وزیر مملکت زرتاج گل کی اسسٹنٹ پروفیسر بہن کو ڈائریکٹر نیکٹا بنا دیا گیا

جاسم محمد

محفلین
وزیر مملکت زرتاج گل کی اسسٹنٹ پروفیسر بہن کو ڈائریکٹر نیکٹا بنا دیا گیا
200602_2077374_updates.jpg

زرتاج گل وزیرمملکت برائے موسمیاتی تبدیلی ہیں۔ فوٹو: فائل

وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل کی اسسٹنٹ پروفیسر بہن شبنم گل کو قومی ادارہ برائے انسداد دہشت گردی (نیکٹا) کا ڈائریکٹر مقرر کر دیا گیا۔

زرتاج گل وزیر کی بہن شبنم گل لاہور کالج برائے خواتین میں گریڈ 18 کی اسسٹنٹ پروفیسر ہیں تاہم کالج کی اسسٹنٹ پروفیسر کو ایک ہی جھٹکے میں انسداد دہشتگردی کے قومی ادارے کا ڈائریکٹر تعینات کر دیا گیا۔

وفاقی وزیر کی بہن کو ڈائریکٹر نیکٹا بنائے جانے کے فیصلے کو سوشل میڈیا پر بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ایک ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ شبنم گل نے دہشت گردی اور فاٹا پر پی ایچ ڈی کر رکھا ہے اور انہیں انٹرویوز کے بعد منتخب کیا گیا۔

شبنم گل کی خدمات لینے کے حوالے سے نیکٹا کی وضاحت
ترجمان نیکٹا کا کہنا ہے کہ ڈیپوٹیشن پر گریڈ17 سے گریڈ 19 تک تعیناتی کیلئے وفاقی و صوبائی محکموں سے 12 درخواستیں ملیں، تین رکنی کمیٹی نے انٹرویو کیے، اسسٹنٹ ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر کیلئے موزوں امیدوار شارٹ لسٹ کیے۔

ترجمان کے مطابق کمیٹی نے 12 میں سے 6 امیدواروں کی تعیناتی کی سفارش کی اور ان کے کیسز اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھیجے۔

ترجمان نیکٹا نے بتایا کہ شبنم گل منتخب کیے گئے امیدواروں میں سے ایک ہیں، کمیٹی نے میرٹ پران کی تعیناتی کی سفارش کی، شبنم گل گریڈ 19 میں پہلے ہی سے کام کررہی تھیں اس لیے ان کی تقرری بطور ڈائریکٹر خالصتاً میرٹ پر ہوئی۔

ترجمان کے مطابق شبنم گل پی ایچ ڈی اسکالر ہیں اور انسداد دہشت گردی پر کئی مقالے لکھ چکی ہیں، شبنم گل کو نیکٹا کے ریسرچ ونگ کیلئے مناسب اور متعلقہ پایا گیا، نیکٹا نے شبنم گل کی خدمات لینے کیلئے 100 فیصد میرٹ اور مروجہ طریقہ کار کو اختیار کیا۔

شبنم کی تعیناتی کسی خصوصی برتاؤ کا نتیجہ نہیں، زرتاج گل
وزیرمملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے اس معاملے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ان کی بہن شبنم گل کی نیکٹا میں تعیناتی کسی خصوصی برتاؤ کا نتیجہ نہیں۔

زرتاج گل نے کہا کہ شبنم پی ایچ ڈی اسکالر ہیں اور انسداد دہشت گردی پر کئی مقالے لکھے، وہ گریڈ 19 کی آفیسر، بین الاقوامی تعلقات میں ایم فل کرچکی ہیں، شبنم گل کی نیکٹا میں تعیناتی کیلئے انتخاب کی وجہ انسداد دہشتگردی میں اسپیشلائزیشن ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیکٹا میں تعیناتی کیلئے صرف شبنم گل نے نہیں دیگر امیدواروں نے بھی انٹرویوز دیے، نیکٹا ہمیشہ حکومت کے دیگر محکموں سے افراد کی تعیناتی کرتا ہے، میری بہن شبنم گل مجھے سے پہلے ہی آفیسر رہی ہیں۔

وزیر مملکت زرتاج گل نے کہا کہ اگر کسی وزیر کی فیملی میں کوئی قابل ہے تو کیا اس کیلئے پاکستان میں کوئی جگہ نہیں؟ مجھے اپنی بہن پر فخر ہے، شبنم گل نے ایم فل میں تیسری پوزیشن حاصل کی تھی، اگر شبنم گل پاکستان کیلئے خدمات انجام دینا چاہتی ہیں تو یہ ان کا حق ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم عمران خان نے زرتاج گل کی بہن کو ڈائریکٹر نیکٹا تعینات کیے جانے کا نوٹس لے لیا
وزیراعظم نے زرتاج گل کو وزارتِ داخلہ کے نام لکھا گیا خط واپس لینے کا حکم دے دیا، تعیناتی کا نوٹیفکیشن واپس لینے کا حکم دے دیا
pic_cdc0f_1552053663.jpg._1
عثمان خادم کمبوہ اتوار 2 جون 2019 14:43
pic_ad869_1555572617.jpg._3

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 2 جون2019) وزیرِ موسمیات زرتاج گل کی بہن شبنم گل کو ڈائریکٹر نیکٹا تعینات کیے جانے کے معاملے کا وزیراعظم عمران خان نے نوٹس لے لیا ہے۔ وزیراعظم نے زرتاج گل کو وزارتِ داخلہ کے نام لکھا گیا خط واپس لینے کا حکم دے دیاہے۔ وزیراعظم کے معاونِ خصوصی نعیم الحق نے بتایا ہے کہ وزیراعظم نے زرتاج گل کو نیکٹا کے نام لکھا گیا خط واپس لینے کا حکم دیا ہے۔نعیم الحق نے ٹویٹر پیغام میں بتایا ہے کہ تحریک انساف حکومت نے ہمیشہ اقرباء پروری کی مخالفت کی ہے۔ پی ٹی آئی حکومت میں کوئی بھی شخص اپنے اختیار کو استعمال کر کے اپنے رشتہ داروں یا احباب کو ترقی نہیں دلوا سکتا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے شبنم گل کی بطور ڈائریکٹر نیکٹا تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی واپس لینے کا حکم دے دیا ہے۔واضح رہے کہ وفاقی وزیرموسمیات زرتاج گل کی بہن شبنم گل جو کہ لاہور کالج فار ومن یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر تھیں انہیں نیکٹا میں انیسویں گریڈ کی ڈائریکٹر کی پوسٹ پر تعینایت کیا گیا تھا جس کے حوالے سے ایک خط سامنے آیا تھا ہ خط زرتاج گل کے پرنسپل سٹاف آفیسر سمیع الحق نے لکھا تھا، خط میں لکھا ہے کہ ’’مجھے آپ کو شبانہ گل کی نیکٹا میں تعیناتی کے حوالے سے آپ کی وزیرموسمیاتی تبدیلی زرتاج گل کے ساتھ ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کا حوالہ دینے کی ہدایت کی گئی ہے، مزید کارروائی کے لیےمس شبانہ کی سی وی اس خط کے ہمراہ ارسال کی جارہی ہے‘‘۔اب وزیراعظم عمران خان نے اس خط کا نوٹس لیتے ہوئے زرتاج گل کو وزارتِ داخلہ کے نام لکھا گیا خط واپس لینے کا حکم دے دیا ہے اور شبنم گل کی بطور ڈائریکٹر نیکٹا تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی واپس لینے کا حکم دے دیا ہے۔
 
وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نعیم الحق نے کہا ہے کہ عمران خان نے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل کو اپنی بہن کی تقرری کے لیے قومی ادارہ برائے انسداد دہشت گردی (نیکٹا) کو تحریر کردہ مراسلہ واپس لینے کی ہدایت کردی۔



بھئی داد دینی پڑتی ہے وزیرِ اعظم اور ان کے مشیر برائے سیاسی امور کی سیاسی ذہانت کی کہ آج انہوں نے چانکیہ کو بھی مات دے دی۔ انہوں نے کمال مہارت دکھاتے ہوئے زرتاج گل کے اس خط کو واپس لے لیا جو انہوں نے مبینہ طور پر اقربا پروری کی ضمن میں لکھا تھا۔ خط۔ کو واپس لینے سے جہاں ایک طرف غیر ذمہ دار صحافت کی بیخ کنی کی راہ ہموار ہوئی وہیں تحریکِ انصاف اپنے اصولوں پر مبنی موقف پر بھی قائم رہی یعنی بقول نعیم الحق مشیرِ وزیرِ اعظم برائے سیاسی امور " ’تحریک انصاف کی حکومت میں کسی بھی (حکومتی رہنما) کو اپنے اخیتارات کے تحت رشتے داروں یا دوستوں کو ترقی نہیں دے سکتا‘'.



اسے کہتے ہیں ہینگ لگے نہ پھٹکری اور رنگ بھی چوکھا آئے۔ جب خط کا وجود ہی نہ رہا ، اب غیر ذمہ دار صحافی کیونکر یہ کہہ سکتے ہیں کہ محترمہ زرتاج گل صاحبہ نے اقربا پروری کی کوشش کرتے ہوئے تحریکِ انصاف کے اصولوں پر مبنی موقف کو نقصان پہنچانے کی سعی کی۔ واضح ہو کہ جس خط کو واپس لیا گیا وہ بھی محترمہ نے نیکٹا کو نہیں بلکہ ان کے پرنسپل سیکرٹری نے وزارت داخلہ کو لکھا تھا، جو اب کالعدم تصور کیا جائے گا۔



نیز نیکٹا پہلے ہی اپنے پریس ریلیز میں کہہ چکا ہے اور "اس حوالے سے دستیاب معلومات کے مطابق شبنم گل لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی (ای ایل سی ڈبلیو یو) کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات میں بطور اسسٹنٹ پروفسیر (گریڈ 18 فرائض انجام دے رہی تھیں تاہم انہیں نیکٹا میں بطور ڈائریکٹر (گریڈ 19) تین سال کے لیے ڈیپیوٹیشن پر تعینات کردیا گیا۔



نیکٹا کے ٹوٹیفکیشن کے مطابق ’ایل سی ڈبلیو یو کی اسسٹنٹ پروفیسر شبنم گل کی خدمات نیکٹا میں بطور ڈائریکٹر (گریڈ19) ڈیپیوٹیشن پر درکار ہیں‘۔"




"علاوہ ازیں زرتاج گل نے اپنی بہن کی نیکٹا میں تقرری سے متعلق گزشتہ شب ہی ٹوئٹ میں نیکٹا کی پریس ریلیز کا عکس جاری کرتے ہوئے ان کی تعیناتی کو میرٹ کے مطابق قرار دے دیا تھا۔"



اب ظاہر ہے کہ جب تقرری پہلے ہی میرٹ پر کی گئی (جس کا راگ نیکٹا الاپ رہا ہے) تو اس تقرری کو واپس لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ادھر وزیرِ اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے اپنے ٹویٹ اور بیان میں اس بات پر قطعاً زور نہیں دیا کہ اس تقرری کے نوٹیفیکیشن کو واپس لیا جائے۔ وہ چاہتے ہیں کہ نیکٹا انکوئری کرے کہ کہیں اس معاملے میں اقربا پروری کا دخل تو نہیں ۔ ظاہر ہے مذکورہ بالا "خط" کی واپسی کے بعد نیکٹا اپنے اسی فیصلے پر پہنچے گی کہ مذکورہ بالا تقرری کسی بھی قسم کے اقرباء پروری کے الزامات سے پاک ہے اور محکمہ کے اعلی معیار سے لگا کھاتی ہے۔



واضح رہے کہ لفافہ جرنلسٹس کی رپورٹ کے برعکس وزیراعظم یا مشیر برائے سیاسی امور کے کسی بیان میں تقرری کے نوٹیفیکیشن کو واپس لینے کی کوئی بات نہیں کی گئی۔



ادھر فواد چوہدری پہلے ہی یقین رکھتے ہیں کہ یہ امیدوار پی ایچ ڈی ڈگری حاصل کیے ہوئے ہیں۔ نیز بقول شخصے چوہدری صاحب یہ بھی یقین رکھتے ہیں کہ "ہمارا اتفاق رائے ہے کہ پاکستان میں اگر جمہوری نظام نے کامیاب ہونا ہے تو عمران خان کی کامیابی ضروری ہے''. شاید "ہمارا" سے ان کی مراد "ہم سمیت مقتدر قوتوں کا" ہو، وللہ اعلم!



بہرحال بدھائی ہو کہ وزیراعظم اور ان کے سیاسی مشیر کے بروقت اقدام سے تحریکِ انصاف ایک گھناؤنی سازش سے بچ گئی اور اپنے اصولی موقف پر ڈٹی رہی کہ "’تحریک انصاف کی حکومت میں کوئی بھی (حکومتی رہنما) اپنے اخیتارات کے تحت رشتے داروں یا دوستوں کو ترقی نہیں دے سکتا‘"۔



صاف چلی شفاف چلی، تحریک انصاف چلی۔



 
آخری تدوین:

احمد محمد

محفلین
وزیر مملکت زرتاج گل نے کہا کہ اگر کسی وزیر کی فیملی میں کوئی قابل ہے تو کیا اس کیلئے پاکستان میں کوئی جگہ نہیں؟

اس سوال کو پڑھ کر سابقہ دور کے عدالتی احکامات میں استعمال ہونے والا لفظ "بادی النّظر" یاد آگیا۔ :p
 

سید عاطف علی

لائبریرین
تحریک انصاف کی حکومت میں ایک بات یہ سامنے البتہ آئی کہ ان معاملات میں اس سے پہلے کیا کیا ہوتا رہا کون کون کیا کیا لگتا رہا اور لگ کر کیا یاکیا کرتا رہا ،
اس پر میڈیا کا کردار کی کتنی ادا ہوتی رہی ۔
مثبت تنقید بہر حال ویلکم کی جانی چاہیئے خواہ عمران خان پر ہی کیوں نہ ہو ۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس پر میڈیا کا کردار کی کتنی ادا ہوتی رہی
اس وقت احتسابی لہر سے بچنے کیلئے میڈیا کے کرپٹ مالکان، وکلا بار کونسلز کے کرپٹ صدران اور سیاسی جماعتوں کے کرپٹ لیڈران ایک پیج پر ہیں۔
جبکہ تحریک انصاف حکومت اور فوج ایک پیج پر ہے۔ دیکھتے ہیں یہ مقابلہ کون جیتتا ہے۔
 
Top