وقتِ رخصت باپ کا اکبر کو مڑ کر دیکھنا - نصیر دہلوی

حسان خان

لائبریرین
وقتِ رخصت باپ کا اکبر کو مڑ کر دیکھنا
کربلا میں امتحانِ صبرِ سرور دیکھنا
مرتبے اللہ اکبر اس کے کیا ہوں گے رقم
ہو عبادت صرف جس کا روئے انور دیکھنا
میرے مولائے علی مشکل کشائے خلق ہیں
جب کوئی مشکل پڑے یہ نام لے کر دیکھنا
غیظ میں عباس کو اعدا نے دیکھا تو کہا
شیر کے بگڑے ہوئے ہیں آج تیور دیکھنا
صبحِ عاشورہ ملک تک گوش بر آواز ہیں
کون دیتا ہے اذاں، اللہ اکبر دیکھنا
اُس کے زانو پر ہے سر جو راکبِ دوشِ رسول
رشک کرتے ہیں ملَک حُر کا مقدر دیکھنا
پیرِ صد سالہ حبیب اور طفلِ شش ماہہ پسر
سیدِ مظلوم کےا فرادِ لشکر دیکھنا
ہائے کیا شوقِ شہادت ہے کہ بس اذنِ جہاد
مانگتا ہے شاہ سے اک اک سے بڑھ کر دیکھنا
بولے شہ عباس سے اب تو سنا جاتا نہیں
العطش کا شور اے جانِ برادر دیکھنا
آج تم ہنستے ہو رونے پر ہمارے - روؤ گے
ہنستے ہم کو دیکھ کر تم روزِ محشر دیکھنا
ایک لرزیدہ ورق دستِ خدا کے ہاتھ پر
کب سبک اتنا ہوا تھا بابِ خیبر دیکھنا
آہ جس نے ہو اٹھائی عصر تک اک اک کی لاش
تپ رہی ہے خاک پر وہ لاشِ بے سر دیکھنا
سر برہنہ اور رسن بستہ حرم - دربارِ شام
اس سے بڑھ کر اور بھی کیا ہو گا محشر دیکھنا
وقتِ ذبح وہ درِ خیمہ پہ ماں جائی بہن
اور کس حسرت سے شہ کا روئے خواہر دیکھنا
بولے شہ اکبر سے برچھی کھا کے تڑپو تشنہ لب
دیکھنا لاچار ہے جو ہے مقدر دیکھنا
کیا قیامت تھی وہ ہائے شاہِ دیں کی بیکسی
دیر تک وہ خوں اگلتا حلقِ اصغر دیکھنا
بھائی ذبح ہو رہا ہے اور بہن کے سامنے
ہائے قسمت میں تھا زینب کی یہ منظر دیکھنا
تھے بہت کمسن مگر پا کر شہادت کا شرف
مرتبے میں ہو گئے اصغر بھی اکبر دیکھنا
حلقِ اصغر چھید کر اور خوں ابلتا دیکھ کر
رو دیئے اپنے ستم پر خود ستمکر دیکھنا
باعثِ بخشش نصیر ہو گی ولائے اہلِ بیت
محو کل ہو جائے گا عصیاں کا دفتر دیکھنا
(نصیر وہلوی)
 

سید زبیر

محفلین
سبحان اللہ
صبحِ عاشورہ ملک تک گوش بر آواز ہیں
کون دیتا ہے اذاں، اللہ اکبر دیکھنا
تھے بہت کمسن مگر پا کر شہادت کا شرف
مرتبے میں ہو گئے اصغر بھی اکبر دیکھنا
جزاک اللہ
 

نایاب

لائبریرین
اففففففففففف
کیا کہہ دیا کہنے والے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرِ صد سالہ حبیب اور طفلِ شش ماہہ پسر
سیدِ مظلوم کےا فرادِ لشکر دیکھنا
 

مہ جبین

محفلین
ہائے کیا شوقِ شہادت ہے کہ بس اذنِ جہاد
مانگتا ہے شاہ سے اک اک سے بڑھ کر دیکھنا
سبحان اللہ
جزاک اللہ
 

الف نظامی

لائبریرین
غیظ میں عباس کو اعدا نے دیکھا تو کہا
شیر کے بگڑے ہوئے ہیں آج تیور دیکھنا

---
خود شیر ہے ، جد شیر، چچا شیر، پدر شیر
پلکیں ہیں اگر شیر کا پنجہ ، تو نظر شیر

جب آگئے ہیں غیظ میں یہ عرش ہلا ہے
ورثے میں انہیں زور یدالله ملا ہے

یہ انگلیاں سب عقدہ کشائی کو بنی ہیں
پنجے پہ وہ قربان ہیں جو پنجتنی ہیں

(میر انیس)
 

زبیر مرزا

محفلین
ہائے کیا شوقِ شہادت ہے کہ بس اذنِ جہاد
مانگتا ہے شاہ سے اک اک سے بڑھ کر دیکھنا
بولے شہ عباس سے اب تو سنا جاتا نہیں
العطش کا شور اے جانِ برادر دیکھنا
آج تم ہنستے ہو رونے پر ہمارے - روؤ گے
ہنستے ہم کو دیکھ کر تم روزِ محشر دیکھنا
سبحان اللہ جزاک اللہ
 
Top