کاشفی

محفلین
وارداتِ قلب
محمد صدیق مسلم مالیگانوی

سب مجھے تکتے ہیں میرا دردِ پنہاں دیکھ کر
یعنی آنکھوں میں مری اشکوں کا طوفاں دیکھ کر

ہوتے ہوتے ہوگئے ہم اسقدر ایذا طلب
تلوے کھجلاتے ہیں اب خارِ مغیلاں دیکھ کر

یہ حیاتِ مختصر اور اس پہ اتنا ہے غرور
اس لئے روتی ہے شبنم گل کو خنداں‌دیکھ کر

المدد اے لذّتِ غٍم، المدد اے صبر و ضبط!
کانپ اٹھتا ہوں میں رنگِ شام ہجراں دیکھ کر

دل کی دنیا مختصر کس کس کو دے کوئی جگہ
تنگ ہوں میں اب ہجومِ شوق و ارماں دیکھ کر

کس کو آتا تھا اے مسلم! میری توبہ کا یقیں
اب تو کچھ مجھ کو بھی شک ہے ابرِباراں دیکھ کر
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت عمدہ انتخاب ہے کاشفی صاحب۔ ایک مصرع میں ٹائپو ہے المدد کی بجائے المد لکھا گیا ہے۔
المد اے لذّتِ غٍم، المدد اے صبر و ضبط!
 

الف عین

لائبریرین
مالیگاؤں مہاراشٹر میں ایک شہر ہے، جو بہت بڑا تو نہیں لیکن اچھا خاصا ہے۔ مسلم مرکز ہے کہ مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے۔
 
Top