میں شاید اپنی بات سمجھا نہیں پایا۔ میں یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ پاکستان کرکٹ کے مسائل ان تکنیکی باریکیوں سے کہیں بڑے اور گھمبیر ہیں۔ سب سے بڑا مسئلہ احتساب کا ہے کہ یہاں کسی کو ڈر نہیں کہ کوئی پوچھے گا۔ کھلاڑی اپنی من مانی کرتے ہیں اور بورڈ انتظامیہ بشمول سلیکشن کمیٹی ایسے فیصلے کرتے ہیں کہ چارلی چپلن یا امان اللہ جیسے کامیڈین کو بھی مات کرتے ہیں۔ ماضی قریب مثال ہی دیکھ لیں کہ کیسے انہوں نے رفعت اللہ مہمند کا مردہ قبر سے نکال کے اس کو ٹی20 کھلا لیا۔یا خرم منظور کو ٹی20 میں اور یونس خان کو ون ڈے ٹیم میں ڈال دیا۔
دنیا میں جن ٹیموں نے عروج دیکھا ہے، وہاں انتظامیہ کے معاملات پر ہولڈ کا اندازہ اس بات سے کر لیں کہ سٹیو واہ جیسے عظیم کھلاڑی کو اس کی خواہشات کے باوجود سلیکشن کمیٹی نے 2003 کے ورلڈکپ میں نہ کھلایا۔ یہی کام مائیکل بیون جیسے کھلاڑی کے ساتھ 2007 کے ورلڈکپ میں کیا گیا (یعنی ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا)۔ بھارت میں 2007 تک ٹیم میں گروہ بندی اور بدانتظامی عروج پہ تھی اس لئے ٹنڈولکر، ڈراوڈ، سہواگ، کمبلے وغیرہ کے باوجود ٹیم کے کریڈٹ پہ کچھ نہیں تھا۔ 2007 میں بھارتی بورڈ کا سربراہ شردپوار نامی سیاست دان کو بنایا گیا، جس نے پلیئر پاور کا ایسا خاتمہ کیا کہ ڈراوڈ اور گنگولی جیسے کھلاڑیوں کو ٹیم سے باہر بٹھا دیا۔ اس کے بعد سے انڈین کرکٹ کارنامے سمیٹے جا رہی ہے۔
یہی حال انگلش انتظامیہ نے اپنی حالیہ تاریخ کے کامیاب ترین بلے باز کیون پیٹرسن کے ساتھ کیا، یعنی ڈسپلن کی خلاف ورزی پہ ٹیم سے باہر کر دیا۔
یہاں یہ عالم ہے کہ ورلڈکپ میں ذلیل و رسوا اور نامراد ہونے کے بعد بھی کرکٹ بورڈ کا چیئرمین شاہد آفریدی کا شکریہ ادا کر رہا ہے کہ انہوں نے رضاکارانہ طور پہ کپتانی چھوڑ دی۔(یعنی ہم تو ان کو اتارنے کی سکت نہ رکھتے تھے)۔
رفعت اللہ مہمند کے لئے یہ ضرور کہنا چاہونگا کہ انکی گزشتہ پرفارمنس دیکھیں۔اگر چہ انکو اس پرفارمنس کا صلہ بہت پہلے ملنے چاہئیے تھا۔ بہرکیف یہ ایک مثبت قدم اس لحاظ سے تھا کہ اس سے نئے کھیلنے والوں میں لگن اور امید پیدا ہوگی کہ اگروہ محنت اور کارگردگی مسلسل دیکھائیں تو انکو موقع ضرور ملے گا۔ بہرکیف یہ الگ موضوع ہے کہ انکو یہ موقع 10 سال پہلے کیوں نہ ملا؟؟
پیٹرسن کے علاوہ سائمنڈز بھی اس چیز کا حصہ ہیں۔ لیکن ہمارے یار لوگ محمد عامر کی "شاندار" واپسی پر بغلیں بجاتے ہوئے بٹ اور آصف صاحب کو گلے لگانے کو پھرتے۔
اور انڈیا نے ڈریوڈ اورگنگولی کیبعد گھمبیر جیسے کھلاڑی کو بھی ایسی ہی وجوہات پر باہر کیا۔ اور یوی بھی انہی وجوہات پر کچھ عرصہ ٹیم سے باہر رہے۔ خیر بقول شخصے
"انی اگے رونا تے اکھاں دا ویر"
عارف بھائی آپ ڈین جونز کو لگا دیں،ویو رچرڈز کو یا سنگاکارا کو تب تک کچھ نہیں ہو سکتا جب تک ہم خود کچھ نہیں کرنا چاہئینگے ۔ اب محمد سمیع،عرفان اور وہاب کو وقار نہ بتاتے ہونگے کہ بھائی کیسے باؤلنگ کروانی ہے؟
کیا عمر اکمل،احمد اور سعیب صاحب کو کسی نے نہیں بتایا ہونا کہ بھائی تہاڈی مہربانی وکٹ "تحفہ " نہ دیکر آنا۔ یا پھر شاہد بھائی کو 19 سال میں کسی نے نہیں سمجھایا ہوگا۔وغیرہ وغیرہ