نوید ناظم
محفلین
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایسا لمحہ خدا دے تو کیسا رہے
وقت اُس سے ملا دے تو کیسا رہے
جو تِرے ہجر میں مجھ پہ بیتی ہے، وہ!
کوئی تجھ کوبتا دے تو کیسا رہے
عشق کی آگ جو میرے سینے میں ہے
وہ بھی اس کو ہوا دے تو کیسا رہے
قتل مجھ کو کیا جس نے، آ کے وہی
زندگی کی دعا دے تو کیسا رہے
جو ستم مجھ پہ تم ڈھا رہے ہو، خدا
اُس کے اندر مزا دے تو کیسا رہے
بے دھیانی میں بیٹھے ہوئے ایک دن
دل جو اُس کو بھلا دے تو کیسا رہے؟
جو مِری پیاس پر ہنس رہا ہے وہی
تشنگی کا صلہ دے تو کیسا رہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایسا لمحہ خدا دے تو کیسا رہے
وقت اُس سے ملا دے تو کیسا رہے
جو تِرے ہجر میں مجھ پہ بیتی ہے، وہ!
کوئی تجھ کوبتا دے تو کیسا رہے
عشق کی آگ جو میرے سینے میں ہے
وہ بھی اس کو ہوا دے تو کیسا رہے
قتل مجھ کو کیا جس نے، آ کے وہی
زندگی کی دعا دے تو کیسا رہے
جو ستم مجھ پہ تم ڈھا رہے ہو، خدا
اُس کے اندر مزا دے تو کیسا رہے
بے دھیانی میں بیٹھے ہوئے ایک دن
دل جو اُس کو بھلا دے تو کیسا رہے؟
جو مِری پیاس پر ہنس رہا ہے وہی
تشنگی کا صلہ دے تو کیسا رہے