حقائق سے پہلے پوری طرح باعلم ہونے کی کوشش کریں۔ اس کے بعد کوئی ججمنٹ دیا کریں۔
اب میں جناب کے پسندیدہ حقائق تو دکھانے سے رہا،مجھے جو نظر آیا وہ سامنے لے آیا، آپ کو ناپسند ہے تو میں کیا کر سکتا ہوں، خوشی سے ناپسند کیجئے کون روکتا ہے؟ میں آپ کی خوشی کے لیے آپ کی مرضی کا سچ تو نہیں لکھ سکتا ناں۔
کسی دوست نے ایک یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ حسان نیازی حفیظ اللہ نیازی کا بیٹا ہے، اس کا نام بھی لیا کریں، بالکل ان کا اعتراض اس حد تک بجا ہے کہ ان کا نام کیوں نہیں لیا گیا۔ بلاشبہ ان کے والد یا بیٹے کی جن سے سیاسی وابستگی ہے وہ سب بھی ذمہ دار ہیں لیکن سب سے اتنا کہنا ہے کہ چونکہ ابا نیازی کی حکومت نہیں ہے، ماموں نیازی کی حکومت ہے، اس لیے حکومتی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے میں ماموں نیازی سے ہی سوال کروں گا ناں؟