سب سے پہلے تو یہ عرض کر دوں کہ خدارا میرے اس مراسلے کو کسی جانبداری پر محمول نہ کیجیے گا کہ ان تمام اعلیٰ افسران میں سے کسی کو بھی میں جانتا تک نہیں۔
اس سکینڈل میں سب سے زیادہ تنخواہ پانے والے عرفان قریشی کے بارے میں انٹرنیٹ پر تلاش کے نتیجے میں مندرجہ ذیل اقتباس ملا:
qureshi has a vast and extensive experience of over 30 years in sales, marketing, logistics, customer services, policy formulation, public and government relations in oil and telecom sectors.
He started his career with
chevron in 1977 and then went on to work for
exxon fertilizer in pakistan serving in different cities of the country.
Later, he got associated with the telecommunication industry in pakistan. This was followed by serving
cable and wireless plc in pakistan as d
irector marketing external affairs.
Qureshi rejoined
chevron in 2001 where he worked as g
eneral manager for policy, government and public affairs for pakistan, egypt and mauritius.
reference 1
reference2
reference3
پہلی بات تو یہ کہ آپ کے اندازے کے مطابق آخری دو نوکریوں پر کیا تنخواہ رہی ہو گی اس شخص کی؟ دوسری بات یہ کہ ایسے پروفائل کے ساتھ اگر یہی شخص ملک سے باہر نوکری کرے تو کیا تنخواہ پائے گا؟ یقیناً اگر پاکستان اپنے اپنے شعبوں کے ماہر ترین افراد کو استعمال میں لانا چاہتا ہے تو پیکج بھی اسی حساب سے دینا ہو گا۔ امریکی ڈالرز میں عرفان قریشی کی تنخواہ 18 ہزار ڈالر ماہانہ ہی بنتی ہے۔
یہ تو اس فہرست میں سب سے زیادہ تنخواہ پانے والے شخص کی بات تھی۔ اب باقیوں کے پروفائلز آپ تلاش کیجیے۔
90 فی صد اخبارات بلیک میلرز ہیں جنھیں ان کا 'ہفتہ' ملتا رہے تو خاموش رہتے ہیں ورنہ یہی عرفان قریشی تو فروری 2009 سے اس عہدے پر اسی تنخواہ پر کام کر رہا ہے اور باقی پروفیشنلز بھی شاید کم و بیش اتنے ہی عرصے سے موجود ہوں گے اپنے عہدوں پر۔ تب سے کیوں یاد نہیں آیا ان صحافی صاحب کو؟