واجدہ تبسم کا انتقال

الف عین

لائبریرین
بڑے افسوس کی بات ہے کہ کل مشہور افسانہ نگار واجدہ تبسم کا انتقال ہو گیا۔ مرحومہ ساٹھ ستر کی دہائی میں اردو پر چھائی ہوئی تھیں، اور حیدر آبادی نوابوں کے پس پردہ رازوں کو افشا کرنے والے افسانوں کے لئے مشہور تھیں۔ اگرچہ ان کی ’پاپولر‘ شہرت ’اترن‘ جیسے جنس زدہ افسانوں اور اس شہرت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مزید اس قسم کے افسانوں سے ہوئی، لیکن میرے دل میں کم از کم ان کی عظمت ان کے مجموعے ’شہر ممنوعہ‘ سے ہے۔ اس کی ساف ستھری کہانیاں واقعی بہت اچھی کہانیاں ہیں۔ شہر ممنوعہ ماکستان میں سویرا والوں نے چھاپا تھا۔
 

سویدا

محفلین
اللہ مرحومہ کی مغفرت فرمائے
میں نے کبھی واجدہ تبسم کو پڑھا تو نہیں لیکن جب کبھی گلشن اقبال میں پرانی کتابوں کے اسٹالز کی طرف جانا ہوا تو وہاں ان کے بہت سے افسانے نظر آتے لیکن میں ان کو پڑھنے سے مرحوم ہی رہا
 

راج

محفلین
میرے ایک حیدرآبادی دوست سے مجھے اتفاقا واجدہ تبسم کی کتاب ملی نام تو یاد نہیں رہا مگر اس میں نوابوں پر جو ضرب انہوں نے دی میں اس کا قائل ہوگیا تھا۔ اس کے بعد یہاں سعودی میں اور کوئی کتاب پڑھنے نہیں ملی۔
 

تلمیذ

لائبریرین
واقعی وہ ستر کی دہائی میں بے حد مقبول تھیں اور ہمیں ان کی ہر نئی کہانی کاانتظار رہتا تھا۔ اردو کے حیدرآبادی لہجے کی آمیزش کے ساتھ ایک صاحبہ طرز مصنفہ تھیں
اللہ ان کی بخشش فرمائے۔
 
Top