او ر مقتولوں کے ورثا رب کائنات کی طرف دیکھ رہے ہیں جب کہ غلام حکمران اشارہ ابرہ کے منتظڑ ہیں کہ کب امریکہ صاحب بہادر ان کو رہا کرنے کا حکم دے جیسا کہ پہلے ایک سے زائد مرتبہ یہی کالعدم تنظیموں کے گرفتار دہشت گرد امریکہ کے کہنے پر رہا کئے گئے ۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
مجھے يہ تسليم کرنا پڑے گا کہ واہگہ پر حاليہ حملے کا الزام امريکہ پر ڈالنے کے ليے آپ نے جو زاويہ استعمال کيا ہے وہ منفرد اور نيا ضرور ہے، اگرچہ کہ اس ميں دانش اور فہم کا کوئ پہلو نہيں ہے۔ ستم ظريفی ديکھيں کہ امريکہ کو اکثر اس بات پر طعنہ ديا جاتا رہا ہے کہ ہم پاکستان ميں "ڈومور" کی گردان کے ذريعے ايک ہی نقطے پر اڑے رہتے ہيں۔ ہمارے سخت ترين نقاد بھی يہ تسليم کرتے ہيں کہ ہم پاکستان سميت اپنے اسٹريجک اتحاديوں پر زور ديتے رہے ہيں کہ ان دہشت گرد تنظيموں اور ان کے سرکردہ قائدين کے خلاف جارحانہ اور فيصلہ کن حکمت عملی کی شديد ضرورت ہے کيونکہ صرف اسی طريقے سے ان کی دہشت گرد کاروائيوں کو ختم کيا جا سکتا ہے۔
جہاں تک آپ کے الزام کا تعلق ہے تو ميں چاہوں گا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان ميں ان حملوں کی لسٹ پر ايک سرسری نظر ڈاليں جن ميں براہراست امريکی شہريوں، عمارات اور املاک کو نشانہ بنايا گيا ہے۔ ميں نے ان حملوں کی تفصيل کچھ ماہ قبل اسی فورم پر پوسٹ کی تھی۔
يہ رہا اس کا ويب لنک
http://www.urduweb.org/mehfil/threa...ور-کچھ-ناقابل-ترديد-حقائق.65254/#post-1337415
اب ميرا آپ سے سوال ہے۔ کيا آپ ايمانداری سے يہ سمجھتے ہيں کہ ان حملے کے ذمہ داران اور منصوبہ سازوں کو اگر پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے ادارے گرفتار کرتے ہيں يا قانون کے کٹہرے ميں لاتے ہيں تو ہماری حکومت کی جانب سے ان کی بحفاظت رہائ کے ليے کوششيں کی جائيں گی - يہ جانتے ہوئے کہ رہائ پانے کے بعد يہ دہشت گرد نا صرف يہ کہ ازسرنو حملوں کی منصوبہ بندی کريں گے بلکہ پھر سرحد پار اپنے ان ساتھيوں کی مدد بھی کريں گے جن کے خلاف ہمارے فوجی برسرپيکار ہيں؟
اس دليل ميں فہم کا کوئ ايک پہلو بھی ہے؟
ريکارڈ کی درستگی کے ليے يہ واضح کردوں کہ امريکی حکومت نے دہشت گردوں کے قانون کی گرفت سے نکل جانے جيسے انتہائ تشويش ناک معاملے پر ايک بالکل مختلف حکمت عملی وضع کی تھی اور اس ضمن ميں پاکستان ميں حکومتی عہديداران اور قانون نافذ کرنے والے افسران کی تکنيکی اعانت کے ليے بے شمار منصوبوں اور پروگرامز کا اجراء کيا۔
علاوہ ازيں ميں يہ بھی ياد دلا دوں کہ سال 2010 کے ليے امريکی حکومت نے پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کی جانب سے ديے جانے والے فيصلوں پر مبنی ايک جائزہ رپورٹ شائع کی تھی جس ميں اس بات کا انکشاف کيا گيا تھا دہشت گردی سے متعلق مقدمات ميں قريب 75 فيصد ملزمان بری کر ديے گئے تھے۔
يہ رہا اس رپورٹ کا لنک
http://www.state.gov/j/ct/rls/crt/2010/170258.htm
اس رپورٹ کے تفصيلی مطالعے اور پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلی عہديداروں سے ملنے والی معلومات سے يہ حقيقت سامنے آتی ہے کہ پاکستان کے نظام انصاف کو مشتبہ دہشت گردوں کو سزائے دلوانے کے ضمن ميں بے شمار چيلنجز کا سامنا ہے۔
اس تجزياتی رپورٹ سے يہ انکشاف بھی ہوا کہ دہشت گردی کے ايسے بے شمار واقعات جن ميں امريکی شہری نشانہ بنے تھے، ان ميں ملوث افراد بھی بری کر ديے گئے۔
امريکی نظام انصاف دہشت گردی سے متعلق مروجہ قوانين ميں بہتری کے ليے حکومت پاکستان کو مدد فراہم کر رہا ہے۔ امريکہ اور پاکستان کے درميان اسٹريجک ڈائيلاگ کے دوران اس وقت کی امريکی وزير خارجہ ہيلری کلنٹن اور پاکستان کے وزير خارجہ شاہ محمود قريشی نے قانون کے نفاذ اور انسداد دہشت گردی کے ليے ايک ورکنگ گروپ تشکيل ديا جس کے ذريعے اس معاملے ميں تعاون ميں بہتری لانے کے ليے ايک مشترکہ پليٹ فارم کا حصول ممکن ہو سکا۔ اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے نے بھی مقامی، صوبائ اور قومی سطح پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ليے مختلف تربيتی پروگرامز شروع کيے جس ميں ان اداروں کو جا ئے وقوعہ کی تفتيش، دھماکے کے بعد کے تحقيقی مراحل، بم کو ناکارہ کرنے سے متعلق معلومات اور دہشت گردی سے منسلک افراد سے کی جانے والی تفتيش اور اس ضمن ميں اہم اور منفرد تکنيکی معلومات کی فراہمی کو يقينی بنايا گيا۔
يقینی طور پر ہم اس معاملے ميں آگہی اور صورت حال کو بہتر کرنے کے ليے اقدامات نا اٹھا رہے ہوتے، اگر آپ کے الزام کے مطابق ہمارا مقصد اور کوششيں ان دہشت گردوں کو بحفاظت قانون کی گرفت سے نکالنے پر مرکوز ہوتيں۔
اسی ضمن ميں يہ حاليہ خبر بھی ديکھيں جس ميں حيدرآباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے امریکی صحافی ڈينيل پرل کے مقدمے ميں ملوث ملزمان میں سے ايک کو بری کيے جانے کا ذکر ہے۔
http://www.bbc.com/news/world-asia-29757736
کيا اس فيصلے کے ليے بھی آپ امريکہ ہی کو مورد الزام قرار ديں گے؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu