وزیراعظم کا ملک میں الیکٹرانک ووٹنگ لانے کا اعلان

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم کا ملک میں الیکٹرانک ووٹنگ لانے کا اعلان
ویب ڈیسک منگل 17 نومبر 2020

2106200-imrankhan-1605609933-308-640x480.jpg

چاہتا ہوں اگلا الیکشن ایسا شفاف ہو کہ ہارنے والا شکست تسلیم کرے، عمران خان


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کو انتخابی اصلاحات کی دعوت دیتے ہوئے ملک میں الیکٹرانک ووٹنگ لانے کا اعلان کردیا۔

وزیراعظم عمران خان نے سرکاری ٹی وی پر قوم سے اظہار خیال کرتے ہوئے انتخابی اصلاحات پر قوم کو اعتماد میں لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کا وعدہ پورا کریں گے، جی بی انتخابات میں پی ٹی آئی پر اعتماد کرنے کےلیے عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

عمران خان نے کہا کہ 2013 کے انتخابات میں صرف ہم نے نہیں بلکہ ن لیگ اور پی پی پی سمیت تمام جماعتوں نے دھاندلی کا الزام لگایا تھا، ہم نے ایک سال تک 4 حلقے کھولنے کا مطالبہ کیا اور اس کے بعد دھرنا دیا تھا، یہ کام ہم نے 2018 انتخابات کی شفافیت کے لیے کیا تھا، ہم ملک میں بہترین انتخابی اصلاحات کے خواہاں ہیں اور میں نے شفاف الیکشن کے لیے مہم چلائی تھی، ماضی میں جس ملک میں میچ ہوتا اسی کا امپائر ہوتا تھا اسی لیے ہارنے والی ٹیم شکست تسلیم نہیں کرتی تھی، میں وہ کپتان تھا جس کی وجہ سے کرکٹ میں نیوٹرل امپائر آئے، میری کوشش ہے کہ کہ پاکستان میں الیکشن کا ایسا ماحول ہو کہ جو ہارے وہ شکست تسلیم کرے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں کوئی دھاندلی نہیں ہوئی، الیکشن کے بعد پہلے دن کہا تھا کہ ہر طرح کی تحقیقات کے لئے تیار ہیں جس کو الیکشن کی ساکھ پر شک ہے وہ آئے لیکن ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے لوگ ہی اس کمیٹی میں نہیں آئے جو اس مقصد کے لئے بنائی گئی تھی۔

عمران خان نے پاکستان میں الیکٹرونک ووٹنگ لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ چاہتا ہوں کہ اگلا الیکشن بشمول آزاد کشمیر اور سینیٹ الیکشن ایسا ہو کہ ہارنے والا ہار تسلیم کرے، اس کے لیے انتخابی اصلاحات کی ہیں، ایک کمیٹی کام کررہی ہے جس میں اعظم سواتی، پرویز خٹک، بابر اعوان اور شفقت محمود شامل ہیں، دو چیزیں پارلیمنٹ سے منظور کرائیں گے جس میں سے ایک الیکٹرانک ووٹنگ ہے، اب الیکشن میں ماڈرن ٹیکنالوجی کااستعمال ہوگا، اس بارے میں الیکشن کمیشن سے بات ہورہی ہے اور ای ووٹنگ کےلیے نادرا سے ڈیٹا لیں گے۔

وزیراعظم نے دوسری اصلاحات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لئے بھی ایک سسٹم لے کر آ رہے ہیں جس کے بعد وہ الیکشن کے عمل میں بھرپور حصہ لے سکیں گے اور ووٹ ڈال سکیں گے۔ انہوں نے تیسری اصلاحات کے بارے میں بتایا کہ سب کہتے ہیں سینیٹ الیکشن میں پیسہ خرچ ہوتا ہے، اسے شفاف بنانے کے لئے سسٹم لے کر آ رہے ہیں، حالانکہ کوئی بھی برسراقتدار حکومت ایسی اصلاحات نہیں لاسکتی۔

عمران خان نے کہا کہ تیسری اصلاحات کے لیے آئینی ترمیم کرنی ہوگی جس کے لیے دو تہائی اکثریت چاہیے، سینیٹ الیکشن میں شو آف ہینڈز (ہاتھ کھڑا کرکے ووٹنگ) کے لیے پارلیمنٹ میں آئینی ترمیم کا بل پیش کریں گے، کیونکہ خفیہ بیلٹنگ میں پیسہ چلتا ہے اور ووٹوں کی خرید و فروخت ہوتی ہے جس کا سب اعتراف کرتے ہیں، اسے روکنے کےلیے سب کے سامنے شو آف ہینڈز ہوگا، تاکہ اس عمل میں کرپشن ختم ہو، اب باقی سیاسی جماعتوں پر ہے کہ وہ اس کی حمایت کریں گی یا نہیں، پچھلے سینیٹ الیکشن میں ووٹ بیچنے کے الزام میں ہم نے اپنے 20 ارکان صوبائی اسمبلی کو پارٹی سے نکالا، وہ ہمارے ساتھ مل کر اس بل کو پاس کرائیں حالانکہ برسراقتدار حکومت یہ اصلاحات نہیں کرتی لیکن ہم کررہے ہیں کیونکہ ہم صاف و شفاف الیکشن چاہتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم نے دوسری اصلاحات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لئے بھی ایک سسٹم لے کر آ رہے ہیں جس کے بعد وہ الیکشن کے عمل میں بھرپور حصہ لے سکیں گے اور ووٹ ڈال سکیں گے۔ ا
اورسیز پاکستانی تو تقریباً سارے ہی تحریک انصاف کے ہیں۔ اب اپوزیشن کا کیا بنے گا؟:cry:
 

جاسم محمد

محفلین
عمران خان نے کہا کہ تیسری اصلاحات کے لیے آئینی ترمیم کرنی ہوگی جس کے لیے دو تہائی اکثریت چاہیے، سینیٹ الیکشن میں شو آف ہینڈز (ہاتھ کھڑا کرکے ووٹنگ) کے لیے پارلیمنٹ میں آئینی ترمیم کا بل پیش کریں گے، کیونکہ خفیہ بیلٹنگ میں پیسہ چلتا ہے اور ووٹوں کی خرید و فروخت ہوتی ہے جس کا سب اعتراف کرتے ہیں، اسے روکنے کےلیے سب کے سامنے شو آف ہینڈز ہوگا، تاکہ اس عمل میں کرپشن ختم ہو، اب باقی سیاسی جماعتوں پر ہے کہ وہ اس کی حمایت کریں گی یا نہیں، پچھلے سینیٹ الیکشن میں ووٹ بیچنے کے الزام میں ہم نے اپنے 20 ارکان صوبائی اسمبلی کو پارٹی سے نکالا، وہ ہمارے ساتھ مل کر اس بل کو پاس کرائیں حالانکہ برسراقتدار حکومت یہ اصلاحات نہیں کرتی لیکن ہم کررہے ہیں کیونکہ ہم صاف و شفاف الیکشن چاہتے ہیں۔
اپوزیشن صاف شفاف الیکشن چاہتی ہے تو سینیٹ الیکشن کو خفیہ رکھنے کے خلاف بل کو ووٹ دے گی۔ لیکن سب کو پتا ہے وہ ایسا نہیں کریں گے کیونکہ ان کو صرف اقتدار چاہیے، ووٹ کی عزت نہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
انتخابی اصلاحات:
قانون بنائیں کہ کسی سیاسی جماعت کو چھوڑ کر دوسری سیاسی جماعت میں شامل ہونے والا پانچ سال تک الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
جی بی میں الیکشن ہونے کے بعد الیکڑانک ووٹنگ کی بات کچھ عجیب لگتی ہے اصل کارنامہ تو یہ تھا کہ گلگت بلتستان الیکشن میں الیکٹرانک ووٹنگ کی جاتی۔
 

جاسم محمد

محفلین
جی بی میں الیکشن ہونے کے بعد الیکڑانک ووٹنگ کی بات کچھ عجیب لگتی ہے اصل کارنامہ تو یہ تھا کہ گلگت بلتستان الیکشن میں الیکٹرانک ووٹنگ کی جاتی۔
اصل مقصد الیکشن کے بعد دھاندلی کے الزامات سے بچنا ہے۔ اگر الیکٹرونک مشین ووٹنگ، آن لائن ووٹنگ، پوسٹ بیلٹ ووٹنگ وغیرہ کے بعد بھی ہارنے والی جماعتوں نے دھاندلی کارڈ ہی کھیلنا ہے تو جیسا نظام ہے ویسا ہی چلنے دیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین

ثمین زارا

محفلین
انتخابی اصلاحات:
قانون بنائیں کہ کسی سیاسی جماعت کو چھوڑ کر دوسری سیاسی جماعت میں شامل ہونے والا پانچ سال تک الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتا۔
پارٹی کا سربراہ کے اچانک نظریاتی ہونے پر بھی پابندی ہو ۔ اور اپنے بعد اپنی سات پشتوں کو عوام پر مسلط کرنے والوں پر تاحیات پابندی ہو۔
 

زیک

مسافر
انتخابی اصلاحات:
قانون بنائیں کہ کسی سیاسی جماعت کو چھوڑ کر دوسری سیاسی جماعت میں شامل ہونے والا پانچ سال تک الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتا۔
اب تو سب سے بڑی پارٹی ہی آزاد امیدواروں کے طور پر جیتی ہے۔ اور یہ سب سپریم کورٹ کا کیا دھرا ہے
 

علی وقار

محفلین
صد شکر کہ انصافینز کو بھی یہ بات بالآخر سمجھ آ رہی ہے کہ ملک کا اصل مسئلہ اسٹیبلشمنٹ کی سیاست میں مداخلت ہے۔ گو کہ بدقسمتی سے ان کو سب سے آخر میں سمجھ آئی، مگر شکر ہے کہ آ تو گئی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ جنہیں یہ سمجھ پہلے آئی، وہ اب جان بوجھ کر بھولے بادشاہ بن رہے ہیں اور ایک بار پھر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر اقتدار میں آنا چاہتے ہیں۔ سیاست دانوں کا اقتدار کے لیے اس حد تک گر جانا افسوس ناک ہے۔ نون لیگ کو پنجاب کی حد تک مینڈیٹ ملا ہے، انہیں وہاں حکومت بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔ مرکز میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں یعنی پی ٹی آئی کو مینڈیٹ ملا ہے، صدر پاکستان کی طرف سے انہیں حکومت سازی کی دعوت دینی چاہیے۔ اگر وہ ناکام رہیں تو باقیوں کی باری آنی چاہیے۔ جہاں تک دھاندلی کا تعلق ہے تو اس کا حل صرف اور صرف قانون میں دیے گئے طریقہ کار کے تحت ہی ہے یا پھر یہ کہ سپریم کورٹ از خود نوٹس لے اور اس کیس کو ہنگامی بنیاد پر سنے۔ تاہم، اول الذکر طریقہ ہی بہتر ہے۔احتجاج سے کچھ ملنے والا نہیں ہے بلکہ یہ کشیدگی بڑھی تو ایک بار پھر تحریک انصاف کے خلاف نیا محاذ کھل جائے گا۔ اب بھی ویڈیوز جمع کی جا رہی ہوں گی۔ اسٹیبلشمنٹ کے اس ٹریپ میں آنے سے گریز بہتر ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اب تو سب سے بڑی پارٹی ہی آزاد امیدواروں کے طور پر جیتی ہے۔ اور یہ سب سپریم کورٹ کا کیا دھرا ہے
13 جون 2017
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے انٹرا پارٹی انتخابات کی تفصیلات الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جمع کرادیں۔
الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی پی ٹی آئی کی دستاویزات کے مطابق عمران خان چیئرمین جبکہ شاہ محمود قریشی وائس چیئرمین کے عہدوں پر برقرار ہیں۔
خیال رہے کہ عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع کرانا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اگر انٹرا پارٹی انتخابات کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع نہ کرائی جائیں تو انتخابی نشان الاٹ نہیں ہوتا۔
یہ بھی یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات کی تفصیلات جمع نہ کرانے پر پی ٹی آئی کا انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔
 
Top