میر انیس
لائبریرین
وفا جس کا پڑھے کلمہ اسے عباس کہتے ہیں
جسے سجدے کریں سجدہ اسے عباس کہتے ہیں
جو ہے شبیر کی قوت علی کو ناز ہے جس پر
جسے زہرا کہیں بیٹا اسے عباس کہتے ہیں
اٹھے طوفاں چلے آندھی زمیں گردش کرے پھر بھی
رہے اونچا علم جس کا اسے عباس کہتے ہیں
جو پتھر پر علم گاڑھے اسے کہتے ہیں سب حیدر
علم گاڑھے جو پانی پر اسے عباس کہتے ہیں
علی کا خوں زہرا کی دعا حسن کی چاہت
بنے ان سب سے جو مل کر اسے عباس کہتے ہیں
وہ پیاسا ‘ پیاس نے جس کی کیا سیراب دریا کو
ہے جس کی پیاس بھی دریا اسے عباس کہتے ہیں
لگائے جو بغیر تیغ کے انبار لاشوں کے
جو ہے پیکر شجاعت کا اسے عباس کہتے ہیں
جو تھا شبیر کا خادم مگر سب صاحبان دل
اسے آقا اسے مولا اسے عباس کہتے ہیں