نبیل
تکنیکی معاون
میسا چوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے طبیعیات کے پروفیسر مارِن سولاچِک نے تاروں کے بغیر انرجی ٹرانسفر کرنے کا طریقہ دریافت کیا ہے۔ تجرباتی طور پر یہ طریقہ چھوٹے فاصلوں پر کم مقدار میں توانائی ٹرانسفر کرنے کے لیے بالکل درست کام کر رہا ہے۔ وائرلیس پاور ٹرانسفر کا مظاہرہ کرنے کے لیے پروفیسر سولاچک ایک ٹی وی کو چلا کر دکھاتے ہیں جو کسی پاور پلگ سے جڑا نہیں ہوتا ہے۔ وائرلیس پاور ٹرانسفر کو ممکن بنانے کے لیے ریزونینس (گمک) کا اصول استعمال کیا گیا ہے۔ توانائی کی مؤثر منتقلی کے لیے ضروری ہے کہ توانائی کا منبع اور توانائی حاصل کرنے والا جسم یکساں فریکوئنسی سے ریزونیٹ کریں۔ تاروں کے بغیر توانائی کی منتقلی کے اس طریقے کو پروفیسر سولاچک نے وائٹریسیٹی (Witricity) کا نام دیا ہے۔
پروفیسر سولاچک کا کہنا ہے کہ اگرچہ حالیہ دور میں وائرلیس اور کارڈلیس آلات کی بھرمار ہو گئی ہے، لیکن یہ آلات مستقل طور پر چارج ہونے کے لیے پاورپلگ سے جڑے رہتے ہیں۔ اس طرح ان کی افادیت کم ہو جاتی ہے۔ وائرلیس پاور ٹرانسفر کے مین سٹریم ہو جانے سے بالآخر عوام الناس کو تاروں کے جنگل سے نجات مل جائے گی۔ اپنی اس حیرت انگیز دریافت کے باعث پروفیسر سولاچک کو دورحاضر کا نکولا ٹیسلا بھی کہا جاتا ہے۔
پروفیسر سولاچک کا کہنا ہے کہ اگرچہ حالیہ دور میں وائرلیس اور کارڈلیس آلات کی بھرمار ہو گئی ہے، لیکن یہ آلات مستقل طور پر چارج ہونے کے لیے پاورپلگ سے جڑے رہتے ہیں۔ اس طرح ان کی افادیت کم ہو جاتی ہے۔ وائرلیس پاور ٹرانسفر کے مین سٹریم ہو جانے سے بالآخر عوام الناس کو تاروں کے جنگل سے نجات مل جائے گی۔ اپنی اس حیرت انگیز دریافت کے باعث پروفیسر سولاچک کو دورحاضر کا نکولا ٹیسلا بھی کہا جاتا ہے۔