وزیرِ اعظم عمران خان اور اعتماد کا ووٹ

ضیاء حیدری

محفلین

وزیرِ اعظم عمران خان اور اعتماد کا ووٹ
عمران خان سنیچر کو ارکان سے اعتماد کا ووٹ لینا چاہتے ہیں، اپوزیشن والے قومی اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے، لیکن وہ اندر ہی اندر کوشش کریں گے کہ پی ٹی آئی کے کچھ ارکان اجلاس میں شرکت سے روکا جائے، پیسہ چل گیا تو خان کا کیا ہوگا؟ مائنس ون ۔۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
وزیرِ اعظم عمران خان اور اعتماد کا ووٹ
عمران خان سنیچر کو ارکان سے اعتماد کا ووٹ لینا چاہتے ہیں، اپوزیشن والے قومی اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے، لیکن وہ اندر ہی اندر کوشش کریں گے کہ پی ٹی آئی کے کچھ ارکان اجلاس میں شرکت سے روکا جائے، پیسہ چل گیا تو خان کا کیا ہوگا؟ مائنس ون ۔۔۔۔
حکومت نے اپنے تمام ممبران کو اسلام آباد میں قید کر دیا ہے۔ آج ق لیگ ، ایم کیو ایم، جی ڈی اے اتحادیوں نے بھی اعتماد کا اظہار کر لیا ہے۔ اسی لئے کرپٹ اپوزیشن میدان چھوڑ کر بھاگ کھڑی ہوئی ہے۔
EvuYVd2XYAMd6kR
 

جاسم محمد

محفلین
وزیرِ اعظم عمران خان اور اعتماد کا ووٹ
عمران خان سنیچر کو ارکان سے اعتماد کا ووٹ لینا چاہتے ہیں، اپوزیشن والے قومی اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے، لیکن وہ اندر ہی اندر کوشش کریں گے کہ پی ٹی آئی کے کچھ ارکان اجلاس میں شرکت سے روکا جائے، پیسہ چل گیا تو خان کا کیا ہوگا؟ مائنس ون ۔۔۔۔
آج تحریک انصاف کے ممبران کو ہانک کر اسمبلی لے جایاجائے گا اور پھر دروازے بند کر دئے جائیں گے تاکہ بھاگ نہ سکیں :)
155335932_3967913429935454_792112918608041392_o.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
1989 میں اپوزیشن جماعتوں نے بینظیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی۔ اس وقت بینظیر کے خلاف گیارہ جماعتی اتحاد یعنی اسلامی جمہوری اتحاد قائم تھا، پنجاب میں نوازشریف وزیراعلی تھا جو کہ پنجاب سے پی پی کے اراکین کو توڑنے کی کوشش کررہا تھا۔ سندھ سے غلام مصطفی جتوئی بھی پی پی کے اراکین توڑنے کی کوشش کررہا تھا۔
اپوزیشن کا ساتھ اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھی دے رہی تھی، بریگیڈئیر امتیاز، میجر عامر، حمید گل وغیرہ سب کے سب بینظیر کی حکومت گرانے کے درپے تھے۔
اپوزیشن کو سب سے بڑی کامیابی اس وقت ملی جب بینظیر کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے اچانک پیپلزپارٹی سے اتحاد ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کی حمایت کردی۔
پھر جب عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوئی تو اپوزیشن بارہ ووٹوں سے شکست کھاگئی۔
مقصد کہنے کا یہ ہے کہ وفاقی حکومت ملکی خزانے اور ایف آئی اے کو کنٹرول کرتی ہے، اس کے خلاف آج تک عدم اعتماد اسی لئے کامیاب نہیں ہوسکی کیونکہ اراکین کو خریدنے یا دباؤ ڈالنے کیلئے وفاقی حکومت سے زیادہ بااثر اور کوئی نہیں ہوسکتا۔
ایسا پہلی دفعہ ہوا ہے کہ وفاقی حکومت کے اراکین یا اتحادیوں کو اپوزیشن نے پیسے دے کر توڑ لیا۔
عمران خان کے بااصول ہونے کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ حکومت میں ہونے کے باوجود اس نے اپوزیشن اراکین کو توڑنے یا خریدنے کی کوشش نہیں کی بلکہ اس کے اراکین اسمبلی کو خرید لیا گیا۔
یہ تھی وہ صاف ستھری سیاست جس کا عمران خان وعدہ کرتا آیا ۔ ۔ ۔ اور آج مجھے فخر ہے کہ عمران خان نے اپوزیشن کے برعکس اس منڈی میں منہ کالا نہیں کیا، ورنہ اگر وہ چاہتا تو زرداری سے پانچ گنا بڑی آفر اراکین کو کرسکتا تھا، ایف آئی اے کے ذریعے کیس کھلوا کر اراکین کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرسکتا تھا۔ لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔
اور یہی وجہ ہے کہ عمران خان کے ساتھ اللہ کی مدد بھی شامل حال ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ تمام پڑھا لکھا طبقہ بھی چٹان کی طرح خان کے ساتھ کھڑا ہے!
باباکوڈا
 

ضیاء حیدری

محفلین
1989 میں اپوزیشن جماعتوں نے بینظیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی۔ اس وقت بینظیر کے خلاف گیارہ جماعتی اتحاد یعنی اسلامی جمہوری اتحاد قائم تھا، پنجاب میں نوازشریف وزیراعلی تھا جو کہ پنجاب سے پی پی کے اراکین کو توڑنے کی کوشش کررہا تھا۔ سندھ سے غلام مصطفی جتوئی بھی پی پی کے اراکین توڑنے کی کوشش کررہا تھا۔
اپوزیشن کا ساتھ اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھی دے رہی تھی، بریگیڈئیر امتیاز، میجر عامر، حمید گل وغیرہ سب کے سب بینظیر کی حکومت گرانے کے درپے تھے۔
اپوزیشن کو سب سے بڑی کامیابی اس وقت ملی جب بینظیر کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے اچانک پیپلزپارٹی سے اتحاد ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کی حمایت کردی۔
پھر جب عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوئی تو اپوزیشن بارہ ووٹوں سے شکست کھاگئی۔
مقصد کہنے کا یہ ہے کہ وفاقی حکومت ملکی خزانے اور ایف آئی اے کو کنٹرول کرتی ہے، اس کے خلاف آج تک عدم اعتماد اسی لئے کامیاب نہیں ہوسکی کیونکہ اراکین کو خریدنے یا دباؤ ڈالنے کیلئے وفاقی حکومت سے زیادہ بااثر اور کوئی نہیں ہوسکتا۔
ایسا پہلی دفعہ ہوا ہے کہ وفاقی حکومت کے اراکین یا اتحادیوں کو اپوزیشن نے پیسے دے کر توڑ لیا۔
عمران خان کے بااصول ہونے کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ حکومت میں ہونے کے باوجود اس نے اپوزیشن اراکین کو توڑنے یا خریدنے کی کوشش نہیں کی بلکہ اس کے اراکین اسمبلی کو خرید لیا گیا۔
یہ تھی وہ صاف ستھری سیاست جس کا عمران خان وعدہ کرتا آیا ۔ ۔ ۔ اور آج مجھے فخر ہے کہ عمران خان نے اپوزیشن کے برعکس اس منڈی میں منہ کالا نہیں کیا، ورنہ اگر وہ چاہتا تو زرداری سے پانچ گنا بڑی آفر اراکین کو کرسکتا تھا، ایف آئی اے کے ذریعے کیس کھلوا کر اراکین کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرسکتا تھا۔ لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔
اور یہی وجہ ہے کہ عمران خان کے ساتھ اللہ کی مدد بھی شامل حال ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ تمام پڑھا لکھا طبقہ بھی چٹان کی طرح خان کے ساتھ کھڑا ہے!
باباکوڈا

عمران خان اگر بااصول ہے تو ناموس رسالتﷺ کے معاہدہ عمل کیوں نہیں کررہا ہے، اس نے ابھی تک فرانس کے سفیر کو وعدہ کے مطابق نہیں نکالا ہے۔
 

ضیاء حیدری

محفلین
حکومت نے اپنے تمام ممبران کو اسلام آباد میں قید کر دیا ہے۔ آج ق لیگ ، ایم کیو ایم، جی ڈی اے اتحادیوں نے بھی اعتماد کا اظہار کر لیا ہے۔ اسی لئے کرپٹ اپوزیشن میدان چھوڑ کر بھاگ کھڑی ہوئی ہے۔
EvuYVd2XYAMd6kR

عمران خان کو اپنے اتحادیوں کے ساتھ مخلص رہنا ہوگا، مردم شماری میں کراچی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اس کو صحیح کرنا ہوگا۔
ورنہ کراچی میں تحریک لبیک زور پکڑ رہی ہے۔
 
Top