مہ جبین
محفلین
وصفِ رخ اُن کا کیا کرتے ہیں ، شرحِ والشمس و ضحےٰ کرتے ہیں
اُن کی ہم حمد و ثنا کرتے ہیں جن کو محمود کہا کرتے ہیں
ماہِ شق گشتہ کی صورت دیکھو، کانپ کر مہر کی رجعت دیکھو
مصطفےٰ پیارے کی قدرت دیکھوکیسے اعجاز ہوا کرتے ہیں
تو ہے خورشیدِ رسالت پیارے چھپ گئے تیری ضیا میں تارے
انبیاء اور ہیں سب مہ پارے تجھ سے ہی نور لیا کرتے ہیں
اے بلا بیخردی کفار رکھتے ہیں ایسے کے حق میں انکار
کہ گواہی ہو گر اسکو درکار بے زباں بول اٹھا کرتے ہیں
اپنے مولیٰ کی ہے بس شان عظیم جانور بھی کریں جن کی تعظیم
سنگ کرتے ہیں ادب سے تسلیم پیڑ سجدے میں گرا کرتے ہیں
انگلیاں پائیں وہ پیاری پیاری جن سے دریائے کرم ہیں جاری
جوش پر آتی ہے غمخواری تشنے سیراب ہوا کرتے ہیں
ہاں یہیں کرتی ہیں چڑیاں فریاد ہاں یہیں چاہتی ہے ہرنی داد
اسی در پر شترانِ ناشاد گلہء رنج و عنا کرتے ہیں
آستین رحمتِ عالَم اُلٹے کمرِ پاک پہ دامن باندھے
گرنے والوں کو چہء دوزخ سے صاف الگ کھینچ لیا کرتے ہیں
جس کے جلوے سے اُحد ہے تاباں معدنِ نور ہے اسکا داماں
ہم بھی اُس چاند پہ ہو کے قرباں دلِ سنگیں کی جِلا کرتے ہیں
کیوں نہ زیبا ہو تجھے تاجوری تیرے ہی دَم کی ہے سب جلوہ گری
مَلَک و جن و بشر حور و پری جان سب تجھ پہ فدا کرتے ہیں
اپنے دل کا ہے انہیں سے آرام سونپے ہیں اپنے انہیں کو سب کام
لَو لگی ہے کہ اب اس در کے غلام چارہء دردِ رضا کرتے ہیں
اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی رحمۃاللہ علیہ