روشنی کی رفتار۔
درج ذیل تحقیق رائف فانوس صاحب کی ہے اور یہاں دیکھی جاسکتی ہے۔
http://www.speed-light.info/index.html
http://www.speed-light.info/
اس ریسرچ کا ممکنہ اردو ترجمہ یہاں درج کررہا ہوں۔
[AYAH]32:5[/AYAH] وہ آسمان سے زمین تک (نظامِ اقتدار) کی تدبیر فرماتا ہے پھر وہ امر اس کی طرف ایک دن میں چڑھتا ہے (اور چڑھے گا) جس کی مقدار ایک ہزار سال ہے اس (حساب) سے جو تم شمار کرتے ہو
[AYAH]22:47[/AYAH] اور یہ آپ سے عذاب میں جلدی کے خواہش مند ہیں اور اﷲ ہرگز اپنے وعدہ کی خلاف ورزی نہ کرے گا، اور (جب عذاب کا وقت آئے گا) تو (عذاب کا) ایک دن آپ کے رب کے ہاں ایک ہزار سال کی مانند ہے (اس حساب سے) جو تم شمار کرتے ہو
پہلی دو آیات دیکھئے اور اس سے حساب کیجئے۔
فرشتہ کا ایک دن میںطے کیا ہوا فاصلہ = 12000 x چاند جو فاصلہ ایک مکمل مدار میں طے کرتا ہے۔
C t = 12000 L
C = فرشتہ کی رفتار
t = زمین کا ایک دن ، اس کی اپنی gravitational fields سے باہر
24 گھنٹے۔ 86400 سیکنڈ سورج کے حساب سے۔ اور 23 گھنٹے، 56 منٹ اور 4.0906 سیکنڈ = 86164.0906 سیکنڈ، ستاروں حساب سے
L = چاند کے مدار کا فاصلہ اس کی اپنی gravitational fields سے باہر
چاند کا ایک ماہ کا وقت
29.53059 دن سورج کے دنوں کے حساب سے اور 27.321661 دن اور 655.71986 گھنٹے، ستاروں کے حساب سے (Side Real)
چاند کا ایک مدار: 2153025.3191666666666666666666667
چاند کا 12000 مدار کا فاصلہ 25836303830 ک م
روشنی ارض کے ایک دن میں کتنی دور جاتی ہے؟
C t' = 2997952.458 km/sec x 86170.46591 sec = 25833255780 km
کشش چقل کے باہر، Outside gravitational fields
12000 چاند کے مدار / زمین کا ایک دن = روشنی کی رفتار کے
[AYAH]70:4[/AYAH] اس (کے عرش) کی طرف فرشتے اور روح الامین عروج کرتے ہیں ایک دن میں، جس کا اندازہ (دنیوی حساب سے) پچاس ہزار برس کا ہے
اس مساوات کو دیکھئے :
∆to(1 day). فرشتہ کے پاس وقت = 1 دن
∆t انسانوں کا ناپ ہوا وقت زمین پر۔ = 50000 چاند کے سال ۔ x ۔ 12 چاند کے مہینے = 1 چاند کا سال x 27.321661 دن / چاند کا مہینہ).
v ). فرشتے کی ویلاسٹی جو ہم کیلکولیٹ کرنے جارہے ہیں۔
c روشنی کی رفتار، خلا میں = 299792.458 .
v = 299792.4579999994 km / s
یہ اوقات کا فرق بتاتا ہے کہ فرشتہ یقیناَ اضافی ویلاسٹی تک ایکسلریٹ کرتے ہیں۔ یہ وہی رفتار ہے جو پچھلی دونوں آیات سے حاصل ہوئی۔ پہلی دو آیات فاصلے اور وقت کی مدد سے اور تیسری آیت وقت کے وقت سے فرق (نظریہ آین اسٹائین) سے روشنی کی ایک ہی رفتار ظاہر کرتی ہے۔ یہ رشتہ روشنی کی درست اور بہتر طریقہ سے بیان کرتا ہے۔ جو زمان و مکان اور کشش ثقل سے بے نیاز ہے۔ اور یہ فارمولہ سائنسی طور پر ہمیشہ درست رہے گا، چاہے چاند کا مدار بڑا ہو جائے، آج، آج سے پہلے اور آیندہ بھی۔ جب تک کے اس Equilibrium کو دھچکا نہ پہنچایا جائے۔
مزید تفصیلات کے لئے دیکھئے :
http://www.speed-light.info/index.html