وزیراعظم کا گورنر ہاؤس لاہور کی دیواریں گرانے کا حکم

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم کا گورنر ہاؤس لاہور کی دیواریں گرانے کا حکم
193748_8414498_updates.jpg

سی ایم سیکرٹریٹ کا خرچہ پہلے 55 لاکھ روپے ماہانہ تھا جو اب کم ہو کر 8 لاکھ روپے ہو چکا ہے: فیاض الحسن۔ فوٹو: فائل

وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے گورنر ہاؤس پنجاب کی دیواریں گرانے کا حکم دے دیا ہے۔

صوبائی وزیر اطلاعات کا فیاض الحسن چوہان کا ایوان وزیر اعلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے آج لاہور کا ایک روزہ دورہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے دورے کے دوران پنجاب حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیا اور وزیراعظم نے پنجاب حکومت کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی ایم سیکرٹریٹ کا خرچہ پہلے 55 لاکھ روپے ماہانہ تھا جو اب کم ہو کر 8 لاکھ روپے ہو چکا ہے۔

فیاض الحسن چوہان نے کہا گورنر ہاؤس کوئی تاریخی جگہ نہیں، ایک آفس ہے اور وزیراعظم عمران خان نے گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے کا حکم دے دیا ہے۔

فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ 48 سے 72 گھنٹے میں گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے کے فیصلے پر عملدرآمد شروع ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ٹرانسفر پوسٹنگ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا واضح کیا کہ ٹرانسفر پوسٹنگ میں کسی وزیر کا نام نہیں آنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں پہلے خالصتاً سیاسی بنیادوں پر بنائی جاتی تھیں، نئی پرائس کنٹرول کمیٹیاں بہتر کام کریں گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
لاہور ہائیکورٹ نے حکومت کو گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے سے روک دیا

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ گورنر ہاؤس تاریخی ورثہ ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کسی تاریخی ورثے کی عمارت کو نقصان نہیں پہنچایا جاسکتا بلکہ اس کی تزئین و آرائش کی جاسکتی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ وزیراعظم کا حکم غیر قانونی ہے، اس عمل سے عوام کے پیسے کا ضیاع ہوگا لہٰذا گورنر ہاؤس کی دیواریں توڑنے کو فوری روکا جائے۔

خواجہ محسن عباس کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مامون الرشید نے سماعت کی۔

عدالت نے درخواست پر مختصر سماعت کے بعد حکومت امتناع جاری کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔

واضح رہےکہ وزیراعظم عمران خان نے گورنر ہاؤس لاہور کی دیواریں گرانے کا حکم دیا تھا جس کے بعد دیواروں کو گرانے کا کام بھی شروع کردیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قائم ہونے کے بعد ملک کے چاروں گورنرز ہاؤسز کے مخصوص حصوں کو عوام کے لیے کھولا گیا ہے۔
 

جان

محفلین
عوام مین دروازے سے بھی اندر آ سکتی ہے پھر دیواریں گرانے کا مقصد؟ خان صاحب نے بھی وہی سستی سیاست شروع کر دی ہے۔ اگلی حکومت آئے گی پھر بنوائے گی اور یونہی یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
عوام مین دروازے سے بھی اندر آ سکتی ہے پھر دیواریں گرانے کا مقصد؟ خان صاحب نے بھی وہی سستی سیاست شروع کر دی ہے۔ اگلی حکومت آئے گی پھر بنوائے گی اور یونہی یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔
یہ مقصد تھا:
عمران خان جو وعدہ پورا کرتا ہے وہ قوم کو پسند نہیں آتا۔ جو پورا نہیں کرتا وہ قوم کو یوٹرن لگتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
عمران خان ایسے وعدے ہی کیوں کرتا ہے جو زمینی حقائق سے کوسوں دور ہوتے ہیں؟
گورنرہاؤس پبلک پراپرٹی ہے۔ یعنی عوام کو یہاں آنے جانے کا پورا حق حاصل ہے۔ عمران نے آتے ساتھ گورنر ہاؤس کھول دئے تھے۔ اب ان کو مستقل پبلک پارکس میں بدلا جا رہا ہے۔ پاکستان کے اکثر پارکس میں اتنی اونچی دیواریں نہیں ہوتی۔ اس لئے اس کی جگہ لوہے کا جنگلہ لگایا جائے گا۔
اب صرف عدالت کے فیصلے کا انتظار ہے۔
 

جان

محفلین
گورنرہاؤس پبلک پراپرٹی ہے۔ یعنی عوام کو یہاں آنے جانے کا پورا حق حاصل ہے۔ عمران نے آتے ساتھ گورنر ہاؤس کھول دئے تھے۔ اب ان کو مستقل پبلک پارکس میں بدلا جا رہا ہے۔ پاکستان کے اکثر پارکس میں اتنی اونچی دیواریں نہیں ہوتی۔ اس لئے اس کی جگہ لوہے کا جنگلہ لگایا جائے گا۔
اب صرف عدالت کے فیصلے کا انتظار ہے۔
پبلک پارکس میں اگر چاروں طرف دیواریں ہوں بھی تو کیا تازہ ہوا اندر نہیں آئے گی؟ مسئلہ یہ نہیں بلکہ کچھ یوں ہے کہ خان صاحب ماضی میں انگریز دور سے چلے آئے بت گرانا چاہ رہے ہیں اور اس کی تصدیق ان کے انٹرویو سے باآسانی ہو سکتی ہے۔
 
اب ایک اینٹ بھی اپنی جگہ سے ہلی تو سب جیل جائیں گے، لاہور ہائیکورٹ نے گورنر ہائوس کی دیواریں گرانےسے روک دیا،وزیراعظم کاحکم معطل



583086_8675302_02-LHC_akhbar.jpg


لاہور(نمائندہ جنگ)لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعظم کا حکم معطل کرتے ہوئے گورنر ہاؤس لاہور کی دیواریں گرانے سے روک دیا، وفاقی اور پنجاب حکومت سے تحریری جواب طلب کر تے ہوئے عدالت نے ریمارکس دئیے کہ گورنر ہاؤس کی ا ب ایک اینٹ بھی اپنی جگہ سےہلی تو سب جیل جائیں گے ۔ جسٹس مامون رشید شیخ نے احسن نوید فاروقی ایڈووکیٹ اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی ،عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا گورنر ہاؤس کی دیواریں گرا دی ہیں، وکیل نے جواب دیا جی دیواریں گرانے کا کام شروع ہو چکا ہے ، یہ گورنر ہاؤس ایک صدی سے بھی پرانا ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ یہ گورنر ہا ؤس کس کے کنٹرول میں آتا ہے، عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ پنجاب حکومت کے ماتحت ہے تاہم دیواریں گرانے کے لیے کابینہ سے اجازت بھی نہیں لی گئی، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اس طرح کے کام کے لیے اخبار میں اشتہار دینا ضروری ہے ،سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گورنر ہاؤس کی بلڈنگ کو مسمار نہیں
کیا جا رہا صرف دیواروں کی بات ہوئی ہے جس پر جسٹس مامون رشید نے جواب دیا کہ میں یہیں پیدا ہوا ہوں ،میں جب سے دیکھ رہا ہوں دیواریں موجود ہیں، عدالت نے وفاقی اور پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ وفاقی حکومت عدالت کو مطمئن کرے کہ کابینہ کی منظوری کے بغیر ایسے احکامات کیسے جاری کیے گئے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے کا حکم دیا گیا ہے، وزیر اعظم کے اس عمل سے عوام کے پیسے کا ضیاع ہو گا، گورنر ہاؤس ثقافتی ورثہ کی حامل تاریخی عمارت ہے،اس کی تزئین و آرائش کی جاسکتی ہے تاہم گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانا سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے،گورنر ہاؤس پنجاب کی دیواریں گرانا اینٹی کیوٹ لا کی بھی خلاف ورزی ہےلہذا عدالت گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے کا اقدام کالعدم قرار دے۔
 
Top