نورالحسن جوئیہ
محفلین
نیچےوالے اشعار فاعلاتن مفاعلن فعلن پہ آتے ہیں لیکن آخری شعر یا آخری دو مصرعے اس بحر میں کیسے آیئں گے؟
ہستی اپنی حباب کی سی ہے
یہ نمائش سراب کی سی ہے
بار بار اس کے در پہ جاتا ہوں
حالت اب اضطراب کی سی ہے
ہستی اپنی حباب کی سی ہے
یہ نمائش سراب کی سی ہے
بار بار اس کے در پہ جاتا ہوں
حالت اب اضطراب کی سی ہے