یاز
محفلین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے گزشتہ ہفتے یکم مئی کی چھٹی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وادیٔ نیلم کی سیروسیاحت کا موقع ملا۔ لگ بھگ 19 سال پر محیط اپنے سیاحتی کیریئر میں بہت سی جگہیں دیکھنے کا موقع ملا، لیکن وادیٔ نیلم ابھی تک نہ دیکھ پائے تھے، جس پہ ہمیں کافی رنج و افسوس وغیرہ تھا۔تاہم اب الحمدللہ یہ خواہش بھی پایہ تکمیل تک پہنچ گئی۔
سفر کی مختصر تفصیلات یوں رہیں۔
27 اپریل بروز جمعہ: دوپہر کے بعد راولپنڈی سے روانگی اور مظفرآباد پہنچ کے رات کا قیام۔ یہ صرف اگلے دن کے سفر کو کم کرنے کے لئے کیا گیا۔ راولپنڈی سے مظفرآباد تک تقریباً 4 گھنٹے لگے۔
28 اپریل 2018: صبح مظفرآباد سے روانگی۔ شاردہ سے ہوتے ہوئے کیل تک ڈرائیونگ۔ شاردہ سے آگے سڑک کافی خراب ہے۔ چند جگہوں پہ تیز بہتے پانی سے بھی گاڑی گزارنی پڑی، تاہم خیریت سے کیل پہنچ ہی گئے۔ کیل پہنچنے کے فوری بعد اڑنگ کیل کے لئے "ڈولی" نما چیئر لفٹ پہ بیٹھ کر دریا پار کیا اور آدھے گھنٹے سے کچھ زیادہ ہائیک کر کے اڑنگ کیل پہنچے اور وہیں رات کا قیام۔
مظفرآباد سے کیل تک تقریباً 6 گھنٹے لگے۔ چیئر لفٹ پہ ایک دو منٹ کا سفر اور پھر تیس چالیس منٹ کی پیدل چڑھائی ہے اڑنگ کیل تک۔
29 اپریل 2018: صبح اٹھ کر اڑنگ کیل کی سحر انگیزی میں چند گھنٹے گزارے۔ پھر کیل واپسی اور تاؤبٹ کے لئے بذریعہ جیپ روانگی۔ شام سے کچھ پہلے تاؤبٹ پہنچے اور وہیں رات کا قیام۔ کیل سے تاؤبٹ تک تقریباَ ساڑھے تین گھنٹے لگتے ہیں۔
30 اپریل 2018: دوپہر سے کچھ پہلے تاؤبٹ سے واپس شروع۔ سہہ پہر کے قریب کیل پہنچے اور پھر طویل ڈرائیونگ کر کے مظفرآباد پہنچے اور وہیں رات کا قیام۔
1 مئی 2018: پہر دن چڑھے جاگنے کے بعد مظفرآباد سے براستہ بھوربن اور مری ایکسپریس وے راولپنڈی واپسی (اور وہیں رات کا قیام وغیرہ)۔
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے گزشتہ ہفتے یکم مئی کی چھٹی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وادیٔ نیلم کی سیروسیاحت کا موقع ملا۔ لگ بھگ 19 سال پر محیط اپنے سیاحتی کیریئر میں بہت سی جگہیں دیکھنے کا موقع ملا، لیکن وادیٔ نیلم ابھی تک نہ دیکھ پائے تھے، جس پہ ہمیں کافی رنج و افسوس وغیرہ تھا۔تاہم اب الحمدللہ یہ خواہش بھی پایہ تکمیل تک پہنچ گئی۔
سفر کی مختصر تفصیلات یوں رہیں۔
27 اپریل بروز جمعہ: دوپہر کے بعد راولپنڈی سے روانگی اور مظفرآباد پہنچ کے رات کا قیام۔ یہ صرف اگلے دن کے سفر کو کم کرنے کے لئے کیا گیا۔ راولپنڈی سے مظفرآباد تک تقریباً 4 گھنٹے لگے۔
28 اپریل 2018: صبح مظفرآباد سے روانگی۔ شاردہ سے ہوتے ہوئے کیل تک ڈرائیونگ۔ شاردہ سے آگے سڑک کافی خراب ہے۔ چند جگہوں پہ تیز بہتے پانی سے بھی گاڑی گزارنی پڑی، تاہم خیریت سے کیل پہنچ ہی گئے۔ کیل پہنچنے کے فوری بعد اڑنگ کیل کے لئے "ڈولی" نما چیئر لفٹ پہ بیٹھ کر دریا پار کیا اور آدھے گھنٹے سے کچھ زیادہ ہائیک کر کے اڑنگ کیل پہنچے اور وہیں رات کا قیام۔
مظفرآباد سے کیل تک تقریباً 6 گھنٹے لگے۔ چیئر لفٹ پہ ایک دو منٹ کا سفر اور پھر تیس چالیس منٹ کی پیدل چڑھائی ہے اڑنگ کیل تک۔
29 اپریل 2018: صبح اٹھ کر اڑنگ کیل کی سحر انگیزی میں چند گھنٹے گزارے۔ پھر کیل واپسی اور تاؤبٹ کے لئے بذریعہ جیپ روانگی۔ شام سے کچھ پہلے تاؤبٹ پہنچے اور وہیں رات کا قیام۔ کیل سے تاؤبٹ تک تقریباَ ساڑھے تین گھنٹے لگتے ہیں۔
30 اپریل 2018: دوپہر سے کچھ پہلے تاؤبٹ سے واپس شروع۔ سہہ پہر کے قریب کیل پہنچے اور پھر طویل ڈرائیونگ کر کے مظفرآباد پہنچے اور وہیں رات کا قیام۔
1 مئی 2018: پہر دن چڑھے جاگنے کے بعد مظفرآباد سے براستہ بھوربن اور مری ایکسپریس وے راولپنڈی واپسی (اور وہیں رات کا قیام وغیرہ)۔
آخری تدوین: