ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
ایک سادہ سی غزل آپ صاحبانِ ذوق کے پیشِ خدمت ہے ۔ پچھلے برس وطنِ عزیز میں بالخصوص جو صورتحال رہی اس کے تجزیے اور اس پر نقد و نظر کی کچھ جھلکیاں ان اشعار میں شاید آپ کو نظر آئیں ۔ امید ہے کہ کچھ اشعار آپ کو پسند آئیں گے۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف!
***
واقعہ آپ نے پورا تو سنایا ہی نہیں
میرے قصے میں مرا ذکر تو آیا ہی نہیں
کس طرح مان لوں تصویر کی سچائی کو
پسِ منظر جو چھپا ہے وہ دکھایا ہی نہیں
بھر دیئے یوں تو مؤرخ نے ہزاروں دفتر
جو حقیقت میں ہوا تھا وہ بتایا ہی نہیں
تخمِ امید کہ بویا تھا جسے پُرکھوں نے
خاکِ کم ظرف نے اب تک تو اگایا ہی نہیں
وہ مکاں جس نے دیا سایۂ فیضانِ اماں
رہنے والوں نے اُسے اپنا بنایا ہی نہیں
عکس ہوگا یہ کسی اور کا ، گھبرائیں نہ آپ
آئنہ آپ کو میں نے تو دکھایا ہی نہیں
دل لگا کر سُنے سب پند و نصائح میں نے
یہ الگ بات اُنہیں دل میں بٹھایا ہی نہیں
مجھے شرمندۂ قرطاس و قلم رکھتا ہے
ایک احساس جو لفظوں میں سمایا ہی نہیں
رنگ بھرتا ہی رہا عمر کے خاکے میں ظہیؔر
کوئی چہرہ تو ابھر کر کبھی آیا ہی نہیں
****
ظہیر ؔ احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۲۳ ء
واقعہ آپ نے پورا تو سنایا ہی نہیں
میرے قصے میں مرا ذکر تو آیا ہی نہیں
کس طرح مان لوں تصویر کی سچائی کو
پسِ منظر جو چھپا ہے وہ دکھایا ہی نہیں
بھر دیئے یوں تو مؤرخ نے ہزاروں دفتر
جو حقیقت میں ہوا تھا وہ بتایا ہی نہیں
تخمِ امید کہ بویا تھا جسے پُرکھوں نے
خاکِ کم ظرف نے اب تک تو اگایا ہی نہیں
وہ مکاں جس نے دیا سایۂ فیضانِ اماں
رہنے والوں نے اُسے اپنا بنایا ہی نہیں
عکس ہوگا یہ کسی اور کا ، گھبرائیں نہ آپ
آئنہ آپ کو میں نے تو دکھایا ہی نہیں
دل لگا کر سُنے سب پند و نصائح میں نے
یہ الگ بات اُنہیں دل میں بٹھایا ہی نہیں
مجھے شرمندۂ قرطاس و قلم رکھتا ہے
ایک احساس جو لفظوں میں سمایا ہی نہیں
رنگ بھرتا ہی رہا عمر کے خاکے میں ظہیؔر
کوئی چہرہ تو ابھر کر کبھی آیا ہی نہیں
****
ظہیر ؔ احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۲۳ ء
آخری تدوین: