حنیف خالد
محفلین
غزل
وفا کی راہ چلیں گے ، سکوں لٹانے دے
کڑا سفر ہے مجھے دل کو آزمانے دے
جدید دور کے فتنے سمجھ سے باہر ہیں
میں دقیانوس ہوں مجھ کو ہنر پرانے دے
وہی رفیق ہے دل کا جو ساتھ چلتا ہے
جو ہاتھ چھوڑ کے جائے تو اس کو جانے دے
تمہاری ذات کا پہچاننا بھی لازم ہے
مگر میں کون ہوں، پہلے یہ راز پانے دے
مجھے خبر ہے تمہیں دیر ہو رہی ہے بہت
بس اتنا ٹھہر کہ یہ سانس ٹوٹ جانے دے۔
خالدؔ