اتنا پریشان نہ ہوا کریں میرے دانشمند و فرحان بھائی!
میں نے ویڈیو تو نہیں دیکھی کہ اس کمپیوٹر کا ساؤنڈ کارڈ بپھر گیا ہے لیکن ان حاجی صاحب کے بارے میں یہ تو سب جانتے ہیں کہ ریل گاڑیاں چلانے سے پہلے صوبہ سرحد کے تقریباً تمام عریاں فلمیں چلانے والے سینما گھر ان کی ہی ملکیت تھے۔ تو ان حاجی صاحب کے منہ سے ایک آدھ گالی شالی لڑھک جانا کوئی اچنبھے کی بات نہیں بلکہ انتہائی فطری سا امر ہے۔
یوں بھی یہ تو بے چارے ایک ایسے انٹر پاس شخص کی زبان ہے جس کی تمام عمر ہی نیلی پیلی
فلموں کی خرید و فروخت اور نمائش میں گزری ہے مگر۔۔۔ ہمارے ہاں تو خیر سے انتہائی پڑھے لکھے اربابِ اختیار، جنہوں نے یونیورسٹی آف ویلز سے ایم بی اے بھی کیا ہوا ہے، کے طرزِ تکلم کی شائستگی سے بھی ہم سب واقف ہیں۔
(اشارو سمجھی وئی۔۔۔ ٹپال جی روبی ڈسٹ
)