وصل میں کیا غم و جدائی کی بات
بات کرنے کو چاہیئں حالات
دیکھ پایا نہ کوئی اشک مرے
شکر دی رب نے با رشِ برسات
آدمی آدمی کا جب ہو ڈ سا
رات میں دن تو دن میں آتی ہے رات
دشمنی یوں دکھائی دوستوں نے
لائے میت نکال کر بارات
سرسری سی جو بات کہتا ہوں
داد اسی پر حسین پاتی ہے ذات!