محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
ایک مزید نظم محفلین کی آراء اور اصلاح کے لیے پیشِ خدمت ہے!
نیکی اور بدی
محمد خلیل الرحمٰن
شیخ سعدی کی حکایت سے ماخوذ
شیخ سعدی ایک دن مسجد میں بیٹھے تھے کہیں
پاس اُن کے اِک عرب کا حکمراں آیا وہیں
ظلم اُس کا تھا وطیرہ، جس میں وہ مشہور تھا
رحم و ہمدردی سے گویا وہ بہت ہی دور تھا
پہلے دوگانہ نماز اس نے پڑھی، اور کی دُعا
حضرتِ سعدی کو جب دیکھا تو یوں کہنے لگا
اے خدا کے نیک بندے، رحم مجھ پر کھائیے
کچھ توجہ مجھ پہ کیجے اور دُعا فرمائیے
آج کل دشمن کا خطرہ ہے مجھے، اُلجھن میں ہوں
کِس طرح اس سے بچوں، فرمائیے میں کیا کروں
حضرتِ سعدی نے اُس کی بات سُن کر یوں کہا
اپنی بے کس قوم پر تُو بھی ذرا سا رحم کھا
جب بدی کا بیج بویا، حاصل اس کا ہے بدی
اِن بُرے کاموں پہ نیکی مِل سکے گی کیا کبھی؟
نیکی اور بدی
محمد خلیل الرحمٰن
شیخ سعدی کی حکایت سے ماخوذ
شیخ سعدی ایک دن مسجد میں بیٹھے تھے کہیں
پاس اُن کے اِک عرب کا حکمراں آیا وہیں
ظلم اُس کا تھا وطیرہ، جس میں وہ مشہور تھا
رحم و ہمدردی سے گویا وہ بہت ہی دور تھا
پہلے دوگانہ نماز اس نے پڑھی، اور کی دُعا
حضرتِ سعدی کو جب دیکھا تو یوں کہنے لگا
اے خدا کے نیک بندے، رحم مجھ پر کھائیے
کچھ توجہ مجھ پہ کیجے اور دُعا فرمائیے
آج کل دشمن کا خطرہ ہے مجھے، اُلجھن میں ہوں
کِس طرح اس سے بچوں، فرمائیے میں کیا کروں
حضرتِ سعدی نے اُس کی بات سُن کر یوں کہا
اپنی بے کس قوم پر تُو بھی ذرا سا رحم کھا
جب بدی کا بیج بویا، حاصل اس کا ہے بدی
اِن بُرے کاموں پہ نیکی مِل سکے گی کیا کبھی؟