اور دوسری جانب بھارتی سیاسی حلقوں میں وزیر مملکت برائے امور خارجہ کے اس بیان کے بعد کہ سعودی عرب پاکستان اور بھارت کے درمیان اچھے تعلقات میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے ، زبردست ہلچل مچی ہوئی ہے ۔ اور حسب عادت سب سے پہلے بی جے پی نے نعرہ "حق"بلند کیا ہے ۔ بہرحال مکمل خبر پڑھئیے ۔
سعودی عرب ’ویلیو ایبل انٹرلوکیوٹر
بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ سعودی عرب کے تین روزہ دورے پر ہیں اور بھارتی وزیر مملکت برائے امور خارجہ ششی تھرور نے کہا ہے کہ پاکستان سے تعلقات میں سعودی عرب ایک گراں قدر معاون ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلا شبہ سعودی عرب کے پاکستان کے ساتھ دیرینہ اور قریبی تعلقات ہیں اور یہ بات سعودی عرب کو ہمارے لیے اور بھی زیادہ ’ویلیو ایبل انٹرلوکیوٹر‘ یا گراں قدر معاون بنا دیتی ہے۔ جب ہم انھیں اپنے تجربات کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں تو سعودی عرب ہماری بات اس طرح نہیں سنتا جیسے کہ وہ کسی بھی طرح پاکستان کا دشمن ہو بلکہ اس طرح سنتا ہے کہ وہ پاکستان کا دوست ملک ہے، لہٰذا مجھے یقین ہے کہ اس نوعیت کے معاملے میں ہمیں ایک ہمدردانہ پذیرائی ملے گی۔
اس سے پہلے ملنے والی خبروں کے مطابق بھارت کے وزیراعظم منموہن سنگھ سعودی عرب کے تین روزہ دورہ پرگزشتہ روز ریاض پہنچے تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ سعودی عرب کی پوری کابینہ بھارتی وزیر اعظم کا استقبال کرنے کے ائرپورٹ پر موجود تھی۔
گزشتہ اٹھائیس برس میں کسی بھارتی وزیر اعظم کا سعودی عرب کا پہلا دورہ ہے۔اس سے قبل سنہ انیس سو بیاسی میں اس وقت کی وزیراعظم محترمہ اندرا گاندھی نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔
سنیچر کو ریاض روانگی سے قبل ایک سعودی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے منموہن سنگھ نے کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ بات چیت کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے پڑوسی ملک پاکستان کے ساتھ کشمیر سمیت ہر مسئلے کو حل کرنے کے لیے دہشت گردی کے خوف کے بغیر ماحول میں بات چیت کے حق میں ہیں۔ منموہن سنگھ کے ساتھ سعودی دورہ پر ان کی کابینہ کے چار وزرا بھی گئے ہیں۔
مسٹر سنگھ نے کہا ’سکیورٹی، سائنس، ٹیکنالوجی، فضائی سائنس، انسانی وسائل، تجارت اور ترقی کے دوسرے شعبوں میں بھارت اور سعودی عرب کے درمیان تعاون کے بے شمار امکانات ہیں اور دونوں ایک ساتھ مل کر بہت کچھ کر سکتے ہیں۔‘
بھارت اپنی توانائی کا بیس فیصد حصہ سعودی عرب سے حاصل کر تا ہے۔ دونوں کے درمیان تقریباً پچیس ارب ڈالر سے بھی زیادہ کی تجارت ہوتی ہے اور دونوں اسے اور بڑھانا چاہتے ہیں۔
بشکریہ بی بی سی اردو
وسلام