وزیراعظم نے زیادتی کے مجرموں کو نامرد کرنے کے قانون کی منظوری دیدی

سیلیکٹرز نے جو بھان متی کا کنبہ جوڑا ہے ان سے کسی خیر کی توقع عبث ہے۔ دو ڈھائی سال میں وہ سیلیکٹڈ کو کنٹینر سے ہی نہیں اتار سکے۔ یہ فیصلہ کنٹینر پر کھڑے لاڈلے کی بڑھک تو ہوسکتی ہے، اسمبلی ایسا مضحکہ خیز قانون پاس کر نہیں سکتی۔
فی الحال تو حسبِ معمول آرڈیننس سے کام چلانے کی باتیں ہو رہی ہیں ۔۔۔ تاہم جنرل ٹائرز بنانے والوں کی انتظامیہ کی اگر دلچسپی ہوگی تو موجودہ اسمبلی سے بھی پاس کروانے میں کوئی خاص دقت نہیں ہوگی۔
 

جاسم محمد

محفلین
فی الحال تو حسبِ معمول آرڈیننس سے کام چلانے کی باتیں ہو رہی ہیں ۔۔۔ تاہم جنرل ٹائرز بنانے والوں کی انتظامیہ کی اگر دلچسپی ہوگی تو موجودہ اسمبلی سے بھی پاس کروانے میں کوئی خاص دقت نہیں ہوگی۔
یعنی آپ تسلیم کر رہے ہیں کہ یہ اپوزیشن محض اپنے ذاتی مفاد کیلئے پارلیمان میں بیٹھی ہوئی ہے۔ اس نے ہر قانون سازی پر حمایت کیلئے حکومت سے اپنے کرپشن کیسز میں این آر او مانگا۔ اس کی تازہ مثال ایف اے ٹی ایف بل ہے جس کو منظور کروانے کیلئے حکومت کو دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس کروانا پڑا۔ کیونکہ این آر او نہ ملنے پر اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف بل کو مسترد کر دیا تھا۔
جنرل ٹائرز اگر اپوزیشن کا بازو مروڑ کر قانون سازی کروا لیں تو جمہوریت پر حملہ تصور ہوتا ہے۔ البتہ یہی جمہوریت جب ملک و قوم کیلئے کی جانے والی قانون سازی کو اپنے ذاتی کرپشن کیسز میں ریلیف سے مشروط کر دے تو عین جمہوری عمل کہلاتی ہے۔ مطلب فوج اور ایجنسیوں کی بلیک میلنگ حرام۔ جمہوری جماعتوں کی بلیک میلنگ حلال۔ ایسے کر لیتے ہیں؟
 
یعنی آپ تسلیم کر رہے ہیں کہ یہ اپوزیشن محض اپنے ذاتی مفاد کیلئے پارلیمان میں بیٹھی ہوئی ہے۔
جی نہیں، میں نے ایسا کچھ تسلیم نہیں کیا ۔۔۔ اس لیے آپ اپنے یہ ٹرول ٹیکٹکس کسی اور کے لئے اٹھا رکھیں۔ اگر آپ کو اسمبلی کی کاروائی کے اصول و ضوابط کے بارے میں واجبی سے آگہی بھی ہوتی تو آپ کو معلوم ہوتا کہ حکومت اپوزیشن کے بغیر بھی ایکٹ آف پارلیمنٹ پاس کروا سکتی ہے، جیسے کہ ان نام نہاد ایف اے ٹی ایف والے قوانین کے معاملے میں مشترکہ اجلاس بلا کر کروا لیا تھا۔
دیگر خرافات کا جواب دینے کو نہ میں ضروری سمجھتا ہوں، نہ ہی اس قسم کی مشقِ سخن کے لیے میرے پاس فالتو وقت ہے۔ والسلام
 

جاسم محمد

محفلین
جی نہیں، میں نے ایسا کچھ تسلیم نہیں کیا ۔۔۔ اس لیے آپ اپنے یہ ٹرول ٹیکٹکس کسی اور کے لئے اٹھا رکھیں۔ اگر آپ کو اسمبلی کی کاروائی کے اصول و ضوابط کے بارے میں واجبی سے آگہی بھی ہوتی تو آپ کو معلوم ہوتا کہ حکومت اپوزیشن کے بغیر بھی ایکٹ آف پارلیمنٹ پاس کروا سکتی ہے، جیسے کہ ان نام نہاد ایف اے ٹی ایف والے قوانین کے معاملے میں مشترکہ اجلاس بلا کر کروا لیا تھا۔
مشترکہ اجلاس میں بھی حکومتی اراکین کی تعداد اپوزیشن سے کم ہے۔ اس لئے صرف ایمرجنسی میں ہی اسے بلوایا جا سکتا ہے۔ مشترکہ اجلاس سے قبل جنرل ٹائرز کی طرف سے ضمانت بھی ہوتی ہے کہ اپوزیشن اراکین ووٹنگ کے وقت ادھر ادھر ہو جائیں گے۔ وگرنہ اگر عین جمہوری عمل ہو تو حکومت مشترکہ اجلاس سے بھی کوئی بل منظور نہیں کر وا سکتی۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہمارا مسئلہ قوانین نہیں عمل درامد ہے ۔ سیدھی سی بات کسی کو سمجھ نہیں آتی ۔
یہ مسئلہ اتنا سادہ نہیں ہے۔ آپ کو یاد ہوگا پچھلی حکومت میں ایک چھوٹی بچی زینب کا کیس بہت اچھالا گیا تھا۔ جس کے خلاف زیادتی کرنے والے کو قانون کے تحت سخت سزا دی گئی تھی۔ اسی طرح ۲۰ سال قبل سو بچوں کے قاتل کو بھی سخت ترین سزا ملی تھی۔ مگر ان سب سزاؤں کے باوجود معاشرہ عبرت نہیں پکڑ رہا۔ نامرد بنائے جانے کا خوف شاید بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے کیسز میں کمی کا باعث بن جائے کیونکہ پھانسی کا تو کوئی خوف نہیں رہا۔
 
نامرد بنائے جانے کا خوف شاید بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے کیسز میں کمی کا باعث بن جائے کیونکہ پھانسی کا تو کوئی خوف نہیں رہا۔
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے

کن نالائقوں کے ہاتھ میں حکومت دے دی ہے سیلیکٹرز نے۔ اگر یہ سوچ درست ہوتی تو اس پر اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے لی جاتی، معاشرے میں صحت مند بحث کی جاتی، پارلیمنٹ میں بحث کی جاتی۔ یوں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے نہ کام کیا جاتا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہ مسئلہ اتنا سادہ نہیں ہے۔ آپ کو یاد ہوگا پچھلی حکومت میں ایک چھوٹی بچی زینب کا کیس بہت اچھالا گیا تھا۔ جس کے خلاف زیادتی کرنے والے کو قانون کے تحت سخت سزا دی گئی تھی۔ اسی طرح ۲۰ سال قبل سو بچوں کے قاتل کو بھی سخت ترین سزا ملی تھی۔ مگر ان سب سزاؤں کے باوجود معاشرہ عبرت نہیں پکڑ رہا۔ نامرد بنائے جانے کا خوف شاید بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے کیسز میں کمی کا باعث بن جائے کیونکہ پھانسی کا تو کوئی خوف نہیں رہا۔
لیکن آپ نے دو مثالیں پیش کیں جن میں بیس برس کا وقفہ ہے ۔ جبکہ واقعات بے شمار ہوں گے۔ ہر جرم کی سزا ملنے پر ضرور بہتری آئے گی۔ مجھے تو یہ سیدھی سی بات ہی لگتی ہے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے

کن نالائقوں کے ہاتھ میں حکومت دے دی ہے سیلیکٹرز نے۔ اگر یہ سوچ درست ہوتی تو اس پر اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے لی جاتی، معاشرے میں صحت مند بحث کی جاتی، پارلیمنٹ میں بحث کی جاتی۔ یوں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے نہ کام کیا جاتا۔
اگر آپ کو اسمبلی کی کاروائی کے اصول و ضوابط کے بارے میں واجبی سے آگہی بھی ہوتی تو آپ کو معلوم ہوتا کہ حکومت اپوزیشن کے بغیر بھی ایکٹ آف پارلیمنٹ پاس کروا سکتی ہے، جیسے کہ ان نام نہاد ایف اے ٹی ایف والے قوانین کے معاملے میں مشترکہ اجلاس بلا کر کروا لیا تھا۔
پارلیمان میں صحت مند بحث کیلئے صحت مند اپوزیشن کا ہونا لازمی ہے۔ یہاں تو اپوزیشن ہے ہی نہیں۔ ذاتی مفاد پرستوں اور بلیک میلرز کا ٹولہ براجمان ہے۔ حکومت اگر غلطی پر ہے تو اپوزیشن نے اسے سدھارنے کیلئے کونسا آئینی و قانونی کردار ادا کیا ہے؟ کیا پارلیمانی کمیٹیوں اور اجلاسات کا بائیکاٹ کر دینے سے ملک کی سمت درست ہو جائے گی؟ اپوزیشن سے اسکے کرپشن کیسز کے علاوہ ہر معاملہ پر بات ہو سکتی ہے۔ جبکہ اپوزیشن صرف اپنے کرپشن کیسز پر حکومت سے بات کرنا چاہتی ہے۔ یہ کیسی جمہوریت ہے؟
 
Top