فی الحال تو حسبِ معمول آرڈیننس سے کام چلانے کی باتیں ہو رہی ہیں ۔۔۔ تاہم جنرل ٹائرز بنانے والوں کی انتظامیہ کی اگر دلچسپی ہوگی تو موجودہ اسمبلی سے بھی پاس کروانے میں کوئی خاص دقت نہیں ہوگی۔
یعنی آپ تسلیم کر رہے ہیں کہ یہ اپوزیشن محض اپنے ذاتی مفاد کیلئے پارلیمان میں بیٹھی ہوئی ہے۔ اس نے ہر قانون سازی پر حمایت کیلئے حکومت سے اپنے کرپشن کیسز میں این آر او مانگا۔ اس کی تازہ مثال ایف اے ٹی ایف بل ہے جس کو منظور کروانے کیلئے حکومت کو دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس کروانا پڑا۔ کیونکہ این آر او نہ ملنے پر اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف بل کو مسترد کر دیا تھا۔
جنرل ٹائرز اگر اپوزیشن کا بازو مروڑ کر قانون سازی کروا لیں تو جمہوریت پر حملہ تصور ہوتا ہے۔ البتہ یہی جمہوریت جب ملک و قوم کیلئے کی جانے والی قانون سازی کو اپنے ذاتی کرپشن کیسز میں ریلیف سے مشروط کر دے تو عین جمہوری عمل کہلاتی ہے۔ مطلب فوج اور ایجنسیوں کی بلیک میلنگ حرام۔ جمہوری جماعتوں کی بلیک میلنگ حلال۔ ایسے کر لیتے ہیں؟