واگ دا ڈاگ! شام کے موجودہ حالات کے تناظر میں!

حسینی

محفلین
15_06.gif

بشکریہ روزنامہ جنگ
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ



ميں نہيں جانتا کہ کالم نگار نے کس تناظر ميں فلم "ويگ دا ڈاگ" ديکھی ہے اور وہ کس بنياد پر شام ميں جاری خانہ جنگی کے ضمن ميں اپنے دلائل کو تقويت دينے کے ليے ايک ايسی فرضی اور مزاحيہ فلم کے حوالے دے رہے ہيں جس کا واحد مقصد غير حقيقی اور بے سروپا واقعات کے ذريعے سامعين کے ليے ہنسی اور مزاح کے مواقع پيدا کرنا ہے۔


اگر آپ اس فلم کے حوالے سے تھوڑی سی تحقيق کريں گے تو فلم سے متعلق کسی بھی قابل ذکر ويب سائٹ پر اس فلم کا ذکر سياسی طنز ومزاح اور ہنسا ہنسا کر لوٹ پوٹ کر دينے والی ايک ہلکی پھلکی فلم کے حوالے سے ملے گا جس کا مطلب يہ ہے کہ فلم ميں سامعين کی تفريح طبع اور دلچسپی کے لیے دانستہ واقعات، جملے اور ڈائيلاگ کو بڑھا چڑھا کر حقيقت سے کوسوں دور اس انداز ميں فلم بند کيا گيا ہے کہ عام مزاحيہ فلموں کے اصول بھی اس پر لاگو نہيں ہوتے۔


اس حوالے سے کوئ ابہام نہيں رہنا چاہيے کہ يہ فلم حقيقی زندگی کے کسی بھی واقعہ يا کہانی کے حوالے سے کسی تاريخی ريکارڈ کی حيثيت سے نہيں جانی جاتی ہے۔


يہ امر بھی توجہ طلب ہے کہ فلم کے اہم کردار کسی عالمی سطح کے واقعے کو "تخليق" کرنے يا اسے بڑھا چڑھا کر پيش کرنے کی سعی کرتے دکھائ ديتے ہيں جبکہ شام تو پہلے ہی گزشتہ دوبرسوں سے خانہ جنگی کا شکار ہے۔ جہاں تک کيميائ ہتھياروں کے ذريعے حملے کا سوال ہے تو يہ حقيقت تو اسد حکومت بھی تسليم کرنے پر مجبور ہے کہ ايسا واقعہ يقینی طور پر پيش آيا ہے۔ شام کے واقعات کے تسلسل اور تناظر کو مدنظر رکھتے ہوئے کالم نگار کی جانب سے اس فلم کا حوالہ دينا بالکل غلط اور بے معنی ہے کيونکہ شام ميں پيش آنے والے واقعے کے برعکس اس فلم کی بنيادی کہانی تو اس کے اہم کرداروں کی جانب سے ايک ايسے واقعے کے وقوع پذير ہونے کے حوالے سے ہے جو سرے سے پيش ہی نہيں آيا۔


امريکہ کے سخت ترين نقاد بھی اس حقيقت کو تسليم کريں گے کہ ايک ايسا واقعہ جس ميں کيميکل گيس کا استعمال کر کے سينکڑوں کی تعداد ميں بے گناہ بچوں کو ہلاک کر ديا جائے، وہ يقینی طور پر عالمی توجہ اور ردعمل کا مسحق ہے۔


ناقابل ترديد شواہد اور عالمی قوانين اور ضوابط کی کھلم کھلا خلاف ورزی کے باوجود امريکی حکومت ردعمل ميں کسی جلدبازی مظاہرہ نہيں کر رہی ہے۔


امريکہ حکومت اور صدر اوبامہ نے شام کے حوالے سے ہمارے مقاصد ان الفاظ کے ساتھ واضح کر ديے ہيں۔
"يہ کوئ لامتنائ يا نا ختم ہونے والی مداخلت نہيں ہو گی۔ ہم فوجيوں کو ميدان ميں نہيں اتاريں گے۔ بلکہ اس کے برعکس ہماری کاروائ اس طريقے سے ہو گی کہ اس کا دورانيہ اور دائرہ کار محدود رہے گا۔ ليکن ميں پراميد ہوں کہ ہم اسد حکومت کا کيميائ ہتھياروں کے استعمال کے ضمن ميں احتساب بھی کر سکتے ہيں، اس قسم کے رويے کی روک تھام بھی کرسکتے ہيں اور ايسے مزيد کسی حملے کی ان کی صلاحيت کو محدود بھی کر سکتے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://s13.postimg.org/x6s2maxo7/Urdu_syria.jpg
 

حسینی

محفلین
۔

امريکہ حکومت اور صدر اوبامہ نے شام کے حوالے سے ہمارے مقاصد ان الفاظ کے ساتھ واضح کر ديے ہيں۔
"يہ کوئ لامتنائ يا نا ختم ہونے والی مداخلت نہيں ہو گی۔ ہم فوجيوں کو ميدان ميں نہيں اتاريں گے۔ بلکہ اس کے برعکس ہماری کاروائ اس طريقے سے ہو گی کہ اس کا دورانيہ اور دائرہ کار محدود رہے گا۔ ليکن ميں پراميد ہوں کہ ہم اسد حکومت کا کيميائ ہتھياروں کے استعمال کے ضمن ميں احتساب بھی کر سکتے ہيں، اس قسم کے رويے کی روک تھام بھی کرسکتے ہيں اور ايسے مزيد کسی حملے کی ان کی صلاحيت کو محدود بھی کر سکتے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://s13.postimg.org/x6s2maxo7/Urdu_syria.jpg
وہ امریکہ جو جاپان پر ایٹم بم گرا چکا ہے۔۔۔۔۔۔ وہ کس منہ سے کیمیائی ہتھياروں کے استعمال کے ضمن ميں احتساب کی بات کرتا ہے۔۔۔
صرف اس بات کا ذرا جواب دیں۔
آیا پہلے خود امریکہ کا احتساب نہیں ہونا چاہے۔۔
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ ايک انتہائ لغو الزام ہے کہ امريکی حکومت شام ميں برسرپيکار باغيوں کی مدد کے ضمن ميں انھيں کسی بھی قسم کے کيميائ ہتھيار مہيا کرے گی۔ اس کھوکھلے دعوی کو تقويت دينے کے ليے کوئ قابل توجہ شواہد تو درکنار کسی قابل فہم منطق کو بھی بيان نہيں کيا جا سکتا ہے۔ اس ميں قطعی کوئ شک نہيں ہے کہ امريکی حکومت نے شام کے ان باسيوں کو مدد فراہم کی ہے جنھيں خود ان کی اپنی حکومت کی جانب سے قدغن اور غير انسانی مظالم کا سامنا ہے۔ يہ امر قابل توجہ ہے کہ اس وقت شام ميں ايک انسانی بحران جاری ہے جس ميں ہزاروں کی تعداد ميں لوگ ہلاک ہو چکے ہيں اور لاکھوں اپنے ہی ملک ميں پناہ گزينوں کی زندگی گزارنے پر مجبور ہيں۔

جو رائے دہندگان امريکی حکومت کی جانب سے فراہم کردہ امداد اور تعاون پر انگلياں اٹھا رہے ہيں انھيں چاہيے کہ اس ضمن ميں حقائق اور اعداد وشمار کا بغور جائزہ ليں، بجا‎ئے اس کے کہ اپنے مخصوص سياسی نظريات کی تسکين کے ليے طرح طرح کی جھوٹی کہانياں گھڑی جائيں اور واقعات کے اصل ذمہ دار پر سے توجہ ہٹا لی جائے۔

امريکہ کے سخت ترين ناقد کو بھی اس حقيقت کو سمجھ لينا چاہيے کہ امريکی حکومت کی جانب سے جو امداد مہيا کی جا رہی ہے اس کا محور اور مقصد يہ ہے کہ شام کے ان لوگوں تک زندگی کی بنیادی ضروريات پہنچائ جائيں جو ايک آمر کی حکومت ميں اس کے ظلم کا شکار ہيں۔

انسانی بنيادوں پر دی جانی والی امداد – (1 بلين ڈالرز)

اس امداد ميں غذائ ضروريات، طبی سازوسامان، ايمرجنسی اور بنيادی طبی امداد، بنيادی رہائش کے حوالے سے سازوسامان، صاف پانی، نکاسی آب کے حوالے سے سازوسامان، کمبل اور تنازعے سے متاثر ہونے والوں کی ديگر بنيادی ضروريات کا سامان شامل ہے۔
صحت

فيلڈ ہسپتالوں اور بنيادی طبی کلينکس تک ہماری امداد کے ذريعے اس وقت شام ميں 2۔2 ملين شہريوں کی مدد کا کام جاری ہے۔ امريکہ حمص جيسے محصور اور لڑائ کے مرکز شہروں ميں مقيم عام شہريوں کی بنيادی طبی ضروريات پوری کر رہا ہے۔ امريکی کاوشوں سے مختلف بيماريوں کی روک تھام اور بروقت تشخيص کا نظام قائم کيا گيا ہے۔ امريکہ 144 ہسپتالوں، ہيلتھ کلينکس اور موبائل ميڈيکل يونٹس کو تعاون فراہم کر رہا ہے۔ امريکی امداد سے ان ہسپتالوں ميں قريب 85،000 آپريشنز کيے جا چکے ہيں۔
غذا
امريکہ اس وقت شام ميں ڈبليو ايف پی آپريشن کو مدد فراہم کرنے والوں ميں سرفہرست ہے جس کے پہنچ ملک کے طول وعرض ميں قريب 3 ملين افراد تک ہے۔ اس کے علاوہ امريکی حکومت کے تعاون سے مختلف اين جی او پروگرامز کے تحت ان 313،000 افراد تک آٹا اور ديگر گھريلو استعمال کی اشياء پہنچ رہی ہيں جہاں تک ڈبليو ايف پی کی رسائ ممکن نہيں ہے۔

عبوری امداد (138 $ ملين)

اس امداد کے توسط سے شام ميں اپوزيشن اور مخالف دھڑوں کو فعال طريقے سے مقامی کونسلز اور آباديوں تک بنيادی اجناس اور سروسز کی فراہمی کو يقینی بنايا جا رہا ہے اس کے علاوہ قانون کی حکمرانی اور شام کے اندر مختلف علاقوں ميں استحکام بھی ممکن ہو سکا ہے۔

ايک اور پروگرام کے تحت اپوزيشن کے زير اثر آنے والے علاقوں ميں 10 ملين ڈالرز کی لاگت سے جنريٹرڑ، کرينز، ٹرک، ايمبولينسز اور واٹر بلاڈرز کی فراہمی کو يقینی بنايا جا رہا ہے۔

ايک اور پروگرام کے تحت شام کے 14 ميں سے 13 محافضات ميں 100 سے زيادہ حزب مخالف کی تنظيموں، سول سوسائٹی کے گروپوں اور مقامی کونسل کے 1100 مزاحمت کاروں کو تربيت فراہم کی گئ ہے۔ اس کے علاوہ اس پروگرام کے ذريعے شام ميں حزب مخالف، سول سوسائٹی کے مزامحت کاروں اور شہری صحافيوں کو 6000 سے زائد مواصلات کا سازوسامان فراہم کيا گيا ہے جن ميں ريڈيوز، انٹرنيٹ موڈمز، مواصلاتی نظام، سمارٹ فونز، ليپ ٹاپ، جنريٹرز، پرنٹرز، ويڈيوز اور کيمرہ شامل ہيں۔

دس ملين ڈالرز کی لاگت سے امريکی حکومت کی جانب سے فراہم کردہ چھوٹی گرانٹس شام کی مقامی کونسلز، مقامی تحريکوں اور سول سوسائٹی کو فراہم کی جا رہی ہيں تا کہ انتظاميہ کو مضبوط کرنے کے علاوہ بنيادی سہوليات کی فراہمی کو يقینی بنايا جا سکے جن ميں ايمرجنسی پاور، نکاسی آب، پانی اور تعليم کی سہوليات شامل ہيں۔ اسی پروگرام کے تحت 21 مختلف اداروں کو مالی امداد فراہم کی جا رہی ہے جس کے ذریعے تربيت، سازوسامان کی فراہمی اور تنخواہ کی ترسيل کو يقینی بنايا جا رہا ہے۔

سپريم ملٹری کونسل کو امداد – 6۔26 ملين ڈالرز

اپريل 30 سے اب تک امريکہ کی جانب سے جو 10 ملين ڈالرز فراہم کيے گئے ہيں ان کے ذريعے 330،000 ايم آر ای، 529 ميڈيکل کٹس اور فيلڈ ميں موجود کلينکس کو 3 ٹن کے لگ بھگ سرجيکل آلات اور طبی سازوسامان فراہم کيے گئے ہيں۔

اس کے علاوہ 6۔16 ملين ڈالرز کی امداد کے ذريعے فليٹ بيڈ ٹرکس، مواصلاتی نظام تک رسائ کے ليے ضروری سازوسامان، ليپ ٹاپ، ريڈيو کے ذريعے رابطے کا نظام اور اس سے متعلق سازوسامان اور ميڈيکل کٹس کی فراہمی کو يقینی بنايا جا رہا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://s13.postimg.org/x6s2maxo7/Urdu_syria.jpg
 
Top