ساجدتاج
محفلین
وقت اور موت کا وار کیسا؟
یہ وقت بھی کا چیز ہے؟ جو کبھی کسی کے لیے رُکتا ہی نہیں۔ہمیشہ بیوفائی کی راہ میںگامزن رہتا ہے۔اس وقت کو بھی کسی طرحکی کوئی لالچ نہیںہوتی بس ایک ہی رفتا سے چلتا رہتا ہے اور اس وقت میںانسان اپنی پُوری زندگی جی لیتا ہے۔جو بے شمار خوشیوںدُکھوؤںاور خوبصورت رشتوںسے بھری ہوتی ہے۔وقت اگر خوشی دینے پر آئے تو کیا کیا خوشی نہیںدیتا اور اگر یہ غم دینے پر آئے تو انسان کو توڑ کا رکھ دیتا ہے۔خوشی کا اگر ہو وقت تو انسان یہ دُعا کرنے لگتے ہیںکہ یا اللہ یہ وقت یہی ٹہر جائے اور جب دکھ کا وقت ہو تو انسان یہ دُعا کرنے لگتے ہیںکہ یا اللہ یہ وقت جلدی سے ٹل جائے۔ یہ وقت بھی ایک سا نہیںرہتا ہزاروںرُوپ دِکھاتا ہے یہ وقت بھی ایک ایسی کشتی پر سوار ہے جس کا نہ کوئی ملاح ہے اور نہ ہی اس کی کوئی منزل ہے بس ایک ہی سمت پر چلتی جا رہی ہے کتنا بے بس اور مجبور ہو جاتا ہے انسان اس وقت کے ہاتھوں ، ساجد وقت کبھی کسی کے چہرے پر مہکتے پھول کی طرح کِھلنے لگتا ہے اور کبھی کسی کے چہرے کی ہر خؤشی چھین لیتا ہے۔
موت، یہ موت بھی کیا چیز ہے کہ جس کے آتے ہی انسان ہر خوشی و غم اور ہر رشتے سے منہ موڑ لیتا ہے۔زندگی اور موت کا بھی کیا رشتہ ہے انسان جب وقت کے ہاتھوںتنگ آجاتا ہے تو موت کی طلب کرنے لگتا ہے اور جب وہ موت کو نزدیک سے دیکھ لیتا ہے تو زندگی کی طلب کرنے لگتا ہے مگر موت ایک ایسے طوفان کی مانند ہے جو اپنے ساتھ سب کچھ بہا لے جاتا ہے۔کہتے ہیںکہ موت کا ایک وقت مقرر ہے لیکن یہ کب کہاں کیسے اور کس شکل میںآجائے گی یہ کوئی نہیںبتا سکتا اور نہ کوئی کوئی بتا سکے گا سوائے اللہ کے۔
یوںتو انسان دُنیا میںرشتوں کے سہارے جیتا ہے۔دُنیا کے عیش و آرام میںمگن رہتا ہے۔لیکن جب انسان کو موت سے سامنا ہوتا ہے تو وہ ہر چیز سے نظریں چُرا لیتا ہے۔سب کچھ ایک ہی جھٹکے میںختم ہو جاتا ہے ہر چیز سے انجان ہر چیز سے با خبر! موت کو نہ کوئی روک سکا اور نہ کوئی روک سکے گا۔
وقت اور موت ایک ایسی تلوار کے مانند ہیں ساجد جو کب، کہاں،کیسے اور کس کے اُوپر چل پڑے یہ کوئی نہیں بتا سکتا۔وقت اور موت کی ڈور صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے جو کب،کہاں،کیوںاور کیسے کھینچے گا یہ بھی کوئی نہیںبتا سکتا۔