وزیراعظم کے 19 معاونین خصوصی میں سے 7 کے پاس دوسرے ملک کی شہریت یا ریذیڈنسی ہے۔

ابن آدم

محفلین
اسلام آباد: کابینہ ڈویژن نے وزیراعظم کے 20 مشیروں اور معاونین خصوصی کے اثاثوں اور دوہری شہریت کی تفصیلات جاری کردیں۔

ڈویژن کی ویب سائٹ پر جاری نوٹیفکیشن سے معلوم ہوتا ہے کہ کابینہ کے 19 غیرمنتخب اراکین میں سے وزیراعظم کے 7 معاونین خصوصی دوہری شہریت کے حامل ہیں۔

جن میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گِل (امریکا)، معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر (امریکا)، معاون خصوصی برائے بیرون ملک مقیم پاکستانی سید ذوالفقار عباس بخاری (برطانیہ)، معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف (امریکا)، معاون خصوصی برائے توانائی ڈویژن شہزاد قاسم (امریکا)، معاون خصوصی برائے پارلیمانی کوآرڈینیشن ندیم افضل گوندل (کینیڈا) اور معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان تانیہ ایس ایدروس (کینیڈا اور سنگاپور) کی شہریت کے حامل ہیں۔

اس کے علاوہ ندیم بابر کی پاکستان اور امریکا میں جائیداد کی مالیت 31 کروڑ روپے سے زائد ہے جبکہ ان کے کاروبار کی مالیت 2 ارب 15 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔

زلفی بخاری پاکستان اور برطانیہ دونوں میں جائیدادوں کے مالک ہیں، اس کے علاوہ ان کے پاس پاکستان میں ایک ٹویوٹا لینڈ کروزر جبکہ برطانیہ میں 4 گاڑیاں بینٹ لے (2017)، رینج روور اور 2 مرسڈیز ہیں۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی معید یوسف 10 کروڑ روپے سے زائد کی جائیداد کے مالک ہیں۔

اس کے علاوہ تانیہ ایدروس امریکا، برطانیہ اور سنگاپور میں جائیداد کی ملکیت رکھتی ہیں۔

مزید یہ کہ معاون خصوصی شہباز گل کے پاس 11 کروڑ روپے سے زائد کی جائیدادیں ہیں۔

نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت ثانیہ نشتر کی پشاور کے علاقے میں صدر میں 9.4 مرلے کی ایک مشترکہ جائیداد ہے، اس کے علاوہ ان کے پاس اپنے شوہر کے نام کی ہونڈا سوک (2014) بھی ہے۔

معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب 10 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے ایک گھر، پلاٹس اور دکانوں کے مالک ہیں جبکہ ان کی اہلیہ کے نام پر 2 کروڑ روپے فکسڈ ڈیپازٹ بھی ہیں۔

اسی طرح وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ 8 جائیدادیں رکھتے ہیں جس میں ایک گھر، پلاٹس، کمرشل پلاٹس اور (65 ایکڑز) زرعی زمین ہے، جس کی مالیت ایک ارب 40 کروڑ روپے سے زائد ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا بھی چھتر اور اسلام آباد میں ایک گھر اور جائیداد کے مالک ہیں، اس کے علاوہ 2 کروڑ روپے اور ڈی ایچ اے راولپنڈی اور ٹیکسلا میں ڈیڑھ، ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کے 2 پلاٹس بھی ہیں۔

مزید برآں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر 5 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے رکھتے ہیں۔

اس کے علاوہ وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ 30 کروڑ روپے کے قریب جائیدادیں اور اثاثوں کے مالک ہیں، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد 2 ارب روپے سے زائد کے اثاثے رکھتے ہیں۔

مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم 14 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے اثاثوں اور جائیدادوں کے مالک ہیں جبکہ مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کے پاس 11 کروڑ روپے کے اثاثے اور 56 کروڑ70 لاکھ روپے نقد موجود ہیں

وزیراعظم کے 7 معاونین خصوصی دوہری شہریت کے حامل - Pakistan - Dawn News
 

جاسم محمد

محفلین
بغض عمران کتنا سنگین مرض ہے وہ اس حکومتی فیصلہ سے عیاں ہو رہا ہے۔ اے آر وائی نیوز کے ایک اینکر سال قبل وزیر اعظم سے اپنے مشیران کے اثاثے اور شہریت پبلک کرنے کی استدعا کرتے ہیں۔ گو کہ قانون میں اسے ظاہر کرنا لازم نہیں البتہ وزیر اعظم ٹرانسپرنسی کیلئے یہ استدعا منظور کرتے ہوئے سب کچھ پبلک کر دیتے ہیں۔ جس کا وہ اینکر شکریہ ادا کرتے ہیں
جس کے فورا بعد اپوزیشن، لبرل، لفافے حکومت پر چڑھائی کر دیتے ہیں۔ اگر وزیر اعظم نے کوئی غلط کام کیا ہوتا یا کسی کو بچانا ہوتا تو خود سب مشیران کی تفصیلات پبلک کیوں کرتے؟ کیا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اتنا بھی حق نہیں کہ وہ اپنے ملک کی لیڈرشپ کو مشورے دے سکیں؟ فیصلہ سازی کا حق تو بہرحال حکومتی وزرا کے پاس ہی ہے۔ جو دہری شہریت نہیں رکھ سکتے۔
 

جاسم محمد

محفلین

حکومتی وزرا نے پچھلی حکومت میں خلاف قانون دوسرے ممالک کے اقامے رکھے ہوئے تھے جو کہ حلال کام تھا۔
اس حکومت نے قانون کے عین مطابق غیرملکی رہائیشیوں کو وزرا نہیں بنایا صرف مشیر رکھا۔ان کے اثاثے اور غیر ملکی رہائش سب پبلک کر دی۔ مگر یہ حرام کام ہے۔ کون لوگ ہو تسی؟
 

جاسم محمد

محفلین
اقامہ رکھنا کون سے قانون کی خلاف ورزی ہے؟
اقامہ رکھنا کوئی جرم نہیں ہے۔ ویسے ہی دہری شہریت یا رہائش کے ساتھ مختلف وزارتوں میں مشیر لگنا کوئی جرم ہے۔
ہاں اگر ان اقاموں یا دہری شہریت کی وجہ سے آپ کوئی مالی فائدہ حاصل کرتے ہیں اور اسے ڈکلیئر نہیں کرتے تو نااہل ہو جائیں گے۔ جیسے آپ کے نواز شریف ہو گئے تھے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اقامہ رکھنا کون سے قانون کی خلاف ورزی ہے؟
باقی اگر دہری شہریت، رہائش، اقامہ وغیرہ نہ رکھنا ہی حب الوطنی کا اصل معیار ہے تو نواز شریف، اسحاق ڈار، سلیمان شہباز، پرویز مشرف جیسے لوگ کیوں ملک سے مفرور ہیں؟ ان سب کے پاس تو صرف پاکستانی شہریت ہے۔ پھر وہ واپس آکر ملک کی عدالتوں کا سامنا کیوں نہیں کرتے؟
 
Top