وزیر اعظم پاکستان کا پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ

جاسم محمد

محفلین
یوسف رضا گیلانی کی فتح، وزیر اعظم کا پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ
ویب ڈیسک
03 مارچ ، 2021

سینیٹ انتخابات میں اسلام آباد سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کے بعد وزیر اعظم نے پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کرلیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود کا کہنا تھا کہ علی حیدر گیلانی کا چہرہ، آواز اور ان کی حرکتیں عوام کے سامنے ہیں۔

انہوں نے اعلان کیا کہ پارٹی اور وزیراعظم عمران خان نے فیصلہ کیا ہے کہ اس ایوان سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔

ان کا کہنا تھاکہ متفقہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ عمران خان ایوان سے اعتماد کا ووٹ لیں گے، اور واضح ہوجائے گا کون کہاں کھڑا ہے؟ آج کا دن جمہوریت کیلئے افسوس کا مقام ہے جو جمہوریت کے علمبردار تھے انہوں نے جمہوہری قدروں کو روندا ہے۔
 
سوال یہ نہیں کہ کیا کپتان اپنے اس فیصلے پر یوٹرن لیں گے، بلکہ سوال یہ ہے کہ کپتان کتنے گھنٹوں بعد اپنے اس فیصلے پر یوٹرن لیں گے!!!
 
سوال یہ نہیں کہ کیا شہریار آفریدی نے غلطی کی بلکہ سوال یہ ہے کہ کیا شہریار آفریدی نے رشوت قبول کی یا کپتان کے فیصلے پر کھل کر عدم اعتماد کیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
سوال یہ نہیں کہ کیا کپتان اپنے اس فیصلے پر یوٹرن لیں گے، بلکہ سوال یہ ہے کہ کپتان کتنے گھنٹوں بعد اپنے اس فیصلے پر یوٹرن لیں گے!!!
سوال یہ نہیں کہ کیا شہریار آفریدی نے غلطی کی بلکہ سوال یہ ہے کہ کیا شہریار آفریدی نے رشوت قبول کی یا کپتان کے فیصلے پر کھل کر عدم اعتماد کیا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
یوں تو ایسی کسی صورتحال میں اپوزیشن تحریک عدم اعتماد لاتی ہے کہ وزیر اعظم کے پاس اکثریت نہیں رہی سو ایک بار پھر سے ذرا بندے گن (یا تول) لیں لیکن اگر وزیر اعظم یہ فیصلہ کر رہا ہے تو اچھا فیصلہ ہے، بشرطیکہ اس پر قائم بھی رہے کیونکہ ایسی کوئی قانونی یا آئینی مجبوری تو اس پر ہے نہیں!
 
یوں تو ایسی کسی صورتحال میں اپوزیشن تحریک عدم اعتماد لاتی ہے کہ وزیر اعظم کے پاس اکثریت نہیں رہی سو ایک بار پھر سے ذرا بندے گن (یا تول) لیں لیکن اگر وزیر اعظم یہ فیصلہ کر رہا ہے تو اچھا فیصلہ ہے، بشرطیکہ اس پر قائم بھی رہے کیونکہ ایسی کوئی قانونی یا آئینی مجبوری تو اس پر ہے نہیں!
سیکرٹ بیلیٹ اور شو آف ہینڈ میں بہت فرق ہے۔
یہاں تو اعتماد مل ہی جائے گا۔ اور یہی کہا جائے گا کہ دیکھا اپوزیشن نے ووٹ خریدے ہیں۔ حالانکہ خریدنے والے اور بیچنے والے ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
سیکرٹ بیلیٹ اور شو آف ہینڈ میں بہت فرق ہے۔
یہاں تو اعتماد مل ہی جائے گا۔ اور یہی کہا جائے گا کہ دیکھا اپوزیشن نے ووٹ خریدے ہیں۔ حالانکہ خریدنے والے اور بیچنے والے ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں۔ :)
یوں تو ایسی کسی صورتحال میں اپوزیشن تحریک عدم اعتماد لاتی ہے کہ وزیر اعظم کے پاس اکثریت نہیں رہی سو ایک بار پھر سے ذرا بندے گن (یا تول) لیں لیکن اگر وزیر اعظم یہ فیصلہ کر رہا ہے تو اچھا فیصلہ ہے، بشرطیکہ اس پر قائم بھی رہے کیونکہ ایسی کوئی قانونی یا آئینی مجبوری تو اس پر ہے نہیں!
یہ معمہ ابھی بھی حل طلب ہے کہ اگر تحریک انصاف کو ایوان میں اکثریت کی حمایت حاصل نہیں تو اسی جماعت کی ایک خاتون امیدوار ۱۷۴ خفیہ ووٹ لینے میں کیسے کامیاب ہو گئی؟
یہ بات بھی قابل غور ہے کہ جب حفیظ شیخ پارٹی میں مقبول شخصیت نہیں تھے تو ان کو پنجاب یا کے پی کے سے بلا مقابلہ جتوا کر سینیٹ میں لایا جا سکتا تھا۔ گیلانی کے سامنے تحریک انصاف کے ہی کسی معروف بندے کو کھڑا کر دیا جاتا تو شاید بکنے یا بدکنے والے بھی خود کو کنٹرول میں رکھتے :)
 

محمد وارث

لائبریرین
سیکرٹ بیلیٹ اور شو آف ہینڈ میں بہت فرق ہے۔
یہاں تو اعتماد مل ہی جائے گا۔ اور یہی کہا جائے گا کہ دیکھا اپوزیشن نے ووٹ خریدے ہیں۔ حالانکہ خریدنے والے اور بیچنے والے ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں۔ :)
اس کا حل یہ ہے کہ پی ٹی آئی سینٹ الیکشنز کا اوپن بیلٹ سے کروانے کا جو بل پہلے لائی تھی وہ اب لے کر آئے اور سنجیدگی سے سینٹ الیکشنز کو شفاف بنانے کے لیے قانون سازی کرے، اب اپوزیشن کے پاس کوئی بہانہ نہیں رہا۔
 

جاسم محمد

محفلین
کہیں سر سے ہاتھ اٹھایا تو نہیں جا رہا؟
حکومتی حلقوں میں اس وقت یہ کہا جا رہا ہے کہ جلد سے جلد اعتماد کا ووٹ لے لیں وگرنہ دیر کرنے پر اپوزیشن یا خلائی مخلوق اثر انداز ہو سکتی ہے۔ قریب قیاس یہی ہے کہ آج یا کل قومی اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ لیا جائے گا۔ سمری صدر پاکستان کو بھجوا دی گئی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
2018ء اور موجود الیکشنز کے بعد سینٹ کی صورتحال کچھ یوں ہے، اور اسی سے واضح ہو رہا ہے کہ پی پی ہمیشہ کی طرح سینٹ الیکشنز میں اپنی چال چل ہی جاتی ہے:

2018ء
نون لیگ - 29
پی پی - 21
پی ٹی آئی - 14
بلوچستان عوامی پارٹی - 10
متفرق و دیگر - 26

2021ء
نون لیگ - 18
پی پی - 21
پی ٹی آئی - 25
بلوچستان عوامی پارٹی -13
متفرق و دیگر - 23
(ماخذ - ڈان نیوز)
 
2018ء اور موجود الیکشنز کے بعد سینٹ کی صورتحال کچھ یوں ہے، اور اسی سے واضح ہو رہا ہے کہ پی پی ہمیشہ کی طرح سینٹ الیکشنز میں اپنی چال چل ہی جاتی ہے:

2018ء
نون لیگ - 29
پی پی - 21
پی ٹی آئی - 14
بلوچستان عوامی پارٹی - 10
متفرق و دیگر - 26

2021ء
نون لیگ - 18
پی پی - 21
پی ٹی آئی - 25
بلوچستان عوامی پارٹی -13
متفرق و دیگر - 23
(ماخذ - ڈان نیوز)
سینیٹ کی موجودہ پارٹی پوزیشن کیا بنی؟
 

جاسم محمد

محفلین
پی پی ہمیشہ کی طرح سینٹ الیکشنز میں اپنی چال چل ہی جاتی ہے
اسی لئے سندھ حکومت اور پی پی پی نے خفیہ بیلٹ کے حق میں دلائل کیلئے اپنے تین تگڑے وکیل سپریم کورٹ میں سماعت کے وقت بھیجے تھے۔ یہ کرپٹ پارٹی ہارس ٹریڈنگ کو ہی جمہوریت سمجھتی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
سینیٹ کی موجودہ پارٹی پوزیشن کیا بنی؟
اب حکومت اس پوزیشن میں ہے کہ دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس بلوا کر با آسانی ہر قانون پاس کروا سکتی ہے۔ اپوزیشن کے این آر او والے نخرے اب اٹھانے کی ضرورت نہیں رہی۔
64-A8-E58-F-CCC4-4-A41-AC30-A0-CDA9-EE1685.jpg
 
Top