وزیر اعظم عمران خان نے سانحہ مچھ کے لواحقین کو بلیک میلر قرار دے دیا

جاسم محمد

محفلین
ضد ہے تو غلط ہے، اُصولی موقف ہے تو الگ بات۔ مظلوموں کے ساتھ ضِد کرنا حُکمران کا شیوہ نہیں ہونا چاہیے۔
وزیر اعظم کی ضد اور اصول آرمی چیف سے بھی بڑے ہیں؟ ۲۰۱۸ میں ہزارہ لواحقین نے دھرنا ختم کرنے کیلئے آرمی چیف کی حاضری یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تھا جو انہوں نے پورا کیا۔
Hazara leaders call off protest after meeting army chief - Pakistan - DAWN.COM
 

بابا-جی

محفلین
وزیر اعظم کی ضد اور اصول آرمی چیف سے بھی بڑے ہیں؟ ۲۰۱۸ میں ہزارہ لواحقین نے دھرنا ختم کرنے کیلئے آرمی چیف کی حاضری یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تھا جو انہوں نے پورا کیا۔
Hazara leaders call off protest after meeting army chief - Pakistan - DAWN.COM
وزیراعظم پر نہ جانے کے لیے کہیں سے کوئی دباؤ تو نہیں؟ اندر کی خبر کیا ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم پر نہ جانے کے لیے کہیں سے کوئی دباؤ تو نہیں؟ اندر کی خبر کیا ہے؟
خلائی مخلوق سے زیادہ بنی گالہ کی جادوگرنی کا دباؤ لگ رہا ہے :(
جو بھی ہے وزیر اعظم کے اس بیان سے تحریک انصاف کے زوال کا سفر شروع ہو چکا ہے
 

جاسم محمد

محفلین
سارے یوتھیے عمران خان کے غلام نہیں ہیں جو شریف اور زرداری کی طرح ان کے غلط اقدامات کا بھی دفاع کریں
B703-FD46-5-C17-4903-A9-C5-A10-A9-E537241.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
ہزارہ برداری کو بلیک میلر کہہ کر وزیراعظم فرعونیت کے مرتکب ہوئے ہیں، مریم نواز
ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 08 جنوری 2021
Facebook Count
Twitter Share
0
Translate
5ff8520b7d30e.png

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اس بیان کے بعد میں قوم سے بات کیے بغیر نہیں رہ سکی —فوٹو: ڈان نیوز
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ہزارہ برداری سے متعلق وزیرا عظم عمران خان کا بیان انسانیت سے عاری ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ مجھے پریس کانفرنس نہیں کرنی تھی لیکن جب ہزارہ برداری سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کا بیان سنا کہ مجھے بلیک میل مت کریں، آپ اپنے مردوں کو دفنائیں میں آپ کے پاس واپس آؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ 'عمران خان کے اس بیان کے بعد میں قوم سے بات کیے بغیر نہیں رہ سکی'۔


مریم نواز نے وزیر اعٖظم عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ 'آپ جانتے ہیں کہ ہزارہ برداری کمزور طبقہ ہے جسے سیکیورٹی کی ضرورت ہے لیکن آپ اس میں ناکام اور فیل ہوئے'۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کی اس نااہلی کی وجہ سے وہاں پر دہشت گردی کا واقعہ ہوا اور کان کنوں کے گلے کاٹے گئے۔

نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ہزارہ برداری اپنے مردوں کو زندہ کرنے کا مطالبہ نہیں کررہے بلکہ رحم کی اُمید کررہے ہیں، وہ آپ سے صرف یہ کہہ رہے تھے کہ آپ آکر شفقت کا ہاتھ رکھ دیں۔

مریم نواز نے کہا کہ ہزارہ برداری ہمدردی کے دو بول چاہتے تھے۔


انہوں نے کہا کہ 'ہم صرف یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وزیرا عظم یہاں آکر یقین دلائیں کہ اب دوبارہ ایسے واقعات نہیں ہوں گے'۔

پریس کانفرنس کے دوران مریم نواز نے ہزارہ برادری کی غمزدہ خواتین کی تصاویر بھی دکھائیں اور کہا کہ 'کیا یہ بلیک میلر ہیں؟'

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا فرض ہے کہ وہ ہزارہ برداری کے غم میں برابر کے شریک ہوں۔


مریم نواز نے کہا کہ ہزارہ برداری کو بلیک میلر کہہ کر جس غرور، تکبر اور سفاکی پر مبنی بیان دیا گیا ہے اس کے بعد ہم صرف آپ کے لیے دعا ہی کرسکتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ 'یہ فرعونیت ہے'۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ صورتحال آپ کے گھر میں پیش آتی تو کیا آپ انہیں بھی بلیک میلرز کہتے۔

مریم نواز نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ 'مردہ دفن کیے جانے کے بعد آپ کا دورہ کوئی معنی نہیں رکھتا، اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر تکبر اور ہٹ دھرمی کا کوئی چہرہ ہوتا تو وہ عمران خان جیسا ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کلیئرنس ہمیں بھی نہیں ملی تھی لیکن ہم وہاں گئے اور جو کرسکے وہ کیا لیکن میں اور قوم سوال کرتے ہیں کہ 22 کروڑ افراد کی زندگی سے زیادہ آپ کی زندگی اہم اور قیمتی ہے'۔

مریم نواز نے کہا کہ اس کا جواب آپ کو دنیا اور آخرت میں دینا پڑے گا اور آج بتایا گیا کہ سیکیورٹی خدشات نہیں مگر عمران خان کی انا اور ضد تھی۔


انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ 'پھر آپ کہتے ہیں کہ فوج سب جانتی ہے، کیا فوج جانتی ہے کہ آپ کتنے بزدل ہیں، آپ کی نااہلی سے 22 کروڑ عوام متاثر ہورہے ہیں'۔

مریم نواز نے کہا کہ 'کیا سلیکٹرز جانتے ہیں کہ ان کے انتخاب کی وجہ سے برادر دوست ناراض ہوئے، خارجہ پالیسی برباد کردی، گورننس کا ستیاناس کیا اور اب مظلموں کو بلیک میلرز کا لیبل دے کر انسانیت کی توہین کررہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں سلیکٹرز سے بھی سوال کرتی ہوں کہ کیا 22 کروڑ عوام میں یہ ہی ایک سوغات ملی تھی'۔

نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ 'موجودہ حکومت کی پے در پے غلطیوں پر عوام اب سلیکٹرز سے جواب طلب کررہے ہیں'۔

آخر میں انہوں نے ہزارہ برداری سے درخواست کی کہ وہ اپنے پیاروں کو دفنادیں کیونکہ جس انسان سے آپ اُمید لگائے بیٹھے ہیں اس کے سینے میں دل نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جسے کوئٹہ جانے کی اجازت نہ ملی وہ خود این آر او کیسے دے سکتا ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ہم کوئٹہ میں ہزارہ برداری سے اظہار یکجہتی کے لیے ان سے ملے اور ان کے دھرنے میں شامل ہوئے۔


مریم نواز نے کہا کہ اگر اس معاملے پر سیاست کرتے تو وزیراعظم عمران خان کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملتی اور اگر آپ اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام ہیں تو ہم تنقید کا حق رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کو دہشت گردی کا تحفہ پرویز مشرف سے ملا لیکن سابق وزیراعظم نواز شریف نے سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر دہشت گردی کو ختم کیا'۔

انہوں نے کہا کہ وہاں ہر خاندان بہت بڑی کہانی ہے اور وہاں ملاقات کے دوران جو مناظر دیکھے اس پر میرا دل دہل گیا۔

مریم نواز نے کہا کہ میں اپنے جذبات بیان کرنے سے قاصر ہوں کیونکہ کچھ متاثرہ خواتین نے کہا کہ اب ان کے گھر میں کوئی مرد نہیں جو جنازوں کو کاندھا دے۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے مچھ واقعے پر کہا تھا کہ ہم نے ہزارہ برادری کے تمام مطالبات مان لیے ہیں لیکن کسی بھی وزیراعظم کو اس طرح بلیک میل نہیں کیا جاتا کہ آپ آئیں گے تو ہم تدفین کریں گے۔

اسلام آباد میں اسپیشل اکنامک زونز اتھارٹی کی لانچنگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ شاید سب سے زیادہ ظلم ہزارہ برادری کے لوگوں پر ہوا، خاص طور پر گزشتہ 20 برسوں میں 11 ستمبر 2001 کے بعد ان کے اوپر دہشت گردی، ظلم اور قتل کیا گیا وہ کسی اور برادری پر نہیں ہوا۔
مریم نواز کی عقل و فراست کو سلام۔ ۲۰۱۴ اپنی دور حکومت میں دہشت گردی کا شکار ہونے والا ہزارہ شہدا کی تصاویر ڈی پی میں لگا دی۔
CC81-CD39-DC8-D-48-E6-AE0-A-A97-FCCA86-DB6.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
اسٹیٹ کو جاگنا ہوگا
جاوید چوہدری
جنوری 07،2021
امیت سکھ خاندان میں پیدا ہوا‘ یہ لوگ ڈیرہ بابا نانک (کرتار پور) میں رہتے تھے‘ دو بھائی اور ایک بہن تھے‘ والدین کھیتی باڑی کرتے تھے‘ کرتار پور 1947میں پاکستان میں آ گیا‘ پنجاب میں سکھ مسلمان فسادات شروع ہو ئے‘ امیت اس وقت آم توڑ رہا تھا۔
والدین‘ بہن اور چھوٹا بھائی گھر میں تھا‘گھر پر حملہ ہوا‘ اس کے والد کو قتل کر دیا گیا‘ ماں اور بہن مار دی گئیں جب کہ چھوٹا بھائی مسنگ ہو گیا‘ امیت سنگھ مہاجرین کے ساتھ انڈیا چلا گیا‘ ہندوستان میں اس کا کوئی والی وارث نہیں تھا چناں چہ اسے عیسائی یتیم خانے کے حوالے کر دیا گیا‘یہ بچہ ذہین اور لائق تھا‘ اس نے یتیم خانے میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔

میرٹ پر میڈیکل کالج پہنچا‘ ڈاکٹر بنا اور پریکٹس شروع کر دی‘ شادی ایک کٹر ہندو خاتون پدما سے ہو گئی‘ یہ لوگ بعدا زاں احمد آباد شفٹ ہو گئے‘ ایک مسلمان محلے میں رہائش پذیر ہوئے اور ڈاکٹر امیت سنگھ مسلمان مریضوں کا علاج کرنے لگا‘ ایک بیٹا پیدا ہوا‘ وہ شروع سے لادین تھا‘ وہ بڑا ہو کر امریکا چلا گیا‘ بیگم کینسر سے انتقال کر گئی‘ ڈاکٹر بوڑھا ہو کر ڈیمنشیا کا مریض ہو گیا‘ اس کی شارٹ ٹرم میموری مدہم پڑنے لگی‘ یہ ایک دن اپنے ماضی کو کھوجتا ہوا کرتار پور کے بارڈر پر پہنچ گیا‘ وہ بھارت کی سرزمین پر کھڑا تھا۔
اس کی زندگی کا 95 فیصد حصہ اس زمین پر گزرا تھا جب کہ دوسری طرف اس کا وہ گاؤں تھا جس میں اس نے جنم لیا تھا‘ اس کی جڑیں اس زمین میں دفن تھیں‘ درمیان میں ایک لکیر اور تار کی چھوٹی سی دیوار تھی‘ ڈاکٹر امیت نے واپس جانے سے انکار کر دیا اور باقی زندگی تار کی اس دیوار کے ساتھ گزارنے کا فیصلہ کر لیا‘ اس دوران اس کا بیٹا واپس آ گیا اور وہ بھی بارڈر پر پہنچ گیا‘ سرحد پردوسری طرف اطلاع ہوئی‘ پتا چلا اس کا چھوٹا بھائی فسادات میں محفوظ رہا تھا‘ اسے اس کے والد کے ایک مسلمان دوست نے گود لے لیا تھا‘ وہ مسلمان ہو گیا تھا اور وہ اب مسلمان بیوی اور بچوں کے ساتھ رہ رہا ہے اور پانچ وقت نماز پڑھتا ہے‘ ڈاکٹر امیت اس وقت سرحد پر کھڑے کھڑے کہتا ہے‘ میں سکھ خاندان میں پیدا ہوا تھا‘ میری پرورش عیسائی یتیم خانے میں ہوئی۔

اسٹیٹ کو جاگنا ہوگا - ایکسپریس اردو
 
'دلخراش بیان': ہزارہ برادری کو 'بلیک میلر' کہنے پر وزیر اعظم عمران پر تنقید
بہت ہی نامناسب الفاظ کا انتخاب کیا گیا، جو پہلے ہی سانحہ سے تباہ حال ہیں ان کی توہین کی گئی، ریزیڈنٹ ایڈیٹر فہد حسین
ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 22 منٹ پہلے
بلوچستان میں مچھ کے مقام پر کان کنوں کی ہلاکت کے بعد ہزارہ برداری کا ملک گیر احتجاج اور سیاسی دباؤ کے بعد ایک مرتبہ پھر وزیر اعظم عمران خان نے سوگواروں پر زور دیا کہ وہ دہشت گردوں کے حملے میں جاں بحق ہونے والے کان کنوں کی لاشوں کو دفنا دیں۔

دفنانے سے متعلق بیان تمام سیاسی رہنماؤں کی جانب سے سامنے آئے لیکن وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے آج اپنے خطاب کے دوران لفظوں کا انتخاب ان کے لیے شدید تنقید باعث بنا گیا۔

اسلام آباد میں اسپیشل اکنامک زونز اتھارٹی کی لانچنگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے مچھ واقعے پر کہا کہ ہم نے ہزارہ برادری کے تمام مطالبات مان لیے ہیں لیکن کسی بھی وزیراعظم کو اس طرح بلیک میل نہیں کیا جاتا کہ آپ آئیں گے تو ہم تدفین کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ شاید سب سے زیادہ ظلم ہزارہ برادری کے لوگوں پر ہوا، خاص طور پر گزشتہ 20 برسوں میں 11 ستمبر 2001 کے بعد ان کے اوپر دہشت گردی، ظلم اور قتل کیا گیا وہ کسی اور برادری پر نہیں ہوا۔

وزیر اعظم کے سخت جملوں کے نتیجے میں شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے تنقید کی اور پاکستان میں ٹوئٹر پر #ApatheticPMIK ٹاپ ٹرینڈ رہا۔

وزیر اعظم کے تازہ تبصروں پر کچھ ردعمل مندرجہ درج ذیل ہیں:

صحافی اور ڈان اسلام آباد کے ریزیڈنٹ ایڈیٹر فہد حسین نے وزیر اعظم کے بیان پر کہا کہ 'بہت ہی نامناسب الفاظ کا انتخاب'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس طرح کی فریمنگ میں ہمدردی کا فقدان ہے اور جو پہلے ہی سانحہ سے تباہ حال ہیں ان کی توہین کی جائے'۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو اپنے الفاظ واپس لینا چاہیے۔



سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ گیارہ لاشوں نے اپنی تدفین سے پہلے اُس 'احساس' کو دفن کر دیا جو ایک خصوصی پروگرام کی صورت میں بڑے بڑے دعووں کے ساتھ پیش کیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'جو لوگ لاشوں کے ساتھ دھرنے میں بیٹھے ہیں وہ تو خود کسی لاش سے کم نہیں وہ کسی کو کیا بلیک میل کریں گے'۔



مصنف اور کالم نگار ندیم فاروق پراچہ نے کہا کہ حکومت نے دراصل تجویز دی ہے کہ 'ایک محصور برادری کی جانب سے ہمدردی کی مانگ دراصل بلیک میل کرنے کے مترادف ہے'۔



تجزیہ کار اور کالم نگارشریف زیدی نے کہا کہ وزیر اعظم نے اپنے ریمارکس کے ذریعے دہشت گردی میں جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ کی طرف سارا ملبہ گرادیا۔



انہوں نے طنزیہ کہا کہ کتنی بڑی بات چیت ہے، کیا ہمدردی ہے، وزیر اعظم کے لیے کتنا عمدہ نظارہ ہے۔ صحافی صائمہ محسن نے بھی عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ہزارہ برداری کو بلیک میل کررہے ہیں اور انہیں 'کرپٹ سیاستدانوں' کی صف میں کھڑا کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'کون انہیں مشورہ دے رہا ہے اور خود ان کا اپنا ضمیر کہاں ہے؟'



مصنف سجاد ایچ چنگیزی نے وزیر اعظم کے ریمارکس پر احتجاج کے لیے بھوک ہڑتال کا اعلان کیا۔



صحافی اور ٹی وی کے میزبان ضرار کھوڑو نے ٹوئٹ کیا کہ وزیر اعظم عمران خان کے تبصرے میں 'رتی بھر ہمدردی نہیں۔ صرف نرگسیت معلوم ہوتی ہے، 2012 کے سخت لہجے میں کیا کمی ہے۔



Academic and columnist Umair Javed said the prime minister could not "even feign empathy", terming his remarks "truly heartless".

کالم نگار عمیر جاوید نے کہا کہ وزیر اعظم ان کا بیان 'واقعی سنگدل' ہے 'ہمدردی کی بھی توثیق نہیں کر سکتے'۔



ممتاز عالم دین علامہ شاہنشاہ حسین نقوی نے کہا کہ عمران خان نے مظلوموں کے سامنے ڈٹ گئے۔



وکیل اور کارکن جبران ناصر نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اکثر تدفین کے لیے گھر کے بڑے کا انتظار کیا جاتا ہے مگر ہمارے گھر کا بڑا اتنا کم ظرف ہے کہ اسے یہ انتظار بلیک میل لگتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'تم پر دوسرا اور کوئی کیا الزام ثابت کرے وزیراعظم @ImranKhanPTI تم تو اب خود اپنا اصلی چہرہ عوام کو دکھا دیا۔



صحافی اور اینکر ثنا بوچا نے کہا کہ بے جان جسموں سے وہ لوگ بلیک میل ہوتے ہیں جو زندہ ہوں



پالیسی تجزیہ کار اور مواصلات کے مشیر داوڑ بٹ نے وزیر اعظم عمران کا موازنہ نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم جیکنڈا آرڈرن سے کیا جنہوں نے 2019 کے مسجد حملوں کے فورا بعد ہی کرائسٹ چرچ میں مسلمانوں سے ملاقات کی۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ جیکنڈا آرڈرن کو بلیک میل ہوگئیں لیکن ہم نہیں ہوں گے۔



فلمساز اور صحافی حسن زیدی نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ وزیر اعظم ‘معیشت کا انتظام نہیں کر سکتے، حکمرانی نہیں کر سکتے، اب وہ ہمدردی کا مظاہرہ کرنا بھی نہیں چاہتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کا اصل نقطہ نظر کیا ہے مجھے دوبارہ یاد دلائیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
'دلخراش بیان': ہزارہ برادری کو 'بلیک میلر' کہنے پر وزیر اعظم عمران پر تنقید
بہت ہی نامناسب الفاظ کا انتخاب کیا گیا، جو پہلے ہی سانحہ سے تباہ حال ہیں ان کی توہین کی گئی، ریزیڈنٹ ایڈیٹر فہد حسین
ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 22 منٹ پہلے
بلوچستان میں مچھ کے مقام پر کان کنوں کی ہلاکت کے بعد ہزارہ برداری کا ملک گیر احتجاج اور سیاسی دباؤ کے بعد ایک مرتبہ پھر وزیر اعظم عمران خان نے سوگواروں پر زور دیا کہ وہ دہشت گردوں کے حملے میں جاں بحق ہونے والے کان کنوں کی لاشوں کو دفنا دیں۔

دفنانے سے متعلق بیان تمام سیاسی رہنماؤں کی جانب سے سامنے آئے لیکن وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے آج اپنے خطاب کے دوران لفظوں کا انتخاب ان کے لیے شدید تنقید باعث بنا گیا۔

اسلام آباد میں اسپیشل اکنامک زونز اتھارٹی کی لانچنگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے مچھ واقعے پر کہا کہ ہم نے ہزارہ برادری کے تمام مطالبات مان لیے ہیں لیکن کسی بھی وزیراعظم کو اس طرح بلیک میل نہیں کیا جاتا کہ آپ آئیں گے تو ہم تدفین کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ شاید سب سے زیادہ ظلم ہزارہ برادری کے لوگوں پر ہوا، خاص طور پر گزشتہ 20 برسوں میں 11 ستمبر 2001 کے بعد ان کے اوپر دہشت گردی، ظلم اور قتل کیا گیا وہ کسی اور برادری پر نہیں ہوا۔

وزیر اعظم کے سخت جملوں کے نتیجے میں شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے تنقید کی اور پاکستان میں ٹوئٹر پر #ApatheticPMIK ٹاپ ٹرینڈ رہا۔

وزیر اعظم کے تازہ تبصروں پر کچھ ردعمل مندرجہ درج ذیل ہیں:

صحافی اور ڈان اسلام آباد کے ریزیڈنٹ ایڈیٹر فہد حسین نے وزیر اعظم کے بیان پر کہا کہ 'بہت ہی نامناسب الفاظ کا انتخاب'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس طرح کی فریمنگ میں ہمدردی کا فقدان ہے اور جو پہلے ہی سانحہ سے تباہ حال ہیں ان کی توہین کی جائے'۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو اپنے الفاظ واپس لینا چاہیے۔



سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ گیارہ لاشوں نے اپنی تدفین سے پہلے اُس 'احساس' کو دفن کر دیا جو ایک خصوصی پروگرام کی صورت میں بڑے بڑے دعووں کے ساتھ پیش کیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'جو لوگ لاشوں کے ساتھ دھرنے میں بیٹھے ہیں وہ تو خود کسی لاش سے کم نہیں وہ کسی کو کیا بلیک میل کریں گے'۔



مصنف اور کالم نگار ندیم فاروق پراچہ نے کہا کہ حکومت نے دراصل تجویز دی ہے کہ 'ایک محصور برادری کی جانب سے ہمدردی کی مانگ دراصل بلیک میل کرنے کے مترادف ہے'۔



تجزیہ کار اور کالم نگارشریف زیدی نے کہا کہ وزیر اعظم نے اپنے ریمارکس کے ذریعے دہشت گردی میں جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ کی طرف سارا ملبہ گرادیا۔



انہوں نے طنزیہ کہا کہ کتنی بڑی بات چیت ہے، کیا ہمدردی ہے، وزیر اعظم کے لیے کتنا عمدہ نظارہ ہے۔ صحافی صائمہ محسن نے بھی عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ہزارہ برداری کو بلیک میل کررہے ہیں اور انہیں 'کرپٹ سیاستدانوں' کی صف میں کھڑا کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'کون انہیں مشورہ دے رہا ہے اور خود ان کا اپنا ضمیر کہاں ہے؟'



مصنف سجاد ایچ چنگیزی نے وزیر اعظم کے ریمارکس پر احتجاج کے لیے بھوک ہڑتال کا اعلان کیا۔



صحافی اور ٹی وی کے میزبان ضرار کھوڑو نے ٹوئٹ کیا کہ وزیر اعظم عمران خان کے تبصرے میں 'رتی بھر ہمدردی نہیں۔ صرف نرگسیت معلوم ہوتی ہے، 2012 کے سخت لہجے میں کیا کمی ہے۔



Academic and columnist Umair Javed said the prime minister could not "even feign empathy", terming his remarks "truly heartless".

کالم نگار عمیر جاوید نے کہا کہ وزیر اعظم ان کا بیان 'واقعی سنگدل' ہے 'ہمدردی کی بھی توثیق نہیں کر سکتے'۔



ممتاز عالم دین علامہ شاہنشاہ حسین نقوی نے کہا کہ عمران خان نے مظلوموں کے سامنے ڈٹ گئے۔



وکیل اور کارکن جبران ناصر نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اکثر تدفین کے لیے گھر کے بڑے کا انتظار کیا جاتا ہے مگر ہمارے گھر کا بڑا اتنا کم ظرف ہے کہ اسے یہ انتظار بلیک میل لگتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'تم پر دوسرا اور کوئی کیا الزام ثابت کرے وزیراعظم @ImranKhanPTI تم تو اب خود اپنا اصلی چہرہ عوام کو دکھا دیا۔



صحافی اور اینکر ثنا بوچا نے کہا کہ بے جان جسموں سے وہ لوگ بلیک میل ہوتے ہیں جو زندہ ہوں



پالیسی تجزیہ کار اور مواصلات کے مشیر داوڑ بٹ نے وزیر اعظم عمران کا موازنہ نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم جیکنڈا آرڈرن سے کیا جنہوں نے 2019 کے مسجد حملوں کے فورا بعد ہی کرائسٹ چرچ میں مسلمانوں سے ملاقات کی۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ جیکنڈا آرڈرن کو بلیک میل ہوگئیں لیکن ہم نہیں ہوں گے۔



فلمساز اور صحافی حسن زیدی نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ وزیر اعظم ‘معیشت کا انتظام نہیں کر سکتے، حکمرانی نہیں کر سکتے، اب وہ ہمدردی کا مظاہرہ کرنا بھی نہیں چاہتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کا اصل نقطہ نظر کیا ہے مجھے دوبارہ یاد دلائیں؟
ہمیں اپوزیشن والا عمران خان چاہیے، بوٹوں والا عمران خان نہیں :(
 

بابا-جی

محفلین
ہمیں اپوزیشن والا عمران خان چاہیے، بوٹوں والا عمران خان نہیں :(
نرگسِیت کا مارا ہُوا لاڈلا کپتان کِسی کی بلیک میلنگ میں نہیں آتا مگر جو فریق مظلُوم ہو، اُسے اپوزِیشن سمجھنا اور اُن کے ساتھ کُرپٹ افراد جیسا مُعاملہ کرنا نادانی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جو فریق مظلُوم ہو، اُسے اپوزِیشن سمجھنا اور اُن کے ساتھ کُرپٹ افراد جیسا مُعاملہ کرنا نادانی ہے۔
کپتان آجکل کافی غصہ میں ہے اور بوکھلاہٹ میں آکر غلط فیصلے کر رہا ہے۔ بہتر ہوگا کچھ عرصہ چھٹی لے کر پہاڑوں پر نکل جائے اور سکون سے سوچے کہ کہاں غلطی کی ہے۔ پھر نیچے اتر کر قوم سے معافی مانگے۔
 

سیما علی

لائبریرین
کپتان آجکل کافی غصہ میں ہے اور بوکھلاہٹ میں آکر غلط فیصلے کر رہا ہے۔ بہتر ہوگا کچھ عرصہ چھٹی لے کر پہاڑوں پر نکل جائے اور سکون سے سوچے کہ کہاں غلطی کی ہے۔ پھر نیچے اتر کر قوم سے معافی مانگے۔
درست ہے یہی کرنا بہتر ہے:)
 

ثمین زارا

محفلین
کپتان آجکل کافی غصہ میں ہے اور بوکھلاہٹ میں آکر غلط فیصلے کر رہا ہے۔ بہتر ہوگا کچھ عرصہ چھٹی لے کر پہاڑوں پر نکل جائے اور سکون سے سوچے کہ کہاں غلطی کی ہے۔ پھر نیچے اتر کر قوم سے معافی مانگے۔
غلطی کو تسلیم کرنا بہادری اور سدھارنا عقلمندی ہے ۔ اللہ صحیح فیصلے کی توفیق دے ۔ آمین
 
Top