وقت میں برکت

سید عمران

محفلین
کیا کسی اللہ کے خاص بندے کی وجہ سے اُں کی موجودگی میں کسی ہمارے جیسے عام بندے کے وقت و وسائل میں بھی برکت ہو جاتی ہے؟
نبوت تو وہبی ہوتی ہے یعنی اللہ کی طرف سے خاص بندوں ہی کو عطا ہوتی ہے۔۔۔
کوئی اپنی عبادات، ریاضات و مجاہدات سے کبھی نبی نہیں بن سکتا۔۔۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا دروازہ قیامت تک کے لیے بند ہوچکا ہے۔۔
اب کوئی نبی نہیں بن سکتا۔۔۔
البتہ بڑی سے بڑی ولایت کا دروازہ قیامت تک کے لیے کھلا ہے۔۔۔
ہر عام مسلمان اپنی محنت و عبادات سے اللہ کا خاص بن سکتا ہے۔۔۔
آپ بھی۔۔۔
بس طریقہ سمجھ کر عمل شروع کرنا ہے۔۔۔
اور جب تک بندہ خود خاص نہیں بن جاتا ۔۔۔اللہ کے کسی خاص بندے سے یقیناً فیض حاصل کرسکتا ہے۔۔۔
بلکہ اہل اللہ کی صحبت حاصل کرنے کا تو خود اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو حکم دے رہے ہیں۔۔۔
یا ایھا الذین امنوا اتقو ا اللہ و کونوا مع الصادیقن۔۔۔
اے ایمان والو، اللہ سے ڈرو اور ہمیشہ صادقین کے ساتھ رہو۔۔۔
صادقین سے مراد اللہ کے خاص بندے ہیں۔۔۔ کیوں کہ اے ایمان والو کہہ کر تو عام مسلمانوں کو خطاب کیا گیا ہے۔۔۔
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
جب اللہ تعالی خاص بندوں کی صحبت اٹھانے کا حکم دے رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ قیامت تک خاص بندے پیدا فرماتے رہیں گے۔۔۔تاکہ عام بندے ان سے استفادہ حاصل کرتے رہیں۔۔۔۔
مطلب یہ ہوا کہ اللہ کے خاص بندے قیامت تک ہر دور ، ہر زمانے میں موجود رہیں گے۔۔۔
بس ان کو پہچاننے والی نظر چاہیے۔۔۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ہم بھی کچھ لکھتے لیکن یہاں تو بڑے لوگوں کی سنجیدہ رائے پہلے سے موجود ہیں۔ سو انہی سے ہم نے بھی گزارہ کر لیا۔ جزاک اللہ
 

نایاب

لائبریرین
اک اچھی آگہی بکھیرتی تحریر پر بہت سی دعاؤں بھری داد محترم جاسمن بٹیا
مجھے تو یوں لگتا ہے جیسے وقت وہ کیفیت ہے جو ہم اور ہمارے وجود پر بیتتے ہر پل ہمیں گزار رہی ہے ۔
ہم اور ہمارا وجود اسے وقت کے بیتنے کو اپنے احساس سے محسوس کرتے ہیں ۔
جس قدر ہمارے احساسات سلجھے اور ہمارے جذبات مطمئن ہوتے ہیں
اسی نسبت سے ہم اپنے کام کاج کرتے اس وقت کے دورانیئے کو محسوس کر پاتے ہیں ۔
ہمارے احساسات اور جذبات براہ راست قدرت سے ربط رکھتے ہیں ۔
جس قدر ہم قدرت کے نزدیک رہتے نفس کی آلائیشوں سے دور رہتے ہیں ۔
اسی قدر وقت ہمیں سکون بھری فراوانی کا احساس دلاتا ہے ۔
حق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " و العصر " میں کھلا بیان ہے اس کا
بہت دعائیں
 

جاسمن

لائبریرین
کثرت مت مانگیئے، برکت مانگیئے کثرت آزمائش ھے جبکہ برکت ایک نعمت۔
کثرت نصیب ھے اور برکت خوش نصیبی۔ کثرت آپ کا اندازہ ھے کہ اس قدر ھو تاکہ آپ کی ضروریات پوری ھوں اور برکت اللہ تعالی کی گارنٹی ھے کہ جو ملے اس میں ضروریات لازماً پوری ھوں، عزت کی چادر کبھی سرسے سرکنے نہ پائے۔ شکر ھی وہ شے ھے جو رحمت خداوندی کی کنجی ھے۔ کثرت والے حساب میں پھنس گئے،اور برکت والے پار لگ گئے!
دعا ھے کہ آپ جن دعاؤں کیلیئے ھاتھ اٹھائیں، فرشتے فورا" انہیں عرش الہی تک لے جائیں، اور آپ کے ھاتھ گرانے سے پہلے وہ دعائیں قبول ھو جائیں!
آمین یا رب العالمین
 

الشفاء

لائبریرین
آپ نے یہ نتیجہ کیسے اخذ کیا؟
ابھی دیکھا کہ اس سوال کا جواب نہیں دیا جس کے لیے معذرت۔
اب تو یاد نہیں آرہا کہ یہ نتیجہ کیسے نکالا ۔ آپ وجدان کہہ لیں۔ :) البتہ کچھ اشعار یاد آ گئے جو اسی نتیجے کی طرف رہنمائی کرتے ہیں۔آپ بھی لطف اندوز ہوں۔۔۔

ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماویٰ ہے ہمارا
خاکی تو وہ آدم جدِ اعلیٰ ہے ہمارا

جس خاک پہ رکھتے تھے قدم سیدِ عالم
اس خاک پہ قرباں دلِ شیدا ہے ہمارا

خم ہو گئی پشتِ فلک اس طعنِ زمیں سے
سن ہم پہ مدینہ ہے وہ رتبہ ہے ہمارا

اے مدعیو! خاک کو تم خاک نہ سمجھے
اس خاک میں مدفوں شہِ بطحا ہے ہمارا

ہے خاک سے تعمیر مزارِ شہِ کونین
معمور اسی خاک سے قبلہ ہے ہمارا

ہم خاک اڑائیں گے جو وہ خاک نہ پائی
آباد رضا جس پہ مدینہ ہے ہمارا

ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماویٰ ہے ہمارا
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
1) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ صبح کے وقت میں برکت ہے...
عام مشاہدہ ہے کہ فجر کے بعد جو کام کیا جائے وہ کم وقت میں زیادہ ہوجاتا ہے...
اور جہاں بارہ بجے وقت گویا پر لگا کر اڑنے لگا...
2) دوسری حدیث ہے کہ قرب قیامت میں وقت سے برکت ختم ہوجائےگی... سال مہینے. مہینہ ہفتے اور ہفتہ دن کےبرابر محسوس یوگا...
آج کل اس کا عملی مشاپدہ کیا جاسکتا ہے...
3) برکت کی تعریف علماء کرام نے یہ فرمائی یے..
قلیل کثیر النفع... یعنی قلیل شے سے کثیر کام ہوجائیں...
اور بے برکتی کی تعریف ہے...
کثیر قلیل النفع... بہت کثرت میں ہونے کے باوجود فائدہ بہت تھوڑا پہنچائے..
4) بزرگان دین سے وقت میں برکت کے بہت سے واقعات منقول ہیں...
اگر کوئی دلچسپی ظاہر کرے گا تو شیئر کردوں گا....

سید عمران
 
Top