ایم اے راجا
محفلین
ایم اے راجا نے کہا:ایک مزید تازہ آمد حاضر ہے۔
( اے وطن کے لوگو )
والیِ شہر کو جگاؤ تو
حالتِ زار کچھ دکھاؤ تو
آگ ہے اور خون ہے ہر سُو
کچھ کرو شہر کو بچاؤ تو
پھیل جائیگی خود بخود خوشبو
پھول بس ایک تم کھلاؤ تو
دشت ہے یہ،مگر تمہارا ہے
باغ کوئی یہاں لگاؤ تو
بارشوں نے جوگھر گرائے ہیں
آؤ پھر سے اُنہیں بناؤ تو
دھول نفرت کی بیٹھ جائیگی
پیار کی بارشیں بلاؤ تو
موسمِ حبس ہے،ذرا لوگو
بادِ تازہ کہیں سے لاؤ تو
چھٹ ہی جائیگی تیرگی اکدن
دیپ الفت کا تم جلاؤ تو
دھوپ ہے شہر میں بہت راجا
سائباں پیار کا اٹھاؤ تو
یہ غزل میں نے بے اختیاری اور ملک کی موجود حالت پر دکھ اور غم کی کفیت میں کہی ہے، خدا سے دعا ہیکہ وہ سر زمینِ پاک کو ان حالات سے چھٹکارہ دلائے ار ہمیں شیطان کے شر اور فساد سے محفوظ رکے۔ آمین۔