کاشفی
محفلین
وارداتِ قلب
محمد صدیق مسلم مالیگانوی
سب مجھے تکتے ہیں میرا دردِ پنہاں دیکھ کر
یعنی آنکھوں میں مری اشکوں کا طوفاں دیکھ کر
ہوتے ہوتے ہوگئے ہم اسقدر ایذا طلب
تلوے کھجلاتے ہیں اب خارِ مغیلاں دیکھ کر
یہ حیاتِ مختصر اور اس پہ اتنا ہے غرور
اس لئے روتی ہے شبنم گل کو خنداںدیکھ کر
المدد اے لذّتِ غٍم، المدد اے صبر و ضبط!
کانپ اٹھتا ہوں میں رنگِ شام ہجراں دیکھ کر
دل کی دنیا مختصر کس کس کو دے کوئی جگہ
تنگ ہوں میں اب ہجومِ شوق و ارماں دیکھ کر
کس کو آتا تھا اے مسلم! میری توبہ کا یقیں
اب تو کچھ مجھ کو بھی شک ہے ابرِباراں دیکھ کر
محمد صدیق مسلم مالیگانوی
سب مجھے تکتے ہیں میرا دردِ پنہاں دیکھ کر
یعنی آنکھوں میں مری اشکوں کا طوفاں دیکھ کر
ہوتے ہوتے ہوگئے ہم اسقدر ایذا طلب
تلوے کھجلاتے ہیں اب خارِ مغیلاں دیکھ کر
یہ حیاتِ مختصر اور اس پہ اتنا ہے غرور
اس لئے روتی ہے شبنم گل کو خنداںدیکھ کر
المدد اے لذّتِ غٍم، المدد اے صبر و ضبط!
کانپ اٹھتا ہوں میں رنگِ شام ہجراں دیکھ کر
دل کی دنیا مختصر کس کس کو دے کوئی جگہ
تنگ ہوں میں اب ہجومِ شوق و ارماں دیکھ کر
کس کو آتا تھا اے مسلم! میری توبہ کا یقیں
اب تو کچھ مجھ کو بھی شک ہے ابرِباراں دیکھ کر