وارث بھائی اس پر ذرا تفصیلی بات کیجیے۔ایسا کچھ نہیں ہے، اس کے بہت سے عوامل ہیں جن کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
جی، ہم ان عوامل کو سمجھنا چاہ رہے ہیں!!!اس کے بہت سے عوامل ہیں جن کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
جی ذوالقرنین صاحب، ان میں سے کچھ:وارث بھائی اس پر ذرا تفصیلی بات کیجیے۔
اس کے لئے آپ کو پہلی پوسٹ میں موجود رپورٹر عبدالقادر کی ویڈیو دیکھنی پڑے گی جس میں اس نے آپ ہی کے شہر سیالکوٹ کے ایکسپورٹرز سے گفتگو کی ہے۔ جن کے بقول وزیر اعظم عمران خان کی معاشی پالیسیوں کی بدولت پاکستان کی بر آمداد بڑھنا شروع ہو گئی ہیں۔ چونکہ میں اس کاروبار سے منسلک نہیں اس لئے ان کی گفتگو سن کر آپ بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں کہ ایکسپورٹرز کیلئے حکومت نے کون کون سے اقدامات کئے ہیں۔لیکن کیا یہ سب عمران خان کی پالیسیوں کی وجہ سے ہے؟ اگر ہے تو وہ کونسی پالیسیاں ہیں؟
بغض عمران سے توبہ کر لو ابہاہاہا
کمپنی دی مشہوری
پرانے پرو پی ٹی آئی پروپگنڈا والوں نے توبہ کر لی تو اب کم تجربہ رکھنے والے نوجوان رپورٹرز کو پروپگنڈا کرنے کے لیے رکھ لیا گیا ، اچھی بات ہے نوجوانوں کی روزی روٹی لگی رہے
یہ ایک حقیقت ہے کہ اس وقت پاکستان کے پاس اتنے ایکسپورٹ آرڈرز ہیں کہ سنبھالے نہیں جا رہے۔ فیصل آباد کی ٹیکسٹائل ملز اور سیالکوٹ کی چھوٹی بڑی فیکڑیاں چھے چھے مہینوں سے پہلے کوئی آرڈر تیار کر کے دینے کو تیار نہیں۔ میں خود جس فیکٹری میں کام کر رہا ہوں وہاں بھی یہی حال ہے، پچھلے پانچ چھے ماہ میں جتنا ہن برسا ہے اس کی مثال اس فیکٹری کی دو دہائیوں کی تاریخ میں نہیں ملتی۔
یہ وہی سمارٹ لاک ڈاؤن ہے جس کا اپوزیشن مذاق اڑایا کرتی تھی مگر جسے بعد میں پوری دنیا سے پزیرائی ملی:-انڈیا اور بنگلہ دیش میں کرونا کی وجہ سے خراب حالات تھے اور لاک ڈاؤن تھا جب کہ پاکستان میں ان دنوں "سمارٹ" لاک ڈاؤن تھا یعنی کام ہو رہا تھا اس وجہ سے خریداروں نے پاکستان کا رخ کیا (یہاں حکومت کا کریڈٹ بنتا ہے اور ان کو دینا بھی چاہیئے)۔
مائنس کو پلس سمجھا جائے۔
اپوزِیشن کی چِیخیں ناروے تک سُنائی دے رہی ہیں، ھاھاھا۔
ایشین ٹائیگرز (سنگاپور، جنوبی کوریا، ہانگ کانگ، تائیوان) نے مسلسل اپنی ایکسپورٹس بڑھا کر معاشی ترقی حاصل کی ہے۔ ویتنام، بنگلہ دیش، چین اور بھارت اسی سمت میں سفر کر رہے ہیں۔ پاکستان بھی کرتا رہتا اگر جمہوری انقلابی بھٹو اور شریف خاندان اقتدار میں نہ آتا۔اپوزِیشن کی چِیخیں ناروے تک سُنائی دے رہی ہیں، ھاھاھا۔
مجھے آپ کے تجزیے میں حقیقت نظر آرہی ہے۔ آپ نے بہت مناسب انداز میں سچی بات سمجھائی ہے۔ جزاکم اللہ خیرا کثیراجی ذوالقرنین صاحب، ان میں سے کچھ:
-پوری دنیا میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے مارچ سے جون جولائی 2020ء تک قریب قریب سارے آرڈرز کینسل ہو گئے تھے یا ہولڈ ہو گئے تھے، پاکستان میں جب دوبارہ کام شروع ہوا اور دنیا میں بھی انہی دنوں میں لاک ڈاؤن میں نرمی ہوئی تو زیادہ تر کسٹمرز نے نئے آرڈرز کے ساتھ ساتھ پرانے آرڈرز بھی بحال کر دیئے، یعنی نئے پرانے سارے آرڈرز یک دم اکھٹے ہو گئے، سو ایک دم پروڈکشن پر پریشر بڑھ گیا۔
-ایک وجہ امریکہ کی چائنہ پر اقتصادی پابندیاں ہیں۔ چین پر امپورٹ ڈیوٹیز کی وجہ سے بہت سے خریداروں نے پاکستان اور دوسرے ممالک کا رخ کیا ہے۔
-انڈیا اور بنگلہ دیش میں کرونا کی وجہ سے خراب حالات تھے اور لاک ڈاؤن تھا جب کہ پاکستان میں ان دنوں "سمارٹ" لاک ڈاؤن تھا یعنی کام ہو رہا تھا اس وجہ سے خریداروں نے پاکستان کا رخ کیا (یہاں حکومت کا کریڈٹ بنتا ہے اور ان کو دینا بھی چاہیئے)۔
-کرونا کی پہلی لہر گزرنے کے بعد عام طور پوری دنیا سے اس کا ڈر نکل گیا ہے اور لوگ پہلے سے زیادہ جوش و جذبے کے ساتھ اپنی نارمل زندگی کی طرف آ رہے ہیں، اس کا اثر ظاہر ہے سب پر اچھا ہی پڑے گا۔
اور آخری فیکٹر میری نظر میں تھوڑا سا "متنازعہ" اور موضوعی ہے۔ کرونا کی وجہ سے بہت سے لوگوں پر دنیا کی بے ثباتی ظاہر ہوئی ہے کہ نہ جانے کہاں کس وقت زندگی کی شام ہو جائے سو جیسے ہی کچھ حالات بہتر ہوئے لوگوں نے "کھاؤ پیو موج اڑاؤ" کے نظریے پر شدت سے عمل کرنا شروع کر دیا یا کر دیں گے اور اس سے صنعت کاروں کے حالات پہلے سے بھی زیادہ بہتر ہو جائیں گے۔ (یہ میری وہ پیش گوئی تھی جو مارچ میں میں نے اپنے چیف ایگزیکٹو صاحب کے سامنے کی تھی جب ہمارے سارے آرڈرز کینسل ہو گئے تھے اور خریداروں نے ایڈاونس کے دیے ہوئے پیسے واپس مانگنا شروع کر دیئے تھے، گو دی تو میں نے انہیں تسلی تھی، لیکن یہ پیش گوئی چند ماہ بعد ہی حیرت انگیز پر درست ثابت ہوئی، اب اکثر فرماتے ہیں "یار تم صحیح کہتے تھے"۔)۔
جی ابھی دیکھی ہے۔ اور دیکھ کر یاد آیا کہ ایک بات لکھنے سے رہ گئی تھی۔اس کے لئے آپ کو پہلی پوسٹ میں موجود رپورٹر عبدالقادر کی ویڈیو دیکھنی پڑے گی جس میں اس نے آپ ہی کے شہر سیالکوٹ کے ایکسپورٹرز سے گفتگو کی ہے۔ جن کے بقول وزیر اعظم عمران خان کی معاشی پالیسیوں کی بدولت پاکستان کی بر آمداد بڑھنا شروع ہو گئی ہیں۔ چونکہ میں اس کاروبار سے منسلک نہیں اس لئے ان کی گفتگو سن کر آپ بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں کہ ایکسپورٹرز کیلئے حکومت نے کون کون سے اقدامات کئے ہیں۔
اس حکومت نے صنعتکاروں کے ربیٹس اور ری فنڈز کی رفتار واقعی بڑھا دی ہے۔ پیسے ان کو پہلے بھی حکومت سے مل جاتے تھے لیکن اب جلدی ملنے سے کیش فلو اور بہت سی چیزوں پر اچھا اثر بہرحال پڑھ رہا ہے۔
الف نظامیہاہاہا
کمپنی دی مشہوری
پرانے پرو پی ٹی آئی پروپگنڈا والوں نے توبہ کر لی تو اب کم تجربہ رکھنے والے نوجوان رپورٹرز کو پروپگنڈا کرنے کے لیے رکھ لیا گیا ، اچھی بات ہے نوجوانوں کی روزی روٹی لگی رہے
محمد وارث سیالکوٹ سے ہیں اور ایک طویل عرصہ سے ایکسپورٹ امپورٹ کاروبار سے وابستہ ہیں۔ آپ ان کی بات کا یقین نہیں کر رہے۔ اوپر ویڈیو میں موجود دیگر ایکسپورٹرز کی باتوں کا یقین نہیں کر رہے۔ اوپر پوسٹ کردہ سرکاری اعداد و شمار کا یقین نہیں کر رہے۔ اتنی ساری سورسز ایک ہی بات کر رہے ہیں لیکن یقین نہیں کر رہے۔ وجہ پھر ایک ہی ہے یعنی بغض عمرانبوڑھے سیاستدان اور نوجوان اینکر ، پرانے صحافیوں کے حالات یوٹیوب کے مرہون منت۔
گو عمران گو