ساغر صدیقی وقت کی عمر کیا بڑی ہو گی - ساغر صدیقی

وقت کی عمر کیا بڑی ہو گی​
اک ترے وصل کی گھڑی ہو گی​
دستکیں دے رہی ہے پلکوں پر​
کوئی برسات کی جھڑی ہو گی​
کیا خبر تھی کہ نوکِ خنجر بھی​
پھول کی ایک پنکھڑی ہو گی​
زلف بل کھا رہی ہے ماتھے پر​
چاندنی سے صبا لڑی ہو گی​
اے عدم کے مسافرو ہشیار​
راہ میں زندگی کھڑی ہو گی​
کیوں گرہ گیسوؤں میں ڈالی ہے​
جاں کسی پھول کی اڑی ہو گی​
التجا کا ملال کیا کیجے​
ان کے در پر کہیں پڑی ہو گی​
موت کہتے ہیں جس کو اے ساغر​
زندگی کی کوئی کڑی ہو گی​
ساغر صدیقی​
 

محمد وارث

لائبریرین
ساغر صدیقی کی خوبصورت اور سدا بہار غزلوں میں سے ہے یہ غزل، ایک ایک شعر لاجواب ہے!

شکریہ شیئر کرنے کیلیے!
 

محمداحمد

لائبریرین
دستکیں دے رہی ہے پلکوں پر
کوئی برسات کی جھڑی ہو گی

کیا خبر تھی کہ نوکِ خنجر بھی
پھول کی اک پنکھڑی ہو گی

واہ صاحب بہت اچھی ‪‪‪‪‪غزل ہے۔

خوش رہیے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
وقت کی عمر کیا بڑی ہو گی
اک ترے وصل کی گھڑی ہو گی

دستکیں دے رہی ہے پلکوں پر
کوئی برسات کی جھڑی ہو گی

کیا خبر تھی کہ نوکِ خنجر بھی
پھول کی اک پنکھڑی ہو گی

زلف بل کھا رہی ہے ماتھے پر
چاندنی سے صبا لڑی ہو گی

اے عدم کے مسافرو ہشیار
راہ میں زندگی کھڑی ہو گی

کیوں گرہ گیسوؤں میں ڈالی ہے
جاں کسی پھول کی اڑی ہو گی

التجا کا ملال کیا کیجئے
ان کے در پر کہیں پڑی ہو گی

موت کہتے ہیں جس کو اے ساغر
زندگی کی کوئی کڑی ہو گی​
 

طارق شاہ

محفلین
وقت کی عمر کیا بڑی ہو گی​
اک ترے وصل کی گھڑی ہو گی​
دستکیں دے رہی ہے پلکوں پر​
کوئی برسات کی جھڑی ہو گی​
کیا خبر تھی کہ نوکِ خنجر بھی​
پھول کی ایک پنکھڑی ہو گی​
زلف بل کھا رہی ہے ماتھے پر​
چاندنی سے صبا لڑی ہو گی​
اے عدم کے مسافرو ہشیار​
راہ میں زندگی کھڑی ہو گی​
کیوں گرہ گیسوؤں میں ڈالی ہے​
جاں کسی پھول کی اڑی ہو گی​
التجا کا ملال کیا کیجئے​
ان کے در پر کہیں پڑی ہو گی​
موت کہتے ہیں جس کو اے ساغر​
زندگی کی کوئی کڑی ہو گی​
نیرنگ خیال صاحب!
ساغر صدیقی کی ایک بہت خوبصورت غزل پیش کرنے پر بہت سی داد قبول کیجئے
تشکّر
بہت خوش رہیں
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
وقت کی عمر کیا بڑی ہو گی
اک ترے وصل کی گھڑی ہو گی
دستکیں دے رہی ہے پلکوں پر​
کوئی برسات کی جھڑی ہو گی​
کیا خبر تھی کہ نوکِ خنجر بھی​
پھول کی اک پنکھڑی ہو گی​
زلف بل کھا رہی ہے ماتھے پر​
چاندنی سے صبا لڑی ہو گی​
اے عدم کے مسافرو ہشیار​
راہ میں زندگی کھڑی ہو گی​
کیوں گرہ گیسوؤں میں ڈالی ہے
جاں کسی پھول کی اڑی ہو گی
التجا کا ملال کیا کیجئے​
ان کے در پر کہیں پڑی ہو گی​
موت کہتے ہیں جس کو اے ساغر
زندگی کی کوئی کڑی ہو گی

میرے پسندیدہ اشعار
بہت خوب انتخاب
لگتا ہے آج کل شاعری کا جادو سر چڑھ کے بول رہا ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
نیرنگ خیال صاحب!
ساغر صدیقی کی ایک بہت خوبصورت غزل پیش کرنے پر بہت سی داد قبول کیجئے
تشکّر
بہت خوش رہیں
طارق بھائی انتخاب کو یوں سراہنے پر تہہ دل سے ممنون ہوں۔

میرے پسندیدہ اشعار
بہت خوب انتخاب
لگتا ہے آج کل شاعری کا جادو سر چڑھ کے بول رہا ہے۔
شکریہ بلال یار۔ شاعری کے بارے میں ہماری معلومات تو کسی گائے سے بھی کم ہیں۔ بس باذوق کہلوانے کے لیئے اس طرح کی حرکتیں کرتا رہتا ہوں۔
 

سعدیہ ملک

محفلین
اداس اور درویش شاعر
وقت کی عمر کیا بڑی ہو گی
اک ترے وصل کی گھڑی ہو گی
دستکیں دے رہی ہے پلکوں پر
کوئی برسات کی جھڑی ہو گی
کیا خبر تھی کہ نوکِ خنجر بھی
پھول کی ایک پنکھڑی ہو گی
زلف بل کھا رہی ہے ماتھے پر
چاندنی سے صبا لڑی ہو گی
اے عدم کے مسافرو ہشیار
راہ میں زندگی کھڑی ہو گی
کیوں گرہ گیسوؤں میں ڈالی ہے
جاں کسی پھول کی اڑی ہو گی
التجا کا ملال کیا کیجے
ان کے در پر کہیں پڑی ہو گی
موت کہتے ہیں جس کو اے ساغر
زندگی کی کوئی کڑی ہو گی
 

عدیل ہاشمی

محفلین
وقت کی عمر کیا بڑی ہوگی
اک ترے وصل کی گھڑی ہوگی

دستکیں دے رہی ہے پلکوں پر
کوئی برسات کی جھڑی ہوگی

کیا خبر تھی کہ نوک خنجر بھی
پھول کی ایک پنکھڑی ہوگی

زلف بل کھا رہی ہے ماتھے پر
چاندنی سے صبا لڑی ہوگی

اے عدم کے مسافرو ہشیار
راہ میں زندگی کھڑی ہوگی

کیوں گرہ گیسوؤں میں ڈالی ہے
جاں کسی پھول کی اڑی ہوگی

التجا کا ملال کیا کیجے
ان کے در پر کہیں پڑی ہوگی

موت کہتے ہیں جس کو اے ساغرؔ
زندگی کی کوئی کڑی ہوگی

ساغر صدیقی
 
Top