وزیرستان: طالبان دھڑوں کی باہمی لڑائی میں 13 ہلاک

وزیرستان: طالبان دھڑوں کی باہمی لڑائی میں 13 ہلاک
ظاہر شاہ شیرازیتاریخ اشاعت 06 مئ, 2014

میرانشاہ: پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کی تحصیل شوال میں منگل کو طالبان حریف دھڑوں میں لڑائی کے نتیجے میں 13 عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔

اس سے پہلے شروع ہونے والی لڑائی کے بعد چند دن تک جنگ بندی رہی اور دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس جنگ کو اعلیٰ طالبانی قیادت نے رکوایا تھا۔

سرکاری اور قبائلی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ شیر یار مسعود اور خان سید الیاس سجنا گروپ کے درمیان لڑائی منگل کی صبح شروع ہوئی تھی جس میں دونوں جانب سے ایک دوسرے کے خلاف بھاری اور ہلکے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا تھا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق پاک افغان سرحد کے قریب شمالی وزیرستان ایجنسی میں شوال پہاڑی علاقے میں تیرہ عسکریت پسند ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

کچھ ہفتے پہلے دونوں گروپوں کے درمیان لڑائی میں پچاس سے زائد عسکریت پسند ہلاک ہو گئے تھے تاہم ٹی ٹی پی ترجمان نے میڈیا پر ایک بیان میں دونوں گروپوں میں جنگ بندی کا دعوٰی کیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سرسبز شوال وادی میں دو گروپوں نے اپنے اپنے مورچوں پربھاری ہتھار نصب کیئے ہوئے ہیں اور ہلاکتوں میں اضافہ کا امکان ہے۔

تحریک طالبان پاکستان کے سجنا اور شہریار گروہوں میں حکیم اللہ محسود اور ولی الرحمان محسود کی امریکی ڈرونز میں ہلاکت کے بعد اختلافات پیدا ہوئے اور دونوں ہی شمالی وزیرستان کے محسود قبائلی علاقوں میں ایک دوسرے پر اختیار اور کنٹرول کرنے کا الزام عائد کرتے رہتے ہیں۔

سجنا کو ولی الرحمان کا دائیاں بازو مانا جاتا ہے جبکہ شہریار کو حکیم اللہ محسود کا بااعتماد ساتھی سمجھا جاتا ہے۔

http://urdu.dawn.com/news/1004699/infighting-between-rival-ttp-factions-leaves-13-dead
 
شمالی اور جنوبی وزیرستان میں حالیہ دنوں میں طالبان کے دو دھڑوں شہریار محسود اور خان سید سجنا گروپوں کے مابین لڑائی میں درجنوں عسکریت پسند و دہشت گرد مارے جا چکے ہیں۔ اس لڑائی کی بنیادی وجہ خان سید سجنا کی طرف سے جنوبی وزیرستان کی طالبان کی نام نہاد طالبانی امارت پر قبضہ جمانا بتایا جاتا ہے جبکہ شہریار محسود گروپ اس بات کے خلاف ہے۔ملا عمر نے ٹی ٹی پی کے اس اندرونی جھگڑے کو ختم کرانے کی کوشش کی مگر اس تازہ لڑائی سے لگتا ہے کہ جھگڑا بدستور اپنی جگہ پر ہے۔
اس جھگڑے سے طالبان پاکستان کی وحدت اور ایک اکائی ہونے کا تاثر زائل ہوچکا ہے۔ ہاد رہے طالبان میں 45 سے زیادہ دہشت گرد گروپ شامل ہیں اور یہ چوں چوں کا مربہ ہے اور مختلف عام معاملات پر بھی ہم خیال نہ ہیں۔ حکومت سے امن مذاکرات کے معاملہ پر بھی ان گروپوں میں اختلافات ہیں۔ اس اندرونی لڑائی کی وجہ سے ،طالبان ، امن مزاکرات لئے قابل بھروسہ پارٹنر نہ رہے ہیں۔

..............................................................................

طالبان بھتہ خوروں کی بڑہتی ہوئی سرگرمیاں
http://awazepakistan.wordpress.com
 
Top