حمیرا حیدر
محفلین
واٹس اپ سٹیٹس ہمارے مزاج کے عکاس
✒حمیرا حیدر
24فروری 2017 کو واٹس اپ نے اپنا ایک نیا فیچر متعارف کرایا جو تھا سٹیٹس کا۔ ابتدا میں بہت سے لوگ اس سے ناواقف تھے۔ کبھی کبھار ہی کوئی آپ کا کونٹکٹ لگا دیتا۔ جو لوگ فیس بک پر روزانہ کی تصویر لگانے کے عادی تھے ان کو دیکھ کر باقی لوگوں کے بھی منہ میں پانی آتا کہ ہم بھی کوئی ایسے گئے گزرے نہیں ہم بھی کھاتے ،پہنتے، اوڑھتے ،گھومتے ، نہاتے، سیریں کرتے ہیں لوگوں کو ہمارا بھی پتا لگنا چاہیئے۔ مجبورا آئے روز اپنی ڈی پی بدلنی پڑتی۔ مگر اب اتنا کچھ دکھانے کو ہوتا ہے تو محض ایک ڈی پی سے تسلی کہاں ہوتی۔ پھر بھلا ہو واٹس اپ کا کہ اس نے یہ فیچر متعارف کرا لیا۔ ابتدا میں صرف تصاویر لگا سکتے تھے پھر کچھ سیکنڈ کی ویڈیو لگانے کی بھی اجازت مل گئی۔ یہ سب باتیں آپ سب لوگ تو جانتے ہی ہیں۔ اس میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ہاں آج ہم ان سٹیٹس سے چھلکتے خوشی، غم، نفرت، محبت اور طعنوں کے جذبات نے مجھے یہ لکھنے پر مجبور کیا ہے۔ سٹیٹس لگانے والے مندرجہ ذیل لوگ ہیں
معزز سٹیٹس:-
میری ٹائم لائین میں بہت سے افراد ایسے ہیں جن کے سٹیٹس بہت سلجھے ہوئے ہوتے ہیں۔ ان کا مقصد ایک پیغام دینا ہوتا ہے۔ کم سے کم الفاظ میں زیادہ موثر پیغام۔ وہ کسی آیت، حدیث یا کسی قول کی یا تصویر لگاتے ہیں۔ان کے سٹیٹس پر آپ کو ہمیشہ مستند بات ملے گی۔ میں ایسے افراد کی دل سے معترف ہوں۔
غیر مستند سٹیٹس:-
یہ لوگ بہت خوبصورت پوسٹس لگاتے ہیں۔ مگر اس میں سے اکثر غیر مستند ہوتی ہیں۔ کچھ ایسے وظائف کہ ان کے کرنے سے ہوا میں چلنا بھی شروع کیا جاسکتا ہے۔
من گھڑت سٹیٹس:-
اس میں مختلف من گھڑت کہانیاں اور واقعات ہوتے ہیں ،جن کا حقیقت سے دور دور کا تعلق نہیں ہوتا۔ یہ کہانیاں سراسر دوسروں کو سمجھانے کے لئے ہوتی ہیں خود عبرت پکڑنے کے لئے نہیں۔
فلسفیانہ سٹیٹس:-
یہ سٹیٹس ایسے ہوتے ہیں جو عام لوگ سمجھ نہیں سکتے۔ خدا لگتی کہوں تو جو لگانے والے ہیں وہ بھی ایسے فلسفے کو کم ہی سمجھ رہے ہوتے ہیں مگر چونکہ اس کے لگانے سے آپ بہت پڑھے لکھے محسوس ہوتے ہیں اس لئے یہ سٹیٹس لوگوں کو متاثر کرنے کے لئے ہوتے ہیں۔
علامہ اقبال سٹیٹس:-
یہ سٹیٹس علامہ اقبال کے اشعار پر مشتمل ہوتے ہیں۔ اس بات کا احساس کئے بغیر کہ یہ واقعی علامہ اقبال کا شعر ہے یا اقبال ناناتوی کا ہے بس چونکہ اقبال کا نام آ گیا ہے تو لگا دیے جاتے ہیں ۔ سٹیٹس پر چکرانے والے 90% اشعار علامہ اقبال کے نہیں ہوتے۔
املائی کمزور سٹیٹس:-
ان سٹیٹس کو املاء کی شدید کمزوری لاحق ہوتی ہے۔ بہت خوشنما خوش رنگ خوبصورت مناظر ہوتے ہیں مگر میسج میں املاء کی اتنی واضح غلطیاں ہوتی ہیں کہ پیغام گہنا جاتا ہے۔
غیر مماثل سٹیٹس:-
میسج کے الفاظ اور پس منظر کی موسیقی میں کوئی مماثلت نہیں ہوتی۔ اکثر تو ایک دوسرے کی ضد ہوتے ہیں۔
ڈسکو سٹیٹس:-
یہ نہایت ہی واہییات ہوتے ہیں۔ غلطی سے کسی سنجیدہ محفل میں کھل جائیں تو انسان شرمندگی سے عرق عرق ہو جاتا ہے۔
لوک گانوں کے سٹیٹس:-
اکثر یہ پنجابی، ہندکو، پشتو یا سرائیکی میں ہوتے ہیں۔ دیکھنے میں یہ بھی آیا کہ لگانے والے کی اس قومیت اور اس زبان سے واقفیت نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔
فلمی سٹیٹس:-
کسی فلم کا کوئی گانا، یا کوئی منظر سیاق و سباق سے کاٹ کر لگا دیا جاتا ہے۔ فلمی اداکاروں کی تصاویر بھی سٹیٹس پر آویزاں کر دی جاتی ہے جو نا جانے کا مقصد کے لئے ہوتی ہے۔
شدید میک اپ زدہ/فلٹر زدہ سٹیٹس:
ان کو کھولتے ہی شدید کراہت محسوس ہوتی ہے۔ عورتیں تو عورتیں مرد تک لال گلابی سرخی پوڈر میں نظر آتے ہیں۔ اس میں اکثر تو فلٹر شدہ ہوتے ہیں۔ اس میں جانوروں تک کی ہیئت اپنانے والے بھی بہت معروف ہیں۔
ٹک ٹاکی سٹیٹس:-
اگرچے ٹک ٹاک پر پابندی لگ چکی ہے مگر 50 سیکنڈ کے یہ سٹیٹس کسی وبا کی طرح پھیلے ہوئے ہیں۔ ان سٹیٹس کے آخر میں خود ہی ہنسا جاتا ہے تاکہ لوگ سمجھ جائیں کہ یہ ہنسنے کے لئے تھا۔
جگتی سٹیٹس:-
اس میں فضول جگتیں ہوتی ہیں۔ اکثر ان میں مولوی نما افراد نظر آتے ہیں۔ اردو اور انگریزی میڈیم بی بیاں پنجابی میں جگت بازی کرتی نظر آتی ہیں۔
طفل سٹیٹس:-
ان میں اپنے بچے یا ڈاون لوڈڈ بچے لگائے جاتے ہیں۔ یہ تصویر اور ویڈیو دونوں صورتوں میں ہوتے ہیں۔ اکثر یہ سٹیٹس ان خواتین کے ہوتے ہیں جو امید سے ہوتی ہیں۔ یوں بن کہے افسانے عام کیے جاتے۔
ارطغرل و حلیمہ سٹیٹس:-
جب سے پاکستانی چینل نے ارطغرل دکھانا شروع کیاہے ہماری مستورات اور غیر مستور (مطلب مرد حضرات ) کو حلیمہ اور ارطغرل کے سٹیٹس لگانا عین کار ثواب محسوس ہوتا ہے۔ البتہ ان کی تصاویر پر اپنی مرضی کے جملے لکھے جاتے ہیں اور ظاہر کیا جاتا ہے کہ یہ ان شخصیات کا فرمان ہے۔ یہی حال ابن العربی کا بھی کیا گیا ہے۔
بارش سٹیٹس:-
اتنی بارش ہو نہیں ہوتی جتنی ان سٹیٹس پر نظر آ رہی ہوتی ہے۔ بارش کی بوند گری نہیں اور بارش کے گانوں سے مزین سٹیٹس شروع ہو جاتے ہیں۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ بارہ سال سے لے کر باون سال کے افراد یا ان سے بھی قدیم بارش کے موسم میں وحید مراد کے گانے "اے ابر
کرم۔۔۔" گنگناتے/ سٹیٹس پر لگاتے نظر آتے ہیں۔
محبت بھرے سٹیٹس:-
اس قسم کے سٹیٹس میں دو مزید قسمیں ملتی ہیں ۔ ماڈرن محبت، ایسے کپل دکھائے جاتے ہیں جو بہت ماڈرن ہوں اور محبت لٹا رہے ہوں۔
حلال محبت، اس میں عورت عبایے میں اور مرد ثوب میں ملبوس ہوتے ہیں۔ یا دو خوبصورت ہاتھ نظر آتے ایک زنانہ اور ایک مردانہ پس منظر میں خانہ کعبہ بھی دکھانے سے نہیں چوکتے۔
جدائی سٹیٹس:-
یہ سٹیٹس زیادہ تر پردیس میں رہنے والے لگاتے یا پھر جن کے وہ پردیس چلے گئے ہوتے وہ لگاتے۔ اس سٹیٹس کا خلاصہ کچھ یوں ہے " تو چھٹی لے کے آ جا ۔۔۔"
ان سٹیٹس میں دکھایا جاتا ہے کہ ہم قدر اداس ہیں۔
دکھی سٹیٹس:-
یہ شدید دکھ کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کو پڑھتے ہی صاحب سٹیٹس کو میسج کرنا پڑتا ہے کہ خیریت ہے؟
یہ دکھ حقیقی بھی ہوتے اور توجہ حاصل کرنے کے لئے بھی ہوتے۔
سیاسی سٹیٹس:-
یہ ان افراد کے لئے لگایا جاتا ہے جو مخالف سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے ہوں۔ اس میں خاص کر ایک دوسرے کے سیاسی لیڈران کے پول کھولے جاتے ہیں۔
دل توڑ سٹیٹس:-
یہ سٹیٹس خاص کر ان کے لئے لگایا جاتا ہے جنہوں نے دل توڑا ہوتا ہے۔ چونکہ ہماری نوجوان نسل کو محبت کی غلط فہمی ہر ہفتے نئے سرے سے ہو جاتی ہے تو اسی حساب سے اکثر و بیشتر یہ سٹیٹس دکھائی دیتے ہیں۔
طنزیہ سٹیٹس:-
یہ سٹیٹس اکثر دوستوں یا خاندان کے لئے لگائے جاتے ہیں۔ اکثر کسی دوسرے کا ایسا سٹیٹس دیکھ کر دل کے پھپولے پھوڑنے کا دل چاہتا تو وہاں سے سکرین شاٹ لے کر لگائے جاتے۔ اور چالاکی یہ کی جاتی ہے کہ اس بندے کا نام کراپ نہیں کیا جاتا تاکہ کوئی سمجھ جائے اور باز پرس کرنا چاہے تو معصوم بن کر کہا جائے یہ تو فلاں کے خیالات ہیں میں تو ایسا سوچ بھی نہیں سکتی/سکتا۔
غصیلے سٹیٹس :-
کسی پر جب شدید غصہ ہو اور کہنے کی ہمت نا ہو تو ایسے سٹیٹس لگائے جاتے ہیں۔ اکثر اس ضمن میں بیویوں کے میکے بھیجنے یا شوہر کی پٹائی کے میسج بھی شامل ہوتے ہیں۔
دل جلے سٹیٹس:-
اکثر ایسے سٹیٹس دیکھنے کو ملتے ہیں جو دھواں دھواں ہوتے ہیں۔ جب بھی ان کے سٹیٹس دیکھیں شدید دل جلا انداز ہوتا ہے۔ جلی کٹی باتیں لکھی ہوتی ہیں۔ فورا صاحب سٹیٹس کا موڈ سمجھ آ جاتا ہے۔
ڈیپرسڈ سٹیٹس:-
گزشتہ دنوں شوبز میں خودکشی کے چند واقعات سامنے آئے جن میں ڈپریشن وجہ تھی۔ ہماری ٹائم لائین میں ایسے افراد بھی ہیں جو ایسے شدید ڈپریشن زدہ سٹیٹس لگاتے ہیں کہ دیکھنے والے خود کو اس ڈپریشن میں مبتلا محسوس کرنے لگتے ہیں۔
معافی سٹیٹس:-
یہ سٹیٹس خاص کر رمضان سے قبل، نئے سال سے قبل، شب برات سے قبل، اور دوسرے اہم دنوں سے قبل معافی مانگنے کے لئے لگائے جاتے ہیں۔ جس کا معافی مانگنے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
ایڈوانس سٹیٹس:-
یہ افراد فروری ہی میں نیا سال شروع ہونے کی ایڈوانس مبارک دیتے نظر آتے ہیں۔ رمضان کے چاند کے ساتھ عید کے چاند کی مبارک دیتے نظر آتے ہیں۔ جولائی میں ہی 14 اگست کی مبارک باد دی جاتی۔ ساتھ دنوں کی گنتی بھی کر کے بتائی جاتی۔
کرونا سٹیٹس:-
جب سے کرونا کی وبا پھیلی ہے، بازار، ہسپتال ، گلی کوچے، اور ہر عوامی جگہ پر کرونا چھایا ہوا ہے۔ اس کرونا نے لوگوں کے سٹیٹس پر بھی قبضہ کر رکھا ہے۔ پہلے تو صرف حفاظتی اقدامات لگائے جاتے تھے پھر کرونا کے مریضوں کی حالت، جنازے اور حکومت کے اقدامات بھی دکھائے جاتے ہیں۔
ابھی اور بھی کئی قسم کے مزاج ہیں جو سٹیٹس سے جھلکتے ہیں ۔ آنے والے دنوں میں شاید سٹیٹس کی مزید اقسام سامنے آئیں۔ آپ دیکھ لیں کہ آپ کے سٹیٹس کا تعلق کس قسم سے ہے؟ اور آپ کی ٹائم لائین میں موجود افراد کس طرح کے سٹیٹس لگاتے ہیں۔؟
✒حمیرا حیدر
24فروری 2017 کو واٹس اپ نے اپنا ایک نیا فیچر متعارف کرایا جو تھا سٹیٹس کا۔ ابتدا میں بہت سے لوگ اس سے ناواقف تھے۔ کبھی کبھار ہی کوئی آپ کا کونٹکٹ لگا دیتا۔ جو لوگ فیس بک پر روزانہ کی تصویر لگانے کے عادی تھے ان کو دیکھ کر باقی لوگوں کے بھی منہ میں پانی آتا کہ ہم بھی کوئی ایسے گئے گزرے نہیں ہم بھی کھاتے ،پہنتے، اوڑھتے ،گھومتے ، نہاتے، سیریں کرتے ہیں لوگوں کو ہمارا بھی پتا لگنا چاہیئے۔ مجبورا آئے روز اپنی ڈی پی بدلنی پڑتی۔ مگر اب اتنا کچھ دکھانے کو ہوتا ہے تو محض ایک ڈی پی سے تسلی کہاں ہوتی۔ پھر بھلا ہو واٹس اپ کا کہ اس نے یہ فیچر متعارف کرا لیا۔ ابتدا میں صرف تصاویر لگا سکتے تھے پھر کچھ سیکنڈ کی ویڈیو لگانے کی بھی اجازت مل گئی۔ یہ سب باتیں آپ سب لوگ تو جانتے ہی ہیں۔ اس میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ہاں آج ہم ان سٹیٹس سے چھلکتے خوشی، غم، نفرت، محبت اور طعنوں کے جذبات نے مجھے یہ لکھنے پر مجبور کیا ہے۔ سٹیٹس لگانے والے مندرجہ ذیل لوگ ہیں
معزز سٹیٹس:-
میری ٹائم لائین میں بہت سے افراد ایسے ہیں جن کے سٹیٹس بہت سلجھے ہوئے ہوتے ہیں۔ ان کا مقصد ایک پیغام دینا ہوتا ہے۔ کم سے کم الفاظ میں زیادہ موثر پیغام۔ وہ کسی آیت، حدیث یا کسی قول کی یا تصویر لگاتے ہیں۔ان کے سٹیٹس پر آپ کو ہمیشہ مستند بات ملے گی۔ میں ایسے افراد کی دل سے معترف ہوں۔
غیر مستند سٹیٹس:-
یہ لوگ بہت خوبصورت پوسٹس لگاتے ہیں۔ مگر اس میں سے اکثر غیر مستند ہوتی ہیں۔ کچھ ایسے وظائف کہ ان کے کرنے سے ہوا میں چلنا بھی شروع کیا جاسکتا ہے۔
من گھڑت سٹیٹس:-
اس میں مختلف من گھڑت کہانیاں اور واقعات ہوتے ہیں ،جن کا حقیقت سے دور دور کا تعلق نہیں ہوتا۔ یہ کہانیاں سراسر دوسروں کو سمجھانے کے لئے ہوتی ہیں خود عبرت پکڑنے کے لئے نہیں۔
فلسفیانہ سٹیٹس:-
یہ سٹیٹس ایسے ہوتے ہیں جو عام لوگ سمجھ نہیں سکتے۔ خدا لگتی کہوں تو جو لگانے والے ہیں وہ بھی ایسے فلسفے کو کم ہی سمجھ رہے ہوتے ہیں مگر چونکہ اس کے لگانے سے آپ بہت پڑھے لکھے محسوس ہوتے ہیں اس لئے یہ سٹیٹس لوگوں کو متاثر کرنے کے لئے ہوتے ہیں۔
علامہ اقبال سٹیٹس:-
یہ سٹیٹس علامہ اقبال کے اشعار پر مشتمل ہوتے ہیں۔ اس بات کا احساس کئے بغیر کہ یہ واقعی علامہ اقبال کا شعر ہے یا اقبال ناناتوی کا ہے بس چونکہ اقبال کا نام آ گیا ہے تو لگا دیے جاتے ہیں ۔ سٹیٹس پر چکرانے والے 90% اشعار علامہ اقبال کے نہیں ہوتے۔
املائی کمزور سٹیٹس:-
ان سٹیٹس کو املاء کی شدید کمزوری لاحق ہوتی ہے۔ بہت خوشنما خوش رنگ خوبصورت مناظر ہوتے ہیں مگر میسج میں املاء کی اتنی واضح غلطیاں ہوتی ہیں کہ پیغام گہنا جاتا ہے۔
غیر مماثل سٹیٹس:-
میسج کے الفاظ اور پس منظر کی موسیقی میں کوئی مماثلت نہیں ہوتی۔ اکثر تو ایک دوسرے کی ضد ہوتے ہیں۔
ڈسکو سٹیٹس:-
یہ نہایت ہی واہییات ہوتے ہیں۔ غلطی سے کسی سنجیدہ محفل میں کھل جائیں تو انسان شرمندگی سے عرق عرق ہو جاتا ہے۔
لوک گانوں کے سٹیٹس:-
اکثر یہ پنجابی، ہندکو، پشتو یا سرائیکی میں ہوتے ہیں۔ دیکھنے میں یہ بھی آیا کہ لگانے والے کی اس قومیت اور اس زبان سے واقفیت نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔
فلمی سٹیٹس:-
کسی فلم کا کوئی گانا، یا کوئی منظر سیاق و سباق سے کاٹ کر لگا دیا جاتا ہے۔ فلمی اداکاروں کی تصاویر بھی سٹیٹس پر آویزاں کر دی جاتی ہے جو نا جانے کا مقصد کے لئے ہوتی ہے۔
شدید میک اپ زدہ/فلٹر زدہ سٹیٹس:
ان کو کھولتے ہی شدید کراہت محسوس ہوتی ہے۔ عورتیں تو عورتیں مرد تک لال گلابی سرخی پوڈر میں نظر آتے ہیں۔ اس میں اکثر تو فلٹر شدہ ہوتے ہیں۔ اس میں جانوروں تک کی ہیئت اپنانے والے بھی بہت معروف ہیں۔
ٹک ٹاکی سٹیٹس:-
اگرچے ٹک ٹاک پر پابندی لگ چکی ہے مگر 50 سیکنڈ کے یہ سٹیٹس کسی وبا کی طرح پھیلے ہوئے ہیں۔ ان سٹیٹس کے آخر میں خود ہی ہنسا جاتا ہے تاکہ لوگ سمجھ جائیں کہ یہ ہنسنے کے لئے تھا۔
جگتی سٹیٹس:-
اس میں فضول جگتیں ہوتی ہیں۔ اکثر ان میں مولوی نما افراد نظر آتے ہیں۔ اردو اور انگریزی میڈیم بی بیاں پنجابی میں جگت بازی کرتی نظر آتی ہیں۔
طفل سٹیٹس:-
ان میں اپنے بچے یا ڈاون لوڈڈ بچے لگائے جاتے ہیں۔ یہ تصویر اور ویڈیو دونوں صورتوں میں ہوتے ہیں۔ اکثر یہ سٹیٹس ان خواتین کے ہوتے ہیں جو امید سے ہوتی ہیں۔ یوں بن کہے افسانے عام کیے جاتے۔
ارطغرل و حلیمہ سٹیٹس:-
جب سے پاکستانی چینل نے ارطغرل دکھانا شروع کیاہے ہماری مستورات اور غیر مستور (مطلب مرد حضرات ) کو حلیمہ اور ارطغرل کے سٹیٹس لگانا عین کار ثواب محسوس ہوتا ہے۔ البتہ ان کی تصاویر پر اپنی مرضی کے جملے لکھے جاتے ہیں اور ظاہر کیا جاتا ہے کہ یہ ان شخصیات کا فرمان ہے۔ یہی حال ابن العربی کا بھی کیا گیا ہے۔
بارش سٹیٹس:-
اتنی بارش ہو نہیں ہوتی جتنی ان سٹیٹس پر نظر آ رہی ہوتی ہے۔ بارش کی بوند گری نہیں اور بارش کے گانوں سے مزین سٹیٹس شروع ہو جاتے ہیں۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ بارہ سال سے لے کر باون سال کے افراد یا ان سے بھی قدیم بارش کے موسم میں وحید مراد کے گانے "اے ابر
کرم۔۔۔" گنگناتے/ سٹیٹس پر لگاتے نظر آتے ہیں۔
محبت بھرے سٹیٹس:-
اس قسم کے سٹیٹس میں دو مزید قسمیں ملتی ہیں ۔ ماڈرن محبت، ایسے کپل دکھائے جاتے ہیں جو بہت ماڈرن ہوں اور محبت لٹا رہے ہوں۔
حلال محبت، اس میں عورت عبایے میں اور مرد ثوب میں ملبوس ہوتے ہیں۔ یا دو خوبصورت ہاتھ نظر آتے ایک زنانہ اور ایک مردانہ پس منظر میں خانہ کعبہ بھی دکھانے سے نہیں چوکتے۔
جدائی سٹیٹس:-
یہ سٹیٹس زیادہ تر پردیس میں رہنے والے لگاتے یا پھر جن کے وہ پردیس چلے گئے ہوتے وہ لگاتے۔ اس سٹیٹس کا خلاصہ کچھ یوں ہے " تو چھٹی لے کے آ جا ۔۔۔"
ان سٹیٹس میں دکھایا جاتا ہے کہ ہم قدر اداس ہیں۔
دکھی سٹیٹس:-
یہ شدید دکھ کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کو پڑھتے ہی صاحب سٹیٹس کو میسج کرنا پڑتا ہے کہ خیریت ہے؟
یہ دکھ حقیقی بھی ہوتے اور توجہ حاصل کرنے کے لئے بھی ہوتے۔
سیاسی سٹیٹس:-
یہ ان افراد کے لئے لگایا جاتا ہے جو مخالف سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے ہوں۔ اس میں خاص کر ایک دوسرے کے سیاسی لیڈران کے پول کھولے جاتے ہیں۔
دل توڑ سٹیٹس:-
یہ سٹیٹس خاص کر ان کے لئے لگایا جاتا ہے جنہوں نے دل توڑا ہوتا ہے۔ چونکہ ہماری نوجوان نسل کو محبت کی غلط فہمی ہر ہفتے نئے سرے سے ہو جاتی ہے تو اسی حساب سے اکثر و بیشتر یہ سٹیٹس دکھائی دیتے ہیں۔
طنزیہ سٹیٹس:-
یہ سٹیٹس اکثر دوستوں یا خاندان کے لئے لگائے جاتے ہیں۔ اکثر کسی دوسرے کا ایسا سٹیٹس دیکھ کر دل کے پھپولے پھوڑنے کا دل چاہتا تو وہاں سے سکرین شاٹ لے کر لگائے جاتے۔ اور چالاکی یہ کی جاتی ہے کہ اس بندے کا نام کراپ نہیں کیا جاتا تاکہ کوئی سمجھ جائے اور باز پرس کرنا چاہے تو معصوم بن کر کہا جائے یہ تو فلاں کے خیالات ہیں میں تو ایسا سوچ بھی نہیں سکتی/سکتا۔
غصیلے سٹیٹس :-
کسی پر جب شدید غصہ ہو اور کہنے کی ہمت نا ہو تو ایسے سٹیٹس لگائے جاتے ہیں۔ اکثر اس ضمن میں بیویوں کے میکے بھیجنے یا شوہر کی پٹائی کے میسج بھی شامل ہوتے ہیں۔
دل جلے سٹیٹس:-
اکثر ایسے سٹیٹس دیکھنے کو ملتے ہیں جو دھواں دھواں ہوتے ہیں۔ جب بھی ان کے سٹیٹس دیکھیں شدید دل جلا انداز ہوتا ہے۔ جلی کٹی باتیں لکھی ہوتی ہیں۔ فورا صاحب سٹیٹس کا موڈ سمجھ آ جاتا ہے۔
ڈیپرسڈ سٹیٹس:-
گزشتہ دنوں شوبز میں خودکشی کے چند واقعات سامنے آئے جن میں ڈپریشن وجہ تھی۔ ہماری ٹائم لائین میں ایسے افراد بھی ہیں جو ایسے شدید ڈپریشن زدہ سٹیٹس لگاتے ہیں کہ دیکھنے والے خود کو اس ڈپریشن میں مبتلا محسوس کرنے لگتے ہیں۔
معافی سٹیٹس:-
یہ سٹیٹس خاص کر رمضان سے قبل، نئے سال سے قبل، شب برات سے قبل، اور دوسرے اہم دنوں سے قبل معافی مانگنے کے لئے لگائے جاتے ہیں۔ جس کا معافی مانگنے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
ایڈوانس سٹیٹس:-
یہ افراد فروری ہی میں نیا سال شروع ہونے کی ایڈوانس مبارک دیتے نظر آتے ہیں۔ رمضان کے چاند کے ساتھ عید کے چاند کی مبارک دیتے نظر آتے ہیں۔ جولائی میں ہی 14 اگست کی مبارک باد دی جاتی۔ ساتھ دنوں کی گنتی بھی کر کے بتائی جاتی۔
کرونا سٹیٹس:-
جب سے کرونا کی وبا پھیلی ہے، بازار، ہسپتال ، گلی کوچے، اور ہر عوامی جگہ پر کرونا چھایا ہوا ہے۔ اس کرونا نے لوگوں کے سٹیٹس پر بھی قبضہ کر رکھا ہے۔ پہلے تو صرف حفاظتی اقدامات لگائے جاتے تھے پھر کرونا کے مریضوں کی حالت، جنازے اور حکومت کے اقدامات بھی دکھائے جاتے ہیں۔
ابھی اور بھی کئی قسم کے مزاج ہیں جو سٹیٹس سے جھلکتے ہیں ۔ آنے والے دنوں میں شاید سٹیٹس کی مزید اقسام سامنے آئیں۔ آپ دیکھ لیں کہ آپ کے سٹیٹس کا تعلق کس قسم سے ہے؟ اور آپ کی ٹائم لائین میں موجود افراد کس طرح کے سٹیٹس لگاتے ہیں۔؟