وقت کی بچت آخر کیسے ممکن ہے

mujeeb mansoor

محفلین
اس دنیا میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو کہ کام کی زیادتی اور وقت کی کمی کا رونا اکثر وبیشتر روتے ہیں۔ وقت ایک ایسی چیز ہے جو کہ ہر امیر، غریب کے پاس یکساں موجود ہے۔ اور اس بات سے بھی سب ہی بخوبی واقف ہیں کہ ’’وقت کبھی لوٹ کر واپس نہیں آتا ‘‘۔ بات صرف اس کو ٹھیک طور سے استعمال کر نے کی ہے ۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو ضروری کام کاج نمٹانے کے بعد اپنی من پسند سرگرمیوں کو بھی سرانجام دے لیتے ہیں۔اور وقت کو گنوانے والوں کے پاس سوائے پچھتاوے کے اور کوئی چیز حاصل نہیں ہوتی۔ دنیا میں کامیاب ترین انسانوں کی سب سے بڑی خوبی یہی تھی کہ وہ وقت کی قدر و قیمت سے آگاہ تھے اور اسی وجہ سے وہ کامیاب انسان کہلائے۔

ہم میں سے اکثر لوگ یہ تمنا کر تے ہیں کہ کاش دن میں کچھ اور گھنٹے ہوتے، اور ہم اپنے ادھورے کاموں کو مکمل کرسکیں ایسا تو ممکن نہیں ہے لیکن میں آج چند ایسی باتیں آپ کو بتاؤں گا جس پر اگر آپ عمل کرنا شروع کردیں تو آپ اپنا کافی قیمتی وقت بچا سکتے ہیں۔ اور کامیاب ترین انسانوں کی فہرست میں شمار ہو سکتے ہیں۔ دنیا بھر کے ماہرین نے وقت کی منصوبہ بندی پر باقاعدہ تحقیق کی ہے اور اس موضوع پر انہوں نے لوگوں کو کئی مفید مشوروں سے نوازا ہے۔

٭سب سے پہلے تو آپ کو اپنے وقت کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے سنجیدہ ہونا پڑے گا اور اچانک بہت سے گھنٹے کا وقت بچانے کی بجائے اپنی توجہ ان چھوٹی چھوٹی سرگرمیوں پر رکھیں جن سے آپ کے پانچ دس منٹ بچ سکتے ہیں۔ کیونکہ اسی وجہ سے آپ کا زیادہ وقت ضائع ہوتا ہے۔ جتنا جلدی اگر کوئی کام کیا جاسکتا ہے تو اس کو جلد مکمل کرنے کی کوشش کریں۔

٭اپنے وقت پر بیدار ہوجائیں اور بستر پر پڑے رہنے، کی بجائے اٹھ کھڑے ہوں کیونکہ بستر میں فضول قسم کی سوچوں میں رہنے سے آپ کا وقت ضائع ہوگا۔اللہ تعالیٰ نے آپ کو بے کار پیدا نہیں کیا ہے اپنی صلاحیتوں سے آگاہی حاصل کریں اور مثبت کاموں کو سرانجام دیجئے۔

٭ناشتے سے قبل اگر آپ کوئی کام کرنا چاہ رہے ہوں تو وہ ناشتہ کرنے سے پہلے کرلیں کیونکہ ایسا کرنے سے آپ اطمینان سے کھانے سے لطف واندوز ہوسکیں گے۔ ناشتہ ضرور کریں چاہے وہ ہلکا پھلکا ہی کیوں نہ ہو چونکہ آپ نے دن بھر مختلف کاموں میں اپنی توانائی کو ہی استعمال کرنا ہے ۔

٭ایسا لباس پہنے سے اجتناب کریں جس پر زیادہ استری کرنے کی ضرورت پڑتی ہو۔ کیونکہ استری کا مسئلہ بھی کئی لوگوں کی مصروفیت پر بری طرح اثر کرتا ہے۔ لباس زیادہ قیمتی ہو یا نہ ہو صاف ستھرا ضرور ہو تاکہ لوگوں پر آپکا اچھا تصور قائم ہو۔

٭اس بات کی کوشش کریں کہ ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ کام ہوتے رہیں یہ وقت بچانے کا سب سے عمدہ طریقہ ہے۔ وقت بچانے کا سب سے بڑا ذریعہ یہ ہے کہ اگر آپ صاحب ثروت ہیںتوآپ گھر کے چھوٹے موٹے کاموں کیلئے کوئی ملازم رکھ لیں ایسا کرنے کی صورت میں آپ اپنا کافی وقت بچا سکتے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
شکریہ مجیب، ٹائم منیجمنٹ طالب علموں اور پیشہ ورانہ زندگی میں مصروف عمل افراد کے لیے یکساں اہمیت کا حامل موضوع ہے، اگرچہ اس جانب کم توجہ دی جاتی ہے۔

استری کے بغیر لباس پہننے سے وقت بچایا تو جا سکتا ہے لیکن یہ میری نظر میں زیادہ قابل عمل تجویز نہیں ہے۔ کچھ آفسز میں ڈریس کوڈ‌ کا خیال رکھا جاتا ہے۔ طلبا کسی حد تک اس سلسلے میں آزادی کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ البتہ جرابیں باقاعدگی سے بدلتے رہنی چاہییں۔ :)
میں نے سنا ہے کہ کچھ مدارس میں استری والا لباس پہننا اور سر کے بال بڑھانا ممنوع ہوتا تھا کیونکہ اس سے وقت ضائع ہونے کا امکان پیدا ہوتا تھا۔

گھر میں ملازم رکھنے والی تجویز بھی محدود افادیت کی حامل ہے۔ ملازم رکھنے سے سہولت کے ساتھ ساتھ کئی دوسرے مسائل بھی جنم لیتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

قیصرانی

لائبریرین
میرا ذاتی تجربہ یہ ہے کہ اگر نمازیں وقت پر پڑھنے لگ جائیں تو ٹائم مینیجمنٹ کا مسئلہ ہی ختم ہو جاتا ہے۔ سب کچھ وقت پر اور بہترین انداز میں ہوتا جاتا ہے
 

mujeeb mansoor

محفلین
محترم منتظم اعلی؛؛ نبیل صاحب،محترمہ ساراجی،منتظم اعلی قیصرانی صاحب،آپ سب کا بہت شکریہ
 

شمشاد

لائبریرین
ایک وقت میں ایک سے زیادہ کام کیسے ہو سکتے ہیں؟ میرے خیال میں تو ایک وقت میں ایک ہی کام کرنا چاہیے، تاکہ پوری توجہ اور یکسوئی سے کر سکیں۔ اگر ایک وقت میں ایک سے زیادہ کام کریں گے تو کوئی بھی کام صحیح طریقے سے انجام نہیں دے سکیں گے۔ سب الٹا پلٹا ہو جائے گا اور وقت کی بچت کرتے کرتے دوگنا وقت صرف ہو جائے گا۔
 

mujeeb mansoor

محفلین
لیکن شمشاد بھائی میراذاتی تجربہ ہے جس میں میں کامیاب بھی ہواہوں کہ اگر آپ ایک دوکام کررہے ہیں اب آپ تیسرا کام بھی کرنا چاہتے ہیں تو اس کا نسخہ یہ ہے کہ اس کام کو آپ ان کے بیچ میں گھسیڑدیں تو وہ تیسرا کام بھی کامیابی سے ہوجائیگا ورنہ دیر لگ سکتی ہے
 

شمشاد

لائبریرین
ممکن ہے آپ کا تجربہ صحیح ہو اور ویسے بھی یہ کام کی نوعیت پر منحصر ہے۔ مزید یہ کہ مشقت والا کام ہے یا دماغی۔ آپ یہ تو کر سکتے ہیں کہ سالن بناتے ہوئے ساتھ ساتھ روٹی بھی بناتے جائیں، لیکن جہاں تک دماغی مشقت کا کام ہے تو آپ ریاضی کا سوال حل کرتے کرتے انگریزی کے فعل ماضی، حال اور مستقبل یاد نہیں کر سکتے۔
 
Top