وفا کی راہ چلیں گے ، سکوں لٹانے دے ۔۔۔۔برائے اصلاح تنقید تبصرہ

حنیف خالد

محفلین
غزل
وفا کی راہ چلیں گے ، سکوں لٹانے دے
کڑا سفر ہے مجھے دل کو آزمانے دے

جدید دور کے فتنے سمجھ سے باہر ہیں
میں دقیانوس ہوں مجھ کو ہنر پرانے دے

وہی رفیق ہے دل کا جو ساتھ چلتا ہے
جو ہاتھ چھوڑ کے جائے تو اس کو جانے دے

تمہاری ذات کا پہچاننا بھی لازم ہے
مگر میں کون ہوں، پہلے یہ راز پانے دے

مجھے خبر ہے تمہیں دیر ہو رہی ہے بہت
بس اتنا ٹھہر کہ یہ سانس ٹوٹ جانے دے۔
خالدؔ
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے، فنی سقم تو کچھ نہیں سوائے اس کے کہ ’دقیانوس‘ میں الف کا اسقاط برا محسوس ہو رہا ہے
 
غزل
وفا کی راہ چلیں گے ، سکوں لٹانے دے
کڑا سفر ہے مجھے دل کو آزمانے دے

جدید دور کے فتنے سمجھ سے باہر ہیں
میں دقیانوس ہوں مجھ کو ہنر پرانے دے

وہی رفیق ہے دل کا جو ساتھ چلتا ہے
جو ہاتھ چھوڑ کے جائے تو اس کو جانے دے

تمہاری ذات کا پہچاننا بھی لازم ہے
مگر میں کون ہوں، پہلے یہ راز پانے دے

مجھے خبر ہے تمہیں دیر ہو رہی ہے بہت
بس اتنا ٹھہر کہ یہ سانس ٹوٹ جانے دے۔
خالدؔ

بہت خوب لکھا ہے محترم حنیف خالد صاحب!
محفل پر خوش آمدید!:)
 
Top