کاشفی
محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
واعظ بڑا مزا ہو اگر یوں عذاب ہو
دوزخ میں پاؤں ہاتھ میں جامِ شراب ہو
معشوق کا تو جُرم ہو، عاشق خراب ہو
کوئی کرے گناہ کسی پر عذاب ہو
وہ مجھ پہ شیفتہ ہو مجھے اجتناب ہو
یہ انقلاب ہو تو بڑا انقلاب ہو
دنیا میں کیا دھرا ہے؟ قیامت میں لطف ہو
میرا جواب ہو نہ تمہارا جواب ہو
نکلے جدھر سے وہ، یہی چرچا ہوا کیا
اس طرح کا جمال ہو ایسا شباب ہو
در پردہ تم جلاؤ، جلاؤں نہ میں چہ خوش
میرا بھی نام داغ ہے گر تم حجاب ہو
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
واعظ بڑا مزا ہو اگر یوں عذاب ہو
دوزخ میں پاؤں ہاتھ میں جامِ شراب ہو
معشوق کا تو جُرم ہو، عاشق خراب ہو
کوئی کرے گناہ کسی پر عذاب ہو
وہ مجھ پہ شیفتہ ہو مجھے اجتناب ہو
یہ انقلاب ہو تو بڑا انقلاب ہو
دنیا میں کیا دھرا ہے؟ قیامت میں لطف ہو
میرا جواب ہو نہ تمہارا جواب ہو
نکلے جدھر سے وہ، یہی چرچا ہوا کیا
اس طرح کا جمال ہو ایسا شباب ہو
در پردہ تم جلاؤ، جلاؤں نہ میں چہ خوش
میرا بھی نام داغ ہے گر تم حجاب ہو