جس طرح نقصان فائدہ دینے والی ذات اللہ کی ہے اور روزی بھی وہ ہی دیتا ہے بیمار کرتا ہے تو شفاء بھی اسی سے ملتی ہے مگر جب تک کام کی تلاش میں نہ جائیں تو رزق نیں دیا جاتا اگر بیماری میں ڈاکر کے پاس نہ جائیں تو آزمائش ہو جاتی ہے ۔وہ چاہتا تو تمام انسان نیک ہوتے ،نبی اور رسول نہ بھجتا مگر اسکی مر ضی کون ہے جواس کی مرضی کے بغیرقدم بھی اٹھائے ۔کون ہےاس کی نہ فرمانی کرے مگر وہ سب کچھ جانتا اورسنتا ہے۔جب ڈاکٹر کی گولی شفاء دے سکتی ہے تو اللہ کا کلام مین طاقت نہیں ÷جب ایک انسان کا بنایا ہوا کمپوٹر دنیا میں کیا ہورہا ہے بتا سکتا ہے ،موبائل جو ہاتھ میں اسانی سے اجاتا ہے مگر لاکھوں میل دور کی اآواز سنا دیتا ہے تو قران میں سب چیز کا علم ہے کیا اس کی برکت حاصل نیں ہو گی ،جب نبی پاک نے کھجور کے پتے قبرپر رکھے تو اس مردے کے عذاب میں کمی ہوئی تو کیا ہمارے قران میں طاقت نیں ؟یہ شیطان ہے جو دل میں وسوسے ڈالتا ہے- مندرجہ بالا واقعہ میں نے ایک درس میں سُنا تھا، کوئی عالم ہی تھے جنہوں نے بیان کیا تھا۔جب تک کسی چیز کو آپ آنکھوں سے نہ دیکھ لو یقین نہ کر۔حوالے کے بغیر تو بات کرنی ہی نیں چاہے
- تقدیر کی اچھائی بُرائی پر اپنا ایمان ہے کہ جو کچھ بھی ہوتا ہے اللہ ہی کی طرف سے ہوتا ہے۔ تو جب اللہ چاہے گا تو شفا ہو گی پھر تعویذ کا کیا فائدہ اور کیا نقصان؟
قرآن میں بیشک طاقت ہے۔ اس کو پڑھنے اس کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کا حکم بھی آیا ہے لیکن گلے میں لٹکانے کا حکم تو کہیں بھی نہیں آیا۔
ڈاکٹر کی دی ہوئی گولی بیشک فائدہ دیتی ہے لیکن اس وقت جب آپ اسے کھا لیں، خالی گولی یا اس کی ڈبیہ جیب میں ڈالنے سے آرام نہیں آنے کا۔
قرآن میں بیشک طاقت ہے۔ اس کو پڑھنے اس کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کا حکم بھی آیا ہے لیکن گلے میں لٹکانے کا حکم تو کہیں بھی نہیں آیا۔
ڈاکٹر کی دی ہوئی گولی بیشک فائدہ دیتی ہے لیکن اس وقت جب آپ اسے کھا لیں، خالی گولی یا اس کی ڈبیہ جیب میں ڈالنے سے آرامآپ مجھے اپنا میل ایڈرس دیں میں آپ کو بخاری اور مسلم شریف کی حدیث کے حوالے میل کرتا ہوںقرآن میں بیشک طاقت ہے۔ اس کو پڑھنے اس کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کا حکم بھی آیا ہے لیکن گلے میں لٹکانے کا حکم تو کہیں بھی نہیں آیا۔
ڈاکٹر کی دی ہوئی گولی بیشک فائدہ دیتی ہے لیکن اس وقت جب آپ اسے کھا لیں، خالی گولی یا اس کی ڈبیہ جیب میں ڈالنے سے آرام نہیں آنے کا۔
بہت خوب شمشاد بھائی!قرآن میں بیشک طاقت ہے۔ اس کو پڑھنے اس کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کا حکم بھی آیا ہے لیکن گلے میں لٹکانے کا حکم تو کہیں بھی نہیں آیا۔
ڈاکٹر کی دی ہوئی گولی بیشک فائدہ دیتی ہے لیکن اس وقت جب آپ اسے کھا لیں، خالی گولی یا اس کی ڈبیہ جیب میں ڈالنے سے آرام نہیں آنے کا۔
اگر آپ سب کا بھلا کرنا چاہتے ہیں تو اس فتویٰ کو لکھ کر سب کو می کر دیں حدیث کے حوالے کے ساتھ آپ کو میل کی ہے بخاری اور مسلم کی روایت ہیں ۔اور اب بھی اپ کا ذہین واش نہ ہو اس موضع کا فائدہ نہیں کیوں کے جو ان مقدس کتابوں سے زیادہ حوالے تومیں نہں دے سکتا یہ مفتی صاحب سے لیے ہیں جو علم سے کافی درجے بڑاہوتا ہےای میل عنوان کو چھوڑیں، ادھر ہی لکھ دیں، اس سے بہتوں کا بھلا ہو گا۔