وزیر اعظم عمران خان نے سانحہ مچھ کے لواحقین کو بلیک میلر قرار دے دیا

جاسم محمد

محفلین
سانحہ مچھ: میری آمد تک لاشوں کو نہ دفناکر بلیک میل نہیں کیا جاسکتا،وزیراعظم
ویب ڈیسک جمع۔ء 8 جنوری 2021
2127366-imrankhanspeech-1610089893-646-640x480.jpg

بھارت پوری طرح انتشار پھیلانے کی کوشش کررہا ہے، وزیراعظم۔ فوٹو:فائل

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہزارہ برادری آج میتیں دفنائیں ، میں گارنٹی دیتا ہوں کہ آج ہی کوئٹہ پہنچتا ہوں۔

اسلام آباد میں اسپیشل اکنامک زونز کی لانچنگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں ہزارہ کمیونٹی پر سب سے زیادہ ظلم ہوا، جتنا ظلم ان پر ہوا پاکستان میں کسی پر نہیں ہوا، مچھ میں ہزارہ کمیونٹی کے گیارہ افراد کو بڑی بے دردی سے قتل کیا گیا، ہمارے ہزارہ کے لوگ بڑی مشکل میں بیٹھے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مچھ واقعہ اس سازش کا حصہ ہے جسے میں نے پہلے بتایا تھا، بھارت پاکستان میں فرقہ وارانہ انتشار پھیلانا چاہتا ہے، کراچی میں علماء کا قتل بھی اسی سازش کا حصہ ہے، خفیہ ایجنسیوں نے چار بڑے واقعات کو رونما ہونے سے روکا، کابینہ میں بتایا تھا کہ علما کو قتل کرکے انتشار پھیلایا جائیگا، بڑی مشکل سے ہم نے یہ آگ بجھائی۔

عمران خان نے کہا کہ مچھ میں جب واقعہ ہوا تو وزیر داخلہ سمیت اپنے دو وفاقی وزیروں کو وہاں بھیجا، پوری قوم اور حکومت ہزارہ برادری کے ساتھ کھڑی ہے، میں نے یقین دہانی کرائی کہ ہم ان کا دھیان رکھیں گے، کل تک ہم ان کے تمام مطالبے بھی مان چکے ہیں، لیکن ہزارہ برادری کا مطالبہ ہے کہ وزیراعظم آئیں تو لاشیں دفنائیں گے، دنیا میں کہیں اس طرح وزیراعظم کو بلیک میل نہیں کیا جاتا، ہزارہ برادری آج میتیں دفنائیں میں گارنٹی دیتا ہوں کہ آج ہی کوئٹہ پہنچتا ہوں۔
 

بابا-جی

محفلین
کپتان کا مُوقف اُصولی طور پر غلط نہیں۔ لاشیں دفنانے کے بعد بھی اِحتجاج جاری رکھا جا سکتا ہے۔ کپتان نے یِہ بھی تو کہا ہے،

اسلام آباد میں اسپیشل اکنامک زونز کی لانچنگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں ہزارہ کمیونٹی پر سب سے زیادہ ظلم ہوا، جتنا ظلم ان پر ہوا پاکستان میں کسی پر نہیں ہوا، مچھ میں ہزارہ کمیونٹی کے گیارہ افراد کو بڑی بے دردی سے قتل کیا گیا، ہمارے ہزارہ کے لوگ بڑی مشکل میں بیٹھے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
کپتان کا مُوقف اُصولی طور پر غلط نہیں۔ لاشیں دفنانے کے بعد بھی اِحتجاج جاری رکھا جا سکتا ہے۔
اصولی طور پر وزیر اعظم کو اپنا وزیر داخلہ اور دیگر وزرا لواحقین کے پاس بھجوانے کی بجائے پہلے دن خود چل کر جانا چاہئے تھا۔ اب الٹے سیدھے بیانات دے کر لینے کے دینے پڑ رہے ہیں۔
 

بابا-جی

محفلین
اصولی طور پر وزیر اعظم کو اپنا وزیر داخلہ اور دیگر وزرا لواحقین کے پاس بھجوانے کی بجائے خود چل کر جانا چاہئے تھا۔ اب الٹے سیدھے بیانات دے کر لینے کے دینے پڑ رہے ہیں۔
یِہ لازم نہیں کہ وزیرِاعظم ہر جگہ یک دم پُہنچ جائے۔ جانا ضُرور چاہیے مگر لاشوں کو نہ دفنانا دُرست نہیں۔ یِہ ضرور ہے کِہ اِس موقع پر یِہ بیان نہ دینا ٹھیک تھا مگر مِیڈیا کا دباؤ برداشت کرنا آسان نہیں۔ ہزارہ کے لوگوں کو اِن نُمائشی اقدامات سے آگے بڑھ کر اپنے مسائل حل کروانے کے لِیے حقیقی مُطالبات منوانے چاہئیں۔ یہ کام تو پچھلی حکُومتیں بھی کر چکی ہیں۔ آخر یہ لاشیں کب تک گرتی رہیں گی؟
 

اکمل زیدی

محفلین
کپتان کا مُوقف اُصولی طور پر غلط نہیں۔ لاشیں دفنانے کے بعد بھی اِحتجاج جاری رکھا جا سکتا ہے۔ کپتان نے یِہ بھی تو کہا ہے،

اسلام آباد میں اسپیشل اکنامک زونز کی لانچنگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں ہزارہ کمیونٹی پر سب سے زیادہ ظلم ہوا، جتنا ظلم ان پر ہوا پاکستان میں کسی پر نہیں ہوا، مچھ میں ہزارہ کمیونٹی کے گیارہ افراد کو بڑی بے دردی سے قتل کیا گیا، ہمارے ہزارہ کے لوگ بڑی مشکل میں بیٹھے ہیں۔
آپ اپناموقف بیان کیجیے۔۔۔بھائی صاحب۔۔۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ظُلم عظیم ہے اور اب یِہ دھرنا اسلام آباد میں دینا چاہیے۔
ہر گز نہیں بارہ ہزار شیل صرف خادم رضوی مرحوم کی جماعت کے لوگوں پر فائر کیے جاتے ہیں لہذا دھرنا اسلام آباد میں آنے کا مقصد یہ ہے کہ قادیانی پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے ہزارہ کو ہلاشیری دے رہے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
یِہ لازم نہیں کہ وزیرِاعظم ہر جگہ یک دم پُہنچ جائے۔ جانا ضُرور چاہیے مگر لاشوں کو نہ دفنانا دُرست نہیں۔ یِہ ضرور ہے کِہ اِس موقع پر یِہ بیان نہ دینا ٹھیک تھا مگر مِیڈیا کا دباؤ برداشت کرنا آسان نہیں۔ ہزارہ کے لوگوں کو اِن نُمائشی اقدامات سے آگے بڑھ کر اپنے مسائل حل کروانے کے لِیے حقیقی مُطالبات منوانے چاہئیں۔ یہ کام تو پچھلی حکُومتیں بھی کر چکی ہیں۔ آخر یہ لاشیں کب تک گرتی رہیں گی؟
حکومت لواحقین کے مطالبات تو دو دن قبل ہی مان چکی تھی۔ سارا ڈیڈ لاک وزیر اعظم کے بنفس نفیس پیش نہ ہونے پر شروع ہوا۔
 
آخری تدوین:
ہزارہ برداری کو بلیک میلر کہہ کر وزیراعظم فرعونیت کے مرتکب ہوئے ہیں، مریم نواز
ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 08 جنوری 2021
Facebook Count
Twitter Share
0
Translate
5ff8520b7d30e.png

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اس بیان کے بعد میں قوم سے بات کیے بغیر نہیں رہ سکی —فوٹو: ڈان نیوز
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ہزارہ برداری سے متعلق وزیرا عظم عمران خان کا بیان انسانیت سے عاری ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ مجھے پریس کانفرنس نہیں کرنی تھی لیکن جب ہزارہ برداری سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کا بیان سنا کہ مجھے بلیک میل مت کریں، آپ اپنے مردوں کو دفنائیں میں آپ کے پاس واپس آؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ 'عمران خان کے اس بیان کے بعد میں قوم سے بات کیے بغیر نہیں رہ سکی'۔


مریم نواز نے وزیر اعٖظم عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ 'آپ جانتے ہیں کہ ہزارہ برداری کمزور طبقہ ہے جسے سیکیورٹی کی ضرورت ہے لیکن آپ اس میں ناکام اور فیل ہوئے'۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کی اس نااہلی کی وجہ سے وہاں پر دہشت گردی کا واقعہ ہوا اور کان کنوں کے گلے کاٹے گئے۔

نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ہزارہ برداری اپنے مردوں کو زندہ کرنے کا مطالبہ نہیں کررہے بلکہ رحم کی اُمید کررہے ہیں، وہ آپ سے صرف یہ کہہ رہے تھے کہ آپ آکر شفقت کا ہاتھ رکھ دیں۔

مریم نواز نے کہا کہ ہزارہ برداری ہمدردی کے دو بول چاہتے تھے۔


انہوں نے کہا کہ 'ہم صرف یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وزیرا عظم یہاں آکر یقین دلائیں کہ اب دوبارہ ایسے واقعات نہیں ہوں گے'۔

پریس کانفرنس کے دوران مریم نواز نے ہزارہ برادری کی غمزدہ خواتین کی تصاویر بھی دکھائیں اور کہا کہ 'کیا یہ بلیک میلر ہیں؟'

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا فرض ہے کہ وہ ہزارہ برداری کے غم میں برابر کے شریک ہوں۔


مریم نواز نے کہا کہ ہزارہ برداری کو بلیک میلر کہہ کر جس غرور، تکبر اور سفاکی پر مبنی بیان دیا گیا ہے اس کے بعد ہم صرف آپ کے لیے دعا ہی کرسکتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ 'یہ فرعونیت ہے'۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ صورتحال آپ کے گھر میں پیش آتی تو کیا آپ انہیں بھی بلیک میلرز کہتے۔

مریم نواز نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ 'مردہ دفن کیے جانے کے بعد آپ کا دورہ کوئی معنی نہیں رکھتا، اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر تکبر اور ہٹ دھرمی کا کوئی چہرہ ہوتا تو وہ عمران خان جیسا ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کلیئرنس ہمیں بھی نہیں ملی تھی لیکن ہم وہاں گئے اور جو کرسکے وہ کیا لیکن میں اور قوم سوال کرتے ہیں کہ 22 کروڑ افراد کی زندگی سے زیادہ آپ کی زندگی اہم اور قیمتی ہے'۔

مریم نواز نے کہا کہ اس کا جواب آپ کو دنیا اور آخرت میں دینا پڑے گا اور آج بتایا گیا کہ سیکیورٹی خدشات نہیں مگر عمران خان کی انا اور ضد تھی۔


انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ 'پھر آپ کہتے ہیں کہ فوج سب جانتی ہے، کیا فوج جانتی ہے کہ آپ کتنے بزدل ہیں، آپ کی نااہلی سے 22 کروڑ عوام متاثر ہورہے ہیں'۔

مریم نواز نے کہا کہ 'کیا سلیکٹرز جانتے ہیں کہ ان کے انتخاب کی وجہ سے برادر دوست ناراض ہوئے، خارجہ پالیسی برباد کردی، گورننس کا ستیاناس کیا اور اب مظلموں کو بلیک میلرز کا لیبل دے کر انسانیت کی توہین کررہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں سلیکٹرز سے بھی سوال کرتی ہوں کہ کیا 22 کروڑ عوام میں یہ ہی ایک سوغات ملی تھی'۔

نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ 'موجودہ حکومت کی پے در پے غلطیوں پر عوام اب سلیکٹرز سے جواب طلب کررہے ہیں'۔

آخر میں انہوں نے ہزارہ برداری سے درخواست کی کہ وہ اپنے پیاروں کو دفنادیں کیونکہ جس انسان سے آپ اُمید لگائے بیٹھے ہیں اس کے سینے میں دل نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جسے کوئٹہ جانے کی اجازت نہ ملی وہ خود این آر او کیسے دے سکتا ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ہم کوئٹہ میں ہزارہ برداری سے اظہار یکجہتی کے لیے ان سے ملے اور ان کے دھرنے میں شامل ہوئے۔


مریم نواز نے کہا کہ اگر اس معاملے پر سیاست کرتے تو وزیراعظم عمران خان کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملتی اور اگر آپ اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام ہیں تو ہم تنقید کا حق رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کو دہشت گردی کا تحفہ پرویز مشرف سے ملا لیکن سابق وزیراعظم نواز شریف نے سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر دہشت گردی کو ختم کیا'۔

انہوں نے کہا کہ وہاں ہر خاندان بہت بڑی کہانی ہے اور وہاں ملاقات کے دوران جو مناظر دیکھے اس پر میرا دل دہل گیا۔

مریم نواز نے کہا کہ میں اپنے جذبات بیان کرنے سے قاصر ہوں کیونکہ کچھ متاثرہ خواتین نے کہا کہ اب ان کے گھر میں کوئی مرد نہیں جو جنازوں کو کاندھا دے۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے مچھ واقعے پر کہا تھا کہ ہم نے ہزارہ برادری کے تمام مطالبات مان لیے ہیں لیکن کسی بھی وزیراعظم کو اس طرح بلیک میل نہیں کیا جاتا کہ آپ آئیں گے تو ہم تدفین کریں گے۔

اسلام آباد میں اسپیشل اکنامک زونز اتھارٹی کی لانچنگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ شاید سب سے زیادہ ظلم ہزارہ برادری کے لوگوں پر ہوا، خاص طور پر گزشتہ 20 برسوں میں 11 ستمبر 2001 کے بعد ان کے اوپر دہشت گردی، ظلم اور قتل کیا گیا وہ کسی اور برادری پر نہیں ہوا۔
 

بابا-جی

محفلین
حکومت لواحقین کے مطالبات تو دو دن قبل ہی مان چکی تھی۔ سارا ڈیڈ لاک وزیر اعظم کے بنفس نفیس پیش نہ ہونے پر شروع ہوا۔
کپتان کو انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے، اگر بنایا ہے تو۔ سب کا وزیراعظم ہے، ایک گروہ کا نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہزارہ برداری کو بلیک میلر کہہ کر وزیراعظم فرعونیت کے مرتکب ہوئے ہیں، مریم نواز
ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 08 جنوری 2021
Facebook Count
Twitter Share
0
Translate
5ff8520b7d30e.png

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اس بیان کے بعد میں قوم سے بات کیے بغیر نہیں رہ سکی —فوٹو: ڈان نیوز
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ہزارہ برداری سے متعلق وزیرا عظم عمران خان کا بیان انسانیت سے عاری ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ مجھے پریس کانفرنس نہیں کرنی تھی لیکن جب ہزارہ برداری سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کا بیان سنا کہ مجھے بلیک میل مت کریں، آپ اپنے مردوں کو دفنائیں میں آپ کے پاس واپس آؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ 'عمران خان کے اس بیان کے بعد میں قوم سے بات کیے بغیر نہیں رہ سکی'۔


مریم نواز نے وزیر اعٖظم عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ 'آپ جانتے ہیں کہ ہزارہ برداری کمزور طبقہ ہے جسے سیکیورٹی کی ضرورت ہے لیکن آپ اس میں ناکام اور فیل ہوئے'۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کی اس نااہلی کی وجہ سے وہاں پر دہشت گردی کا واقعہ ہوا اور کان کنوں کے گلے کاٹے گئے۔

نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ہزارہ برداری اپنے مردوں کو زندہ کرنے کا مطالبہ نہیں کررہے بلکہ رحم کی اُمید کررہے ہیں، وہ آپ سے صرف یہ کہہ رہے تھے کہ آپ آکر شفقت کا ہاتھ رکھ دیں۔

مریم نواز نے کہا کہ ہزارہ برداری ہمدردی کے دو بول چاہتے تھے۔


انہوں نے کہا کہ 'ہم صرف یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وزیرا عظم یہاں آکر یقین دلائیں کہ اب دوبارہ ایسے واقعات نہیں ہوں گے'۔

پریس کانفرنس کے دوران مریم نواز نے ہزارہ برادری کی غمزدہ خواتین کی تصاویر بھی دکھائیں اور کہا کہ 'کیا یہ بلیک میلر ہیں؟'

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا فرض ہے کہ وہ ہزارہ برداری کے غم میں برابر کے شریک ہوں۔


مریم نواز نے کہا کہ ہزارہ برداری کو بلیک میلر کہہ کر جس غرور، تکبر اور سفاکی پر مبنی بیان دیا گیا ہے اس کے بعد ہم صرف آپ کے لیے دعا ہی کرسکتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ 'یہ فرعونیت ہے'۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ صورتحال آپ کے گھر میں پیش آتی تو کیا آپ انہیں بھی بلیک میلرز کہتے۔

مریم نواز نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ 'مردہ دفن کیے جانے کے بعد آپ کا دورہ کوئی معنی نہیں رکھتا، اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر تکبر اور ہٹ دھرمی کا کوئی چہرہ ہوتا تو وہ عمران خان جیسا ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کلیئرنس ہمیں بھی نہیں ملی تھی لیکن ہم وہاں گئے اور جو کرسکے وہ کیا لیکن میں اور قوم سوال کرتے ہیں کہ 22 کروڑ افراد کی زندگی سے زیادہ آپ کی زندگی اہم اور قیمتی ہے'۔

مریم نواز نے کہا کہ اس کا جواب آپ کو دنیا اور آخرت میں دینا پڑے گا اور آج بتایا گیا کہ سیکیورٹی خدشات نہیں مگر عمران خان کی انا اور ضد تھی۔


انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ 'پھر آپ کہتے ہیں کہ فوج سب جانتی ہے، کیا فوج جانتی ہے کہ آپ کتنے بزدل ہیں، آپ کی نااہلی سے 22 کروڑ عوام متاثر ہورہے ہیں'۔

مریم نواز نے کہا کہ 'کیا سلیکٹرز جانتے ہیں کہ ان کے انتخاب کی وجہ سے برادر دوست ناراض ہوئے، خارجہ پالیسی برباد کردی، گورننس کا ستیاناس کیا اور اب مظلموں کو بلیک میلرز کا لیبل دے کر انسانیت کی توہین کررہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں سلیکٹرز سے بھی سوال کرتی ہوں کہ کیا 22 کروڑ عوام میں یہ ہی ایک سوغات ملی تھی'۔

نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ 'موجودہ حکومت کی پے در پے غلطیوں پر عوام اب سلیکٹرز سے جواب طلب کررہے ہیں'۔

آخر میں انہوں نے ہزارہ برداری سے درخواست کی کہ وہ اپنے پیاروں کو دفنادیں کیونکہ جس انسان سے آپ اُمید لگائے بیٹھے ہیں اس کے سینے میں دل نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جسے کوئٹہ جانے کی اجازت نہ ملی وہ خود این آر او کیسے دے سکتا ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ہم کوئٹہ میں ہزارہ برداری سے اظہار یکجہتی کے لیے ان سے ملے اور ان کے دھرنے میں شامل ہوئے۔


مریم نواز نے کہا کہ اگر اس معاملے پر سیاست کرتے تو وزیراعظم عمران خان کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملتی اور اگر آپ اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام ہیں تو ہم تنقید کا حق رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کو دہشت گردی کا تحفہ پرویز مشرف سے ملا لیکن سابق وزیراعظم نواز شریف نے سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر دہشت گردی کو ختم کیا'۔

انہوں نے کہا کہ وہاں ہر خاندان بہت بڑی کہانی ہے اور وہاں ملاقات کے دوران جو مناظر دیکھے اس پر میرا دل دہل گیا۔

مریم نواز نے کہا کہ میں اپنے جذبات بیان کرنے سے قاصر ہوں کیونکہ کچھ متاثرہ خواتین نے کہا کہ اب ان کے گھر میں کوئی مرد نہیں جو جنازوں کو کاندھا دے۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے مچھ واقعے پر کہا تھا کہ ہم نے ہزارہ برادری کے تمام مطالبات مان لیے ہیں لیکن کسی بھی وزیراعظم کو اس طرح بلیک میل نہیں کیا جاتا کہ آپ آئیں گے تو ہم تدفین کریں گے۔

اسلام آباد میں اسپیشل اکنامک زونز اتھارٹی کی لانچنگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ شاید سب سے زیادہ ظلم ہزارہ برادری کے لوگوں پر ہوا، خاص طور پر گزشتہ 20 برسوں میں 11 ستمبر 2001 کے بعد ان کے اوپر دہشت گردی، ظلم اور قتل کیا گیا وہ کسی اور برادری پر نہیں ہوا۔
مریم نواز اس سانحہ پر سیاست کرنے کا کوئی سیاسی یا اخلاقی جواز نہیں رکھتی



 
Top