وزیرِ اعظم کی ایران میں تقریر پر قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی



وزیراعظم کی ایران میں تقریر پر قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی
ویب ڈیسک منگل 23 اپريل 2019

1643181-nationalassemblyprotest-1556008889-731-640x480.jpg

وزیراعظم نے ایران میں انتہائی خطرناک بیان دیتے ہوئے دہشتگرد گروپس کی پاکستان میں موجودگی کا اعتراف کیا، اپوزیشن

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی ایران میں کی گئی تقریر پر قومی اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے درمیان خوب گرما گرما ہوئی۔

ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا تو اپوزیشن ارکان نے وزیراعظم عمران خان کی ایران میں تقریر پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا تو حکومتی ارکان نے بھی حزب اختلاف کو آڑے ہاتھوں لیا۔

اس دوران دونوں فریقین میں خوب تلخ کلامی ہوئی اور ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی۔ حزب اختلاف کے ارکان اسمبلی نے احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر کے ڈائس کے آگے دھرنا دے دیا۔



ن لیگ کے خرم دستگیر نے کہا کہ وزیراعظم نے ایران میں جو بیان دیا وہ انتہائی خطرناک ہے، وزیراعظم نے اعتراف کیا عسکری گروپ پاکستان نے بنائے اور ایران میں دہشت گردی کے گروپ پاکستان کے اندر سے آپریٹ کر رہے ہیں، انہوں نے قومی سلامتی کو نشانہ بنایا ہے۔

شیریں مزاری نے کہا کہ وزیراعظم کے ایران میں دیئے گئے بیان کو پورا پڑھا جائے، یہ وہی مودی ہے جو رائے ونڈ آیا تھا جس کے ساتھ ن لیگ نے ڈیل کی تھی، ن لیگ پہلے اپنے گریبان میں دیکھے، ایران اور پاکستان کو کالعدم تنظیموں کو سرحد کے دونوں اطراف ختم کرنا ہوگا، دونوں ممالک میں کالعدم تنظیموں کے خاتمے پر بات ہوئی ہے۔

پی پی پی کی حنا ربانی کھر نے کہا کہ وزیراعظم نے ایرانی صدر کے ساتھ کھڑے ہوکر کہا کہ ایران میں دہشت گردی میں ہماری سرزمین استعمال کی گئی، انہوں نے پاکستان کو مذاق بنا دیا ہے، وہ کہتے ہیں مودی الیکشن جیت گیا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔

وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے اپوزیشن کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پی پی پی بتائے حسین حقانی جیسے غدار کو کس نے لگایا، جب پاکستانی فوج بھارتی طیارے گرا رہی تھی تب بلاول بھارت کا مقدمہ لڑ رہا تھا، یہ کون کہہ رہا تھا پاکستان دہشتگردوں کی پناہ گاہ ہے۔

مراد سعید کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شور مچاتے ہوئے نو بے بی نو اور رو بے بی رو کے نعرے لگائے۔ اپوزیشن نے اسپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور دھرنا دیتے ہوئے گو نیازی گو نیازی گو کے نعرے لگائے۔ ڈپٹی اسپیکر نے نماز کا وقفہ کرتے ہوئے اجلاس ملتوی کردیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
خاص تحریکی دوستو کے لیے۔
خان کی ٹویٹ کو غور سے پڑھیں اور سلیکیٹو غیرت کا مظاہرہ کرناچھوڑ دیں۔ :)
بطور نظریاتی انصافین جہادی تنظیموں کی پشت پناہی سے متعلق ن لیگ کا بیانیہ ہمیشہ درست مانا ہے۔ البتہ ڈان لیکس سکینڈل کو جس بھونڈے انداز میں ہینڈل کیا گیا، اس سے فوج کے غلط بیانیہ کو ہی تقویت ملی ہے۔ ڈان لیکس پر وفاقی وزیر اطلاعات کو ہٹا کر عوام میں یہ تاثر گیا کہ جیسے یہ لیکس خودحکومت نے فوج کو دباؤ میں لانے کیلئے کروائی تھی۔
 

جاسم محمد

محفلین
سنتا ہوں۔
کچھ فرصت ملنے پر۔
وزیر اعظم کے بیانات کا لب لباب یہ تھا کہ آئندہ سے پاکستان اور ایران کی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔ اس معاملہ میں دونوں ممالک کے مابین جو سیکورٹی کے تحفظات ہیں ان کو دور کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔ یہ پاکستان اورایران تعلقات کے حوالہ سے مثبت پیش رفت ہے جسے پاکستان کی کرپٹ اپوزیشن نے مضحکہ خیز ٹویسٹ دیا ہوا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
وزیر اعظم کے بیانات کا لب لباب یہ تھا کہ آئندہ سے پاکستان اور ایران کی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔ اس معاملہ میں دونوں ممالک کے مابین جو سیکورٹی کے تحفظات ہیں ان کو دور کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔ یہ پاکستان اورایران تعلقات کے حوالہ سے مثبت پیش رفت ہے جسے پاکستان کی کرپٹ اپوزیشن نے مضحکہ خیز ٹویسٹ دیا ہوا ہے۔
اگر ماضی میں ایران کے اندر پاکستانی ایجنسیوں کی مداخلت ، یا کم از کم نان اسٹیٹ ایکٹرز کی چھیڑ چھاڑ کا اعتراف وزیراعظم نے کر ہی دیا ہے تو آپ اسے 'اون' کرنے میں بخل کا مظاہرہ نہ کریں ۔۔۔! :) فرنٹ فٹ پر کھیلیں ۔۔۔! :)
 

محمداحمد

لائبریرین
اگر ماضی کے تناظر میں عسکری غلطیوں کا اعتراف وزیراعظم نے کر ہی دیا ہے تو آپ اسے 'اون' کرنے میں بخل کا مظاہرہ نہ کریں ۔۔۔! :) فرنٹ فٹ پر کھیلیں ۔۔۔! :)

اس سے زیادہ کیا اون کریں گے۔

یہ بات درست ہے کہ دو ممالک میں امن تب ہی ہوتا ہے جب دونوں طرف سے چھیڑ خانی نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی جائے۔
 
بطور نظریاتی انصافین جہادی تنظیموں کی پشت پناہی سے متعلق ن لیگ کا بیانیہ ہمیشہ درست مانا ہے۔ البتہ ڈان لیکس سکینڈل کو جس بھونڈے انداز میں ہینڈل کیا گیا، اس سے فوج کے غلط بیانیہ کو ہی تقویت ملی ہے۔ ڈان لیکس پر وفاقی وزیر اطلاعات کو ہٹا کر عوام میں یہ تاثر گیا کہ جیسے یہ لیکس خودحکومت نے فوج کو دباؤ میں لانے کیلئے کروائی تھی۔
یہ آپ یا تحریکیوں کا تاثر ہو سکتا ہے قوم کا نہیں۔ کالم نگار نے کچھ بھی چھاپنے سے پہلے پرویز رشید سے اس بارے میں دو سے تین بار گفتگو کی اور معاملے کا علم ہو جانے کے باوجود وزیر اطلاعات نے اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی اور بطور ایک ذمہ دار ریاستی عہدے دار کے اسے روکنے کی کوشش بھی نہیں کی۔

یہ تھا پرویز رشید کا وہ جرم جس پر ان کی بلی مانگی گئی۔
 
Top