منصور مکرم
محفلین
انیسویں اور بیسوی صدی برطانیہ کے عروج کی صدیاں تھیں۔ کہا جاتا ہے کہ اپنے وقت کی اس سلطنت کی حدیں اتنی وسیع تھیں کہ اس پر کسی بھی وقت سورج غروب نہیں ہوتا تھا۔ دنیا کی بڑی بڑی سلطنتیں اور فوجی طاقتیں اس کے سامنے ریت کی ریوار کی طرح منہدم ہو گئیں تھی۔
لیکن عین اسی وقت ہندوستان کے شمال مغرب میں واقع ایک چھوٹے سے دور افتادہ خطے وزیرستان کے مسلمانوں نے اپنے وقت کی سب سے بڑی سلطنت اور اس کی جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ فوج کے مقابلے میں حیران کُن استقامت کا مظاہرہ کیا۔
مٹھی بھر نہتے مجاہدین رائل انڈین آرمی اور ائیر فورس کے لئے لوہے کے چنے ثابت ہوئے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ برطانوی فوج اور اس کے جرنیلوں نے آدھی سے زیادہ دنیا فتح کر لی تھی، پہلی اور دوسری جنگِ عظیم میں کارہائے نمایاں سرانجام بھی دیے ہوں گے لیکن یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ وزیرستان کے مجاہدین کے مقابلے میں یہ فوج اور جرنیل بلکل ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ 1860 میں برطانوی فوجوں کی وزیرستان آمد سے لے کر 1947 میں برطانیہ کی برصغیر سے روانگی تک وہ ایک دن کے لئے بھی وزیرستان میں ’’رٹ‘‘ قائم کرنے کا دعویٰ بھی نہیں کر سکے۔
رائل انڈین ائیر فورس اور رائل انڈین آرمی نے تقریباً ایک صدی تک وزیرستان میں جو جنگ لڑی گئی اس کی کہانی چند تصویروں کی زبانی پیش خدمت ہے۔ اگرچہ یہ تصویریں برطانویوں کی جانب سے کھینچی گئی ہیں اس کے باوجود یہ برطانیہ کی سفاکی اور مجاہدین کی استقامت کا احوال واضع کر رہی ہیں۔
رائل انڈین آرمی کے اہلکار وزرستان پر حملے کے لئے رواں دواں ہیں
رائل انڈین آرمی وزیرستان کی نہایت منظم انداز سے جانب مارچ کرتے ہوئے، واپسی پر اسی فوج کی صورتحال اس سے بہت مختلف ہوتی تھی
رائل انڈین آرمی کے ایک دستے کے اہلکار وزیرستان میں آپریشن کے دوران
رائل انڈین آرمی کی فریٹیئر پیجاب کیولری کے اہلکار 1878ء میں ڈی آئی خان سے
وزیرستان کے لئے روانہ ہو رہے ہیں
رائل انڈین آرمی کے اہلکار وزیرستان آپریشن میں مصروف عمل ہیں
رائل برطانوی فوج کے سپائی میران شاہ کے قریب ٹوچی ویلی کے مقام پر پہرہ دیتے ہوئے
اپنے وقت کی جدید ترین رائیفل Lee-Enfield_Mk_1
جو رائل برطانوی فوج کو وزیرستان پے درپے ہونے والی شکستوں کے بعد مہیا کی گئی لیکن یہ بھی کوئی فائدہ نہ دے سکی
رائل برطانوی آرمی کی میکنائزڈ فورس کے اہلکار اپنے وقت کی جدید ترین بکتر بند گاڑیوں سے لیس وزیرستان آپریشن کے دوران کوہاٹ ٹل روڈ کی حفاظت کرتے
وزیرستان آپریشن کے دوران رزمک کے مقام پر قائم کیے جانے والے رائل برطانوی فوج کے کیمپ کا منظر
اپنے ہم وطن اور ہم مذہب وزیرستانی مسلمانوں کا قتل عام کرنے والی رائل انڈین آرمی کو سپلائی مہیا کرنے کی خاطر جانیں قربان کرنے والے قلی اپنی غداری کا معاوضہ وصول کرتے ہوئے
رائل برطانوی فوج کے افسران وزیرستان آپریشن کے دوران اپنے وقت کے جدید ترین اسلحے کے ساتھ
رائل برطانوی فوج کے لئے میرانشاہ کے مقام پر زیر تعمیر قلعہ ، جو اب پاکستانی فوج کے زیر استعمال ہے
وزیرستان آپریشن میں سب سے زیادہ استعمال کیے جانے والے جہاز بسٹول فائٹر کی تصویر
رائل انڈین ائیر فورس کے 39 ویں سکارڈن کے ھاکر ہاٹسز
(Hawker Harts) جہاز میران شاہ سے پرواز کے لئے تیار ہیں
رائل انڈین ائیر فورس کے اعلیٰ ترین تربیت حاصل کرنے والے عملے کی وزیرستان روانگی سے پہلے امبالہ میں ایوڈیکس جہاز کے ساتھ یادگار تصویر
رائل انڈین ائیر فورس کے جہازوں سے برسائے گئے وہ بم جو پھٹ نہیں سکے۔ جنہیں بعد ازاں جمع کر کے تجریے کے لئے سنگاپور منتقل کرنے سے پہلے کی ایک تصویر
وزیرستان پر حملے کے لئے استعمال ہونے والے ’’ہاٹ سٹوڈ‘‘ جہاز رسالپور کے ایک ہینگر میں پارک ہیں
رائل انڈین ائیر فورس کے بمبار جہاز وزیرستان کی فضاوں میں محو پرواز ہیں
وزیرستان آپریشن میں استعمال ہونے والا ایک جہاز Hawker Harts
رائل انڈین ائیر فورس کے 5 ویں سکاڈن کے جہاز قبائلی عوام پر بمباری کے لئے میرانشاہ سے پرواز کرتے ہوئے
لیکن عین اسی وقت ہندوستان کے شمال مغرب میں واقع ایک چھوٹے سے دور افتادہ خطے وزیرستان کے مسلمانوں نے اپنے وقت کی سب سے بڑی سلطنت اور اس کی جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ فوج کے مقابلے میں حیران کُن استقامت کا مظاہرہ کیا۔
مٹھی بھر نہتے مجاہدین رائل انڈین آرمی اور ائیر فورس کے لئے لوہے کے چنے ثابت ہوئے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ برطانوی فوج اور اس کے جرنیلوں نے آدھی سے زیادہ دنیا فتح کر لی تھی، پہلی اور دوسری جنگِ عظیم میں کارہائے نمایاں سرانجام بھی دیے ہوں گے لیکن یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ وزیرستان کے مجاہدین کے مقابلے میں یہ فوج اور جرنیل بلکل ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ 1860 میں برطانوی فوجوں کی وزیرستان آمد سے لے کر 1947 میں برطانیہ کی برصغیر سے روانگی تک وہ ایک دن کے لئے بھی وزیرستان میں ’’رٹ‘‘ قائم کرنے کا دعویٰ بھی نہیں کر سکے۔
رائل انڈین ائیر فورس اور رائل انڈین آرمی نے تقریباً ایک صدی تک وزیرستان میں جو جنگ لڑی گئی اس کی کہانی چند تصویروں کی زبانی پیش خدمت ہے۔ اگرچہ یہ تصویریں برطانویوں کی جانب سے کھینچی گئی ہیں اس کے باوجود یہ برطانیہ کی سفاکی اور مجاہدین کی استقامت کا احوال واضع کر رہی ہیں۔
رائل انڈین آرمی کے اہلکار وزرستان پر حملے کے لئے رواں دواں ہیں
رائل انڈین آرمی وزیرستان کی نہایت منظم انداز سے جانب مارچ کرتے ہوئے، واپسی پر اسی فوج کی صورتحال اس سے بہت مختلف ہوتی تھی
رائل انڈین آرمی کے ایک دستے کے اہلکار وزیرستان میں آپریشن کے دوران
رائل انڈین آرمی کی فریٹیئر پیجاب کیولری کے اہلکار 1878ء میں ڈی آئی خان سے
وزیرستان کے لئے روانہ ہو رہے ہیں
رائل انڈین آرمی کے اہلکار وزیرستان آپریشن میں مصروف عمل ہیں
رائل برطانوی فوج کے سپائی میران شاہ کے قریب ٹوچی ویلی کے مقام پر پہرہ دیتے ہوئے
اپنے وقت کی جدید ترین رائیفل Lee-Enfield_Mk_1
جو رائل برطانوی فوج کو وزیرستان پے درپے ہونے والی شکستوں کے بعد مہیا کی گئی لیکن یہ بھی کوئی فائدہ نہ دے سکی
رائل برطانوی آرمی کی میکنائزڈ فورس کے اہلکار اپنے وقت کی جدید ترین بکتر بند گاڑیوں سے لیس وزیرستان آپریشن کے دوران کوہاٹ ٹل روڈ کی حفاظت کرتے
وزیرستان آپریشن کے دوران رزمک کے مقام پر قائم کیے جانے والے رائل برطانوی فوج کے کیمپ کا منظر
اپنے ہم وطن اور ہم مذہب وزیرستانی مسلمانوں کا قتل عام کرنے والی رائل انڈین آرمی کو سپلائی مہیا کرنے کی خاطر جانیں قربان کرنے والے قلی اپنی غداری کا معاوضہ وصول کرتے ہوئے
رائل برطانوی فوج کے افسران وزیرستان آپریشن کے دوران اپنے وقت کے جدید ترین اسلحے کے ساتھ
رائل برطانوی فوج کے لئے میرانشاہ کے مقام پر زیر تعمیر قلعہ ، جو اب پاکستانی فوج کے زیر استعمال ہے
وزیرستان آپریشن میں سب سے زیادہ استعمال کیے جانے والے جہاز بسٹول فائٹر کی تصویر
رائل انڈین ائیر فورس کے 39 ویں سکارڈن کے ھاکر ہاٹسز
(Hawker Harts) جہاز میران شاہ سے پرواز کے لئے تیار ہیں
رائل انڈین ائیر فورس کے اعلیٰ ترین تربیت حاصل کرنے والے عملے کی وزیرستان روانگی سے پہلے امبالہ میں ایوڈیکس جہاز کے ساتھ یادگار تصویر
رائل انڈین ائیر فورس کے جہازوں سے برسائے گئے وہ بم جو پھٹ نہیں سکے۔ جنہیں بعد ازاں جمع کر کے تجریے کے لئے سنگاپور منتقل کرنے سے پہلے کی ایک تصویر
وزیرستان پر حملے کے لئے استعمال ہونے والے ’’ہاٹ سٹوڈ‘‘ جہاز رسالپور کے ایک ہینگر میں پارک ہیں
رائل انڈین ائیر فورس کے بمبار جہاز وزیرستان کی فضاوں میں محو پرواز ہیں
وزیرستان آپریشن میں استعمال ہونے والا ایک جہاز Hawker Harts
رائل انڈین ائیر فورس کے 5 ویں سکاڈن کے جہاز قبائلی عوام پر بمباری کے لئے میرانشاہ سے پرواز کرتے ہوئے