باذوق
محفلین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا دین کا قطب اعظم ہے !
اسی کام کے لئے اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء کو مبعوث فرمایا۔
( حوالہ : احیاء علوم الدین [امام غزالی رحمہ اللہ] 307 / 2 )
قرآن و سنت میں متعدد آیات اور احادیث اس کی فرضیت پر دلالت کناں ہیں۔
(حوالہ : احکام القرآن للامام ابی بکر الجصاص رحمہ اللہ ، 486/2 )
اور تمام امت کا اس کی فرضیت پر اجماع ہے۔
( حوالہ : الفصل فی الملل و النحل للامام ابن حزم رحمہ اللہ 179 / 4 )
'' احتساب '' ... دین کی بنیادی باتوں میں سے ہے۔ دورِ اوّل کے خلفاء اس فریضے کے عمومی فائدے اور بہت زیادہ ثواب کی وجہ سے اس کو خود سر انجام دیتے تھے۔
( حوالہ : الاحکام السلطانیہ للامام ماوردی رحمہ اللہ ، ص: 25
بلا شک و شبہ ... دین کا قیام ، نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے ... کے ساتھ وابستہ ہے !
اگر اِس کی بساط لپیٹ دی جائے اور اس کے '' علم '' اور اس پر '' عمل '' کو چھوڑ دیا جائے ۔۔۔
تو ۔۔۔ تو امام غزالی رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں :
'' نبوت ( کا فریضہ ) معطل ہو جائے ، دین کمزور ہو جائے ، جمود عام ہو جائے ، امت میں اختلاف (کی خلیج) وسیع ہو جائے ، شہر برباد ہو جائیں ، لوگ ہلاک ہو جائیں اور انہیں اپنی ہلاکت کا علم قیامت کے دن ہی ہو۔ ''
( حوالہ : احیاء علوم الدین للامام غزالی رحمہ اللہ 307 / 2 )
نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا دین کا قطب اعظم ہے !
اسی کام کے لئے اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء کو مبعوث فرمایا۔
( حوالہ : احیاء علوم الدین [امام غزالی رحمہ اللہ] 307 / 2 )
قرآن و سنت میں متعدد آیات اور احادیث اس کی فرضیت پر دلالت کناں ہیں۔
(حوالہ : احکام القرآن للامام ابی بکر الجصاص رحمہ اللہ ، 486/2 )
اور تمام امت کا اس کی فرضیت پر اجماع ہے۔
( حوالہ : الفصل فی الملل و النحل للامام ابن حزم رحمہ اللہ 179 / 4 )
'' احتساب '' ... دین کی بنیادی باتوں میں سے ہے۔ دورِ اوّل کے خلفاء اس فریضے کے عمومی فائدے اور بہت زیادہ ثواب کی وجہ سے اس کو خود سر انجام دیتے تھے۔
( حوالہ : الاحکام السلطانیہ للامام ماوردی رحمہ اللہ ، ص: 25
بلا شک و شبہ ... دین کا قیام ، نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے ... کے ساتھ وابستہ ہے !
اگر اِس کی بساط لپیٹ دی جائے اور اس کے '' علم '' اور اس پر '' عمل '' کو چھوڑ دیا جائے ۔۔۔
تو ۔۔۔ تو امام غزالی رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں :
'' نبوت ( کا فریضہ ) معطل ہو جائے ، دین کمزور ہو جائے ، جمود عام ہو جائے ، امت میں اختلاف (کی خلیج) وسیع ہو جائے ، شہر برباد ہو جائیں ، لوگ ہلاک ہو جائیں اور انہیں اپنی ہلاکت کا علم قیامت کے دن ہی ہو۔ ''
( حوالہ : احیاء علوم الدین للامام غزالی رحمہ اللہ 307 / 2 )