ابن آدم
محفلین
جہانگیر ترین کی طرف سے نامزد کردہ، ڈیجیٹل پاکستان کے لئے وزیر اعظم کی مشیر لگنے والی تانیہ ادریس آج کل مفادات کے تصادم جیسے الزامات کی زد میں ہیں. تانیہ ادریس اس سے پہلے گوگل میں کام کرتی رہی ہیں
ان پر الزام ہے کہ انھوں نے ڈیجیٹل پاکستان فاؤنڈیشن نامی کمپنی کی بورڈ اف ڈائریکٹر ہیں جو کہ پاکستان میں ان کے اسپیشل اسسٹنٹ بننے سے صرف ایک ہفتہ پہلے رجسٹر ہوئی تھی. اس کے بورڈ اف ڈائریکٹر میں تانیہ ادریس کے ساتھ جہانگیر ترین اور جہانگیر ترین کے ہی وکیل سکندر بشیر بھی ہیں اور اس کے علاوہ کریم کے چیف ایگزیکٹو بھی شامل ہیں.
آج کل کورونا کی دنیا میں، جب لوگ تیزی سے آن لائن شاپنگ اور پیسے دینے کی طرف راغب ہو رہے ہیں تانیہ ادریس کا ایک ایسی کمپنی کے بورڈ اف ڈائریکٹر میں ہونا جس کا کام یہی ہے جبکہ وہ خود بھی وزیر اعظم کی اسپیشل اسسٹنٹ ہیں بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہیں.
Board position of PM’s Digital Adviser raises conflict of interest questions
یہاں پر یہ بھی ذہن میں رہے کہ کچھ سال پہلے یاہو نے گوگل کی ایک وائس پریذیڈنٹ مریسا میرز کو اپنا چیف ایگزیکٹو بنایا کہ وہ اس کو گوگل کے مقابلے کی کمپنی دوبارہ سے بنا دے. ٣ سال اور ٢ کرور ٣٨ لاکھ ڈالر لینے کے بعد مریسا میرز نے یاہو کو ٤.٨ ارب ڈالر میں بیچ دیا جس کے مائیکروسافٹ ٢٠٠٨ میں تقریباً ٤٤ ارب ڈالر دینے کے لئے تیار تھا.
تو اگر پاکستان کو گوگل کی ایک ملازم لوٹ کر جائے گی تو کوئی نئی بات نہیں ہو گی
کچھ لوگوں کے خیال میں اسد عمر کے ٹیم جہانگیر ترین کے باقی مہروں کو نکالنا چاہتے ہیں
ان پر الزام ہے کہ انھوں نے ڈیجیٹل پاکستان فاؤنڈیشن نامی کمپنی کی بورڈ اف ڈائریکٹر ہیں جو کہ پاکستان میں ان کے اسپیشل اسسٹنٹ بننے سے صرف ایک ہفتہ پہلے رجسٹر ہوئی تھی. اس کے بورڈ اف ڈائریکٹر میں تانیہ ادریس کے ساتھ جہانگیر ترین اور جہانگیر ترین کے ہی وکیل سکندر بشیر بھی ہیں اور اس کے علاوہ کریم کے چیف ایگزیکٹو بھی شامل ہیں.
آج کل کورونا کی دنیا میں، جب لوگ تیزی سے آن لائن شاپنگ اور پیسے دینے کی طرف راغب ہو رہے ہیں تانیہ ادریس کا ایک ایسی کمپنی کے بورڈ اف ڈائریکٹر میں ہونا جس کا کام یہی ہے جبکہ وہ خود بھی وزیر اعظم کی اسپیشل اسسٹنٹ ہیں بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہیں.
Board position of PM’s Digital Adviser raises conflict of interest questions
یہاں پر یہ بھی ذہن میں رہے کہ کچھ سال پہلے یاہو نے گوگل کی ایک وائس پریذیڈنٹ مریسا میرز کو اپنا چیف ایگزیکٹو بنایا کہ وہ اس کو گوگل کے مقابلے کی کمپنی دوبارہ سے بنا دے. ٣ سال اور ٢ کرور ٣٨ لاکھ ڈالر لینے کے بعد مریسا میرز نے یاہو کو ٤.٨ ارب ڈالر میں بیچ دیا جس کے مائیکروسافٹ ٢٠٠٨ میں تقریباً ٤٤ ارب ڈالر دینے کے لئے تیار تھا.
تو اگر پاکستان کو گوگل کی ایک ملازم لوٹ کر جائے گی تو کوئی نئی بات نہیں ہو گی
کچھ لوگوں کے خیال میں اسد عمر کے ٹیم جہانگیر ترین کے باقی مہروں کو نکالنا چاہتے ہیں