جاسم محمد
محفلین
آج مزید مساجد پر حملے ہوئے ہیں
برطانوی شہر برمنگھم میں 4 مساجد پر حملہ
حملہ آوروں نے مسجد کی کھڑکیاں اور دروازے توڑے دئیے، برطانوی پولیس نے حملوں کی تصدیق کر دی
مقدس فاروق اعوان جمعرات 21 مارچ 2019 14:43
برطانیہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 مارچ 2019ء) : برطانوی شہر برمنگھم میں 4 مساجد پر حملہ ہوا جس کی برطانوی پولیس نے بھی تصدیق کر دی ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا جگیا ہے کہ سانحہ نیوزی لینڈ کے بعد مذہبی انتہا پسندی میں کمی نہیں آ رہی۔ حملہ آوروں نے برمنگھم کی چار مساجد پر حملہ کیا گیا ہے۔مساجد میں ویسٹ میڈلنڈز میں قائم برمنگھم مسجد بھی شامل ہے۔حملہ آوروں نے مسجد کی کھڑکیاں اور دروازے توڑے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق واقعے کے بعد مقامی میڈیا میں خوف و ہراس پھیل گیا۔گذشتہ روز بھی امریکی شہر نیو یارک کے علاقے بروکلین میں پاکستانی نژاد امریکی خاتون بھی نصلی تعصب کا شکار ہو ئی تھیں۔ کہ بروکلین میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستانی نژاد خاتون امبر نے میڈیا کو بتایا کہ سفید فام شخص نے اسے سڑک پر چلتے ہوئے تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ شدید عدم تحفظ کا شکار ہے۔پولیس نے شدید دباؤ کے بعد اس واقعے کو نسل پرستی کا واقعہ قرار دے دیا۔اس موقع پرپاکستان خاتون سے اظہار یکجہتی کے لیے ہر مکتبہ فکر سے وہاں لوگ موجود تھے۔پاکستانی خاتون کا کہنا ہے کہ میرے ساتھ اس طرح کا واقعہ پہلی بار ہوا ہے اس لیے میں بہت زیادہ خوفزدہ ہوں،میں نے اپنا کلچر ڈریس پہنا ہوا تو جس کو دیکھتے ہوئے مجھ پر حملہ کیا گیا۔ مسلم کمیونیٹی کی جانب سے حملہ آور کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا گیا ۔تاہم یہاں ہر یہ بات قابل غور ہے کی مغربی ممالک میں انتہا پسندی بڑھتی جا رہی ہے سفید فام انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں پر تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر 15 مارچ کو جمعہ کے روز ایک سفید فام انتہا پسند نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں 50 افراد شہیدجبکہ متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے۔ شہید ہونے والوں میں 9 پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔حملہ آور کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا حامی ہے۔تاہم ٹرمپ کرائسٹ چرچ سانحہ کو دہشت گردی قرار دینے سے گریزاں ہیں۔
برطانوی شہر برمنگھم میں 4 مساجد پر حملہ
حملہ آوروں نے مسجد کی کھڑکیاں اور دروازے توڑے دئیے، برطانوی پولیس نے حملوں کی تصدیق کر دی
برطانیہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 مارچ 2019ء) : برطانوی شہر برمنگھم میں 4 مساجد پر حملہ ہوا جس کی برطانوی پولیس نے بھی تصدیق کر دی ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا جگیا ہے کہ سانحہ نیوزی لینڈ کے بعد مذہبی انتہا پسندی میں کمی نہیں آ رہی۔ حملہ آوروں نے برمنگھم کی چار مساجد پر حملہ کیا گیا ہے۔مساجد میں ویسٹ میڈلنڈز میں قائم برمنگھم مسجد بھی شامل ہے۔حملہ آوروں نے مسجد کی کھڑکیاں اور دروازے توڑے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق واقعے کے بعد مقامی میڈیا میں خوف و ہراس پھیل گیا۔گذشتہ روز بھی امریکی شہر نیو یارک کے علاقے بروکلین میں پاکستانی نژاد امریکی خاتون بھی نصلی تعصب کا شکار ہو ئی تھیں۔ کہ بروکلین میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستانی نژاد خاتون امبر نے میڈیا کو بتایا کہ سفید فام شخص نے اسے سڑک پر چلتے ہوئے تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ شدید عدم تحفظ کا شکار ہے۔پولیس نے شدید دباؤ کے بعد اس واقعے کو نسل پرستی کا واقعہ قرار دے دیا۔اس موقع پرپاکستان خاتون سے اظہار یکجہتی کے لیے ہر مکتبہ فکر سے وہاں لوگ موجود تھے۔پاکستانی خاتون کا کہنا ہے کہ میرے ساتھ اس طرح کا واقعہ پہلی بار ہوا ہے اس لیے میں بہت زیادہ خوفزدہ ہوں،میں نے اپنا کلچر ڈریس پہنا ہوا تو جس کو دیکھتے ہوئے مجھ پر حملہ کیا گیا۔ مسلم کمیونیٹی کی جانب سے حملہ آور کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا گیا ۔تاہم یہاں ہر یہ بات قابل غور ہے کی مغربی ممالک میں انتہا پسندی بڑھتی جا رہی ہے سفید فام انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں پر تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر 15 مارچ کو جمعہ کے روز ایک سفید فام انتہا پسند نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں 50 افراد شہیدجبکہ متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے۔ شہید ہونے والوں میں 9 پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔حملہ آور کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا حامی ہے۔تاہم ٹرمپ کرائسٹ چرچ سانحہ کو دہشت گردی قرار دینے سے گریزاں ہیں۔