وفا کے بدلے جفا نہ دینا

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
سید عاطف علی
------------
وفا کے بدلے جفا نہ دینا
مری محبّت بھلا نہ دینا
-----------
دلوں میں ابھرے وفا کے جذبے
ہے قوم جاگی سُلا نہ دینا
--------
ہوئی منوّر ہے سوچ سب کی
یہ روشنی تم بجھا نہ دینا
----------
خطا ہو میری جو تم پہ ظاہر
نظر سے مجھ کو گرا نہ دینا
-------
میں آدمی ہوں تمہیں کے جیسا
مجھے فرشتہ بنا نہ دینا
--------
جو جرم میں نے کیا نہیں ہے
تو اس کی مجھ کو سزا نہ دینا
--------
جو درد مجھ کو دیا ہے تم نے
کبھی بھی اس کی شفا نہ دینا
---------
وفا کا بدلہ ملے گا اک دن
یہ وقت مشکل بھلا نہ دینا
------
مری محبّت چُھپی ہے ان میں
خطوط میرے جلا نہ دینا
-------
سدا یہ تم سے کہے گا ارشد
مری وفائیں بھلا نہ دینا
---------
 

عظیم

محفلین
مزید یہ کہ
دلوں میں ابھرے وفا کے جذبے
ہے قوم جاگی سُلا نہ دینا
# ابھرے مجھے یہاں ٹھیک نہیں لگ رہا۔ "ابھرے ہوئے" کا محل معلوم ہوتا ہے
"ہے قوم جاگی" کا بیانیہ بھی پسند نہیں آیا، الفاظ کی ترتیب اچھی نہیں

جو جرم میں نے کیا نہیں ہے
تو اس کی مجھ کو سزا نہ دینا
-------- "جو جرم میں" کا تنافر بھی دور کر لیں تو بہتر ہے
خطا جو سرزد ہوئی نہ مجھ سے
تم اس کی مجھ کو سزا نہ دینا
 
عظیم بھائی اور شکیل بھائی ،آپ دونوں کا بے حد مشکور ہوں ،آپ دونوں نے جو اصلاح کی ہے ،اس کے مطابق تبدیلیاں کر لی ہیں ، ایک بار پھر شکریہ
 
Top