جاسم محمد
محفلین
والدین کو گھر سے نکالنا قابل سزا جرم، صدارتی آرڈیننس جاری
ویب ڈیسک ہفتہ 8 مئ 2021
اس آرڈیننس کے تحت والدین بغیر کسی قانونی کارروائی کے نافرمان بچوں کو گھر سے نکالنے میں بااختیار ہوں گے۔(فوٹو:فائل)
اسلام آباد: صدر پاکستان عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت تحفظ والدین آرڈی ننس 2021ء جاری کردیا جس کے تحت والدین کو گھروں سے نکالنا قابل سزا جرم ہوگا۔
صدر عارف علوی کی جانب سے جاری کردہ اس آرڈی ننس کا مقصد بچوں کی جانب سے والدین کو زبردستی گھروں سے نکالنے کے خلاف تحفظ فراہم کرنا ہے۔ اس نئے قانون کے تحت والدین کی جانب سے شکایت موصول ہونے پر پولیس کو بغیر وارنٹ بچوں کی گرفتاری کا اختیار ہوگا، ڈپٹی کمشنر والدین کی جانب سے شکایت پر کارروائی کا مجاز ہوگا۔
اس آرڈیننس کے تحت والدین اور بچوں دونوں کو اپیل کا حق حاصل ہے، بچوں کی جانب سے گھر نہ چھوڑنے کی صورت میں ڈپٹی کمشنر کو کارروائی کا اختیار ہوگا، وقت پر گھر خالی نہ کرنے کی صورت میں 30 دن تک جیل، جرمانہ یا دونوں سزاؤں کا اطلاق ہوسکتا ہے۔
آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ گھروالدین کی ملکیت ہونے کی صورت میں انہیں بچوں کو گھر سے نکالنے کا اختیار ہوگا، جب کہ گھر اگر بچوں کی ملکیت ہے یا کرائے پر ہے تب بھی اولاد اپنےوالدین کو گھر سے نہیں نکال سکے گی۔
اس آرڈیننس کی خلاف ورزی کرنے یا والدین کو گھر سے نکالنے پر اولاد کو ایک سال قید، جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی تاہم اگر والدین چاہیں تو بچوں کو گھر سے نکال سکتے ہیں اور ان کی جانب سے تحریری نوٹس دیے جانے پر بچوں کو گھر خالی کرنا لازمی ہوگا۔
ویب ڈیسک ہفتہ 8 مئ 2021
اس آرڈیننس کے تحت والدین بغیر کسی قانونی کارروائی کے نافرمان بچوں کو گھر سے نکالنے میں بااختیار ہوں گے۔(فوٹو:فائل)
اسلام آباد: صدر پاکستان عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت تحفظ والدین آرڈی ننس 2021ء جاری کردیا جس کے تحت والدین کو گھروں سے نکالنا قابل سزا جرم ہوگا۔
صدر عارف علوی کی جانب سے جاری کردہ اس آرڈی ننس کا مقصد بچوں کی جانب سے والدین کو زبردستی گھروں سے نکالنے کے خلاف تحفظ فراہم کرنا ہے۔ اس نئے قانون کے تحت والدین کی جانب سے شکایت موصول ہونے پر پولیس کو بغیر وارنٹ بچوں کی گرفتاری کا اختیار ہوگا، ڈپٹی کمشنر والدین کی جانب سے شکایت پر کارروائی کا مجاز ہوگا۔
اس آرڈیننس کے تحت والدین اور بچوں دونوں کو اپیل کا حق حاصل ہے، بچوں کی جانب سے گھر نہ چھوڑنے کی صورت میں ڈپٹی کمشنر کو کارروائی کا اختیار ہوگا، وقت پر گھر خالی نہ کرنے کی صورت میں 30 دن تک جیل، جرمانہ یا دونوں سزاؤں کا اطلاق ہوسکتا ہے۔
آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ گھروالدین کی ملکیت ہونے کی صورت میں انہیں بچوں کو گھر سے نکالنے کا اختیار ہوگا، جب کہ گھر اگر بچوں کی ملکیت ہے یا کرائے پر ہے تب بھی اولاد اپنےوالدین کو گھر سے نہیں نکال سکے گی۔
اس آرڈیننس کی خلاف ورزی کرنے یا والدین کو گھر سے نکالنے پر اولاد کو ایک سال قید، جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی تاہم اگر والدین چاہیں تو بچوں کو گھر سے نکال سکتے ہیں اور ان کی جانب سے تحریری نوٹس دیے جانے پر بچوں کو گھر خالی کرنا لازمی ہوگا۔