ہر بار جب بھی انتخابات ہوتے ہیں اور پاور منتخب لوگ استعمال نہیں کرسکتے تو ملک ٹوٹ جایا کرتے ہیں۔ یہی پاکستان کے ساتھ ہوا ہے اور ہوگا۔ یہ پہلی مرتبہ 1971 میں ہوا جب پاکستان میں الیکشن ہوئے اور پاور منتخب لوگوں کو منتقل نہیں کی گئی۔ نتیجہ پاکستان ٹوٹنے پر نکلا اور یہی نتیجہ خدانہ خواستہ پھر نکل سکتا ہے۔ قانون قدرت بدلا نہیں کرتے چاہے ہماری آرزو کچھ بھی ہو۔
حکومت نے معاشی اور سماجی بہتری کے فوری اقدامات ہی کیے ہین۔ پاکستان پچھلے دس سال سے زائد پرائی جنگ میں ہے - ہماری فوج ایک ایسی پرائی جنگ میں جھونک دی گئیں ہیں جس میں ان کو بھاڑا بھی پورا نہیں مل رہا۔ ملک کا ہر طبقہ کرپٹ ہوا پڑا ہے۔ پچھلی حکومت نے پانچ سال میں وہ کرپشن کی جس کا مقابلہ کرپشن کرنے میں ہماری فوج ہی کرسکتی ہے۔ نتیجہ کے طورپر ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہے۔ اس حالت میں جو بھی اچھے اقدامات ہوسکتے ہیں وہی ن کی حکومت کررہی ہے۔
پاکستان کا آخری موقع نہ ہو۔ یہ میری دعا ہے۔
مگر جو قوم اپنے نصب العین و مقاصد سے ہٹ جائے تو تباہی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔ یہی پاکستان کے ساتھ ہوگا۔ پاکستان کا اعلی مقصد جو بھی تھا اس سے قوم ہٹ کر ذاتی مفاد، قومیت پرستی، اور کرپشن میں پھنس گئی ہے۔ اگر یہ راہ درست نہ ہوئی تو ملک کا کیا مقصد رہ جائے گا۔ اس ملک کی بنیا د اک وعدہ ہے جو اللہ سے کیا ہے اس قوم نے ۔ اگر وہ وفا نہ ہوا تو خدانہ خواستہ ملک تباہ ہوجائے گی۔ خدا کی رسی کب تک دراز رہے گی۔
قائد اعظم کی ریذیڈنسی کس نے تباہ کی اور کیا مقاصد تھے مجھے نہیں معلوم۔
میرے خیال میں بلوچستان ہاتھ سے نکل رہا ہے یا نکل چکا ہے۔ نواز شریف ایک کوشش کررہا ہے کہ اختیارات اس کے پاس جائیں جو حقدار ہے۔ یہ پہلی مرتبہ ہے،
رہا میرے پاکستانی ہونے کا سوال۔ ا س کے لیے میں کسی کا محتاج نہیں۔ میں خود جانتا ہوں کہ مجھ سے سچا پاکستانی کوئی اور نہیں ہے۔
جناب آپ کے کچھ جوابات سےتو میں متفق ہوں
لیکن کیا الیکشن قانون قدرت ہیں ؟
71 میں پاکستان ٹوٹنے کا محرک وہی تھے جو جمہوریت چاہتے تھے اور اب بھی وہی لوگ ایسی باتیں کر رہے ہیں جو جمہوریت کے علمبردار ہیں آجکل اور سر جی قائداعظم ریزیڈنسی کا تباہ کرنا کیا معمولی بات سمجھی ہے آپ نے (یہاں آپ جان بوجھ کتراکر نکل گئے ہیں جناب )
ڈوب مرنا چاہیئے ان حکمرانوں کو جو بانی ملک کی یادگار تک کو محفوظ نہیں رکھ سکے جس کی وجہ سے ملے ملک کے حکمران بنے بیٹھے ہیں یہ
اور یہ بات آپ کی ٹھیک ہے کہ قوم نصب العین سےہٹ گئی ، تو انہیں نصب العین سے ہٹانے والا کون ہے ؟؟؟ یہی سیاستدان ہیں جناب جنہوں نے سیاست کے نام قوم پرستی اور لسانی تفرقہ کو ہوا دی
اور جناب مجھے ٹھیک سے یاد نہیں کہ ٹیپو سلطان یا شیر شاہ سوری کا قول ہے کہ اگر کسی ملک کو تباہ کرنا ہو تو اس کی قوم کو ان کی فوج کے خلاف کردو
اور آجکل ایک ن لیگی وزیر زور و شور سےیہی کر رہا ہے
تو جناب ایک کام کرے ن لیگ مفت مشورہ دے رہا ہوں کہ فوج کو فارغ کرے اور تمام ن لیگی کارکنان کو سرحد پر تعینات کردے
جو سالے اپنا حق تک نہیں لے سکتے
ملک توٹنے کی جتنی نشانیاں ہیں وہ سب اس حکومت کے دور میں واضح ہورہی ہیں جناب
اور بلوچستان کو خود ہاتھ سے نکلنے دے رہےہیں حکومتی لوگ کیونکہ انہی کے ساتھی ہیں جو بلوچستان کی علیحدگی چاہتے ہیں
اور میں نے آپ سے پاکستانی ہونے کے ناطے سچے جواب چاہے تھے
ورنہ آپ کے پاکستانی ہونے میں مجھے کوئی شک نہیں ہے
لیکن پھر بھی آپ کے جوابات میں سیاسی رنگ تھا پاکستانی نہیں جناب
فکر بھی سیاسی نوعیت کی تھی اور الفاظ بھی جانبدار تھے