مغزل
محفلین
گیت
وادی ِتھر سن گیت پُرانا ریت پہ ننگے پاؤں
پھر میری سنگت میں گانا ریت پہ ننگے پاؤں
ریت پہ ننگے پاؤں سر پر دھوپ کی اِک اجرک
قافلہ ہے کس سمت روانہ ریت پہ ننگے پاؤں
سر پر مٹکہ گود میں بچّہ لب پر پیاس سجی
ڈھونڈے ماسی آب و دانہ ریت پہ ننگے پاؤں
الغوزہ ، بینجو، ڈھولک، اکتارا ساتھ لیے
سائیں بجاتے گاتے جانا ریت پہ ننگے پاؤں
ہاشمی تم نے کس دُھن میں یہ آج غزل چھیڑی
دیکھو سائیں جل نہیں جانا ریت پہ ننگے پاؤں
سیدانورجاویدہاشمی
وادی ِتھر سن گیت پُرانا ریت پہ ننگے پاؤں
پھر میری سنگت میں گانا ریت پہ ننگے پاؤں
ریت پہ ننگے پاؤں سر پر دھوپ کی اِک اجرک
قافلہ ہے کس سمت روانہ ریت پہ ننگے پاؤں
سر پر مٹکہ گود میں بچّہ لب پر پیاس سجی
ڈھونڈے ماسی آب و دانہ ریت پہ ننگے پاؤں
الغوزہ ، بینجو، ڈھولک، اکتارا ساتھ لیے
سائیں بجاتے گاتے جانا ریت پہ ننگے پاؤں
ہاشمی تم نے کس دُھن میں یہ آج غزل چھیڑی
دیکھو سائیں جل نہیں جانا ریت پہ ننگے پاؤں
سیدانورجاویدہاشمی