ووٹ دینے کے لئے کیا کیا نکات مدنظر رکھنے چاہئیں؟

محمدصابر

محفلین
میرا سوال یہ ہے کہ ووٹ دینے کے لئے کیا کیا نکات مدنظر رکھنے چاہئیں
- پارٹیوں کے منشور کا علم ہونا ضروری ہے کہ نہیں؟
- پارٹی کے انتخابی منشور سے آپ کتنے متفق ہیں
-پارٹی نے اپنے پچھلے انتخابی منشور پر کس حد تک عمل درآمد کیا
- پارٹی کا سر براہ آپ کو بہتر لگتا ہے
- پارٹی کا نظم و ضبط بہتر ہے
- پارٹی میں باقاعدگی سے الیکشن ہوتے ہیں
- پارٹی میں پڑھے لکھے لیڈر زیادہ ہیں
- پارٹی میں نیک شہرت والے لیڈر زیادہ ہیں
- پارٹی کا آپ کے حلقے کا امیدوار آپ کو دوسروں سے بہتر لگتا ہے
- صوبائی پارٹی کو
- لسانی پارٹی کو
- کسی پارٹی کے خلاف ہی ووٹ دینا ہے
- آپ کے حلقے کا امیدوار آپ کا رشتے دار ہے
- جو امیدوار آپ کی گلی یا علاقے میں ترقیاتی کام کروائے
- جس گذشتہ امیدوار نے آپ کی عرضداشت سنی تھی اور آپ کا کام ہو گیا تھا
- کسی پرانے کو دوبارہ نہیں پرکھنا
- جو پیسے دے
یا جو دھمکی دے ووٹ اسی کا
 

شمشاد

لائبریرین
صابر بھائی آپ نے ایک ساتھ بہت سی باتیں کر دیں۔
ووٹ قوم کی امانت ہوتا ہے جس میں جی بھر کے خیانت کی جاتی ہے۔

سب کی سب سیاسی پارٹیاں موروثی پارٹیاں ہیں۔ کبھی کسی پارٹی نے اپنے اندر الیکشن نہیں کروائے سوائے ایک جماعت اسلامی کے۔ اور اس جماعت کی بدقسمتی یہ ہے کہ یہ قربانی کی کھالیں اکٹھی کرنے والی جماعت ہو کر رہ گئی ہے۔

آپ نے بہت سی باتیں کی ہیں لیکن ہمارے ہاں ووٹ دیتے وقت ان میں سے کسی بات پر بھی نہیں سوچا جاتا۔

ہمارے ملک میں بدقسمتی سے ووٹ دیتے وقت مندرجہ ذیل میں سی کوئی ایک وجہ ہوتا ہے :

پارٹیوں کے منشور کا علم ہونا ضروری ہے کہ نہیں؟
- پارٹی کے انتخابی منشور سے آپ کتنے متفق ہیں
-پارٹی نے اپنے پچھلے انتخابی منشور پر کس حد تک عمل درآمد کیا
- پارٹی کا سر براہ آپ کو بہتر لگتا ہے
- پارٹی کا نظم و ضبط بہتر ہے
- پارٹی میں پڑھے لکھے لیڈر زیادہ ہیں
- پارٹی میں نیک شہرت والے لیڈر زیادہ ہیں
- پارٹی کا آپ کے حلقے کا امیدوار آپ کو دوسروں سے بہتر لگتا ہے
- صوبائی پارٹی کو
- لسانی پارٹی کو
- کسی پارٹی کے خلاف ہی ووٹ دینا ہے
- آپ کے حلقے کا امیدوار آپ کا رشتے دار ہے
- جو امیدوار آپ کی گلی یا علاقے میں ترقیاتی کام کروائے
- جس گذشتہ امیدوار نے آپ کی عرضداشت سنی تھی اور آپ کا کام ہو گیا تھا
- کسی پرانے کو دوبارہ نہیں پرکھنا
- جو پیسے دے
یا جو دھمکی دے ووٹ اسی کا
 

محمدصابر

محفلین
صابر بھائی آپ نے ایک ساتھ بہت سی باتیں کر دیں۔
ووٹ قوم کی امانت ہوتا ہے جس میں جی بھر کے خیانت کی جاتی ہے۔

سب کی سب سیاسی پارٹیاں موروثی پارٹیاں ہیں۔ کبھی کسی پارٹی نے اپنے اندر الیکشن نہیں کروائے سوائے ایک جماعت اسلامی کے۔ اور اس جماعت کی بدقسمتی یہ ہے کہ یہ قربانی کی کھالیں اکٹھی کرنے والی جماعت ہو کر رہ گئی ہے۔

آپ نے بہت سی باتیں کی ہیں لیکن ہمارے ہاں ووٹ دیتے وقت ان میں سے کسی بات پر بھی نہیں سوچا جاتا۔

ہمارے ملک میں بدقسمتی سے ووٹ دیتے وقت مندرجہ ذیل میں سی کوئی ایک وجہ ہوتا ہے :

پارٹیوں کے منشور کا علم ہونا ضروری ہے کہ نہیں؟
- پارٹی کے انتخابی منشور سے آپ کتنے متفق ہیں
-پارٹی نے اپنے پچھلے انتخابی منشور پر کس حد تک عمل درآمد کیا
- پارٹی کا سر براہ آپ کو بہتر لگتا ہے
- پارٹی کا نظم و ضبط بہتر ہے
- پارٹی میں پڑھے لکھے لیڈر زیادہ ہیں
- پارٹی میں نیک شہرت والے لیڈر زیادہ ہیں
- پارٹی کا آپ کے حلقے کا امیدوار آپ کو دوسروں سے بہتر لگتا ہے
- صوبائی پارٹی کو
- لسانی پارٹی کو
- کسی پارٹی کے خلاف ہی ووٹ دینا ہے
- آپ کے حلقے کا امیدوار آپ کا رشتے دار ہے
- جو امیدوار آپ کی گلی یا علاقے میں ترقیاتی کام کروائے
- جس گذشتہ امیدوار نے آپ کی عرضداشت سنی تھی اور آپ کا کام ہو گیا تھا
- کسی پرانے کو دوبارہ نہیں پرکھنا
- جو پیسے دے
یا جو دھمکی دے ووٹ اسی کا
وہی تو پوچھ رہا ہوں کہ کوئی ایک یا کونسا مجموعہ نکات ووٹ کو دینے سے پہلے مدنظر رکھنا چاہیے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
میرا سوال یہ ہے کہ ووٹ دینے کے لئے کیا کیا نکات مدنظر رکھنے چاہئیں
- پارٹیوں کے منشور کا علم ہونا ضروری ہے کہ نہیں؟
- پارٹی کے انتخابی منشور سے آپ کتنے متفق ہیں
-پارٹی نے اپنے پچھلے انتخابی منشور پر کس حد تک عمل درآمد کیا
- پارٹی کا سر براہ آپ کو بہتر لگتا ہے
- پارٹی کا نظم و ضبط بہتر ہے
- پارٹی میں باقاعدگی سے الیکشن ہوتے ہیں
- پارٹی میں پڑھے لکھے لیڈر زیادہ ہیں
- پارٹی میں نیک شہرت والے لیڈر زیادہ ہیں
- پارٹی کا آپ کے حلقے کا امیدوار آپ کو دوسروں سے بہتر لگتا ہے
- صوبائی پارٹی کو
- لسانی پارٹی کو
- کسی پارٹی کے خلاف ہی ووٹ دینا ہے
- آپ کے حلقے کا امیدوار آپ کا رشتے دار ہے
- جو امیدوار آپ کی گلی یا علاقے میں ترقیاتی کام کروائے
- جس گذشتہ امیدوار نے آپ کی عرضداشت سنی تھی اور آپ کا کام ہو گیا تھا
- کسی پرانے کو دوبارہ نہیں پرکھنا
- جو پیسے دے
یا جو دھمکی دے ووٹ اسی کا

صابر بھائی بہتر ہوتا کہ آپ اس پیغام کو رائے شماری کی شکل میں پوسٹ کرتے اور ایک سے زیادہ آپشن کے انتخاب کی اجازت دے دیتے ۔ لوگوں کو اپنی رائے دینے میں آسانی ہو جاتی۔
 

شمشاد

لائبریرین
ووٹ دینے کے لئے مندرجہ ذیل نکات مدنظر رکھنے چاہئیں :

- پارٹیوں کے منشور کا علم ہونا
چاہیے۔
- پارٹی کے انتخابی منشور سے آپ متفق ہیں۔
-آپ کو علم ہونا چاہیے کہ پارٹی نے اپنے پچھلے انتخابی منشور پر کس حد تک عمل درآمد کیا۔
- پارٹی کا سر براہ آپ کو بہتر لگتا ہے۔

- پارٹی کا نظم و ضبط بہتر ہے۔
- پارٹی میں باقاعدگی سے الیکشن ہوتے ہیں۔
- پارٹی میں پڑھے لکھے لیڈر زیادہ ہیں۔
- پارٹی میں نیک شہرت والے لیڈر زیادہ ہیں۔
- پارٹی کا آپ کے حلقے کا امیدوار آپ کو دوسروں سے بہتر لگتا ہے۔
 

رانا

محفلین
- پارٹیوں کے منشور کا "علم" ہونا ضروری ہے کہ نہیں؟
موجودہ حالات میں بالکل فضول ہے۔ البتہ اگر مذہبی پارٹی زیر غور ہے تو ناگزیر ہے۔
- پارٹی کا سر براہ آپ کو بہتر لگتا ہے
آج کل جو پاکستان کی حالت ہے یہی ایک ٹھوس وجہ ہونی چاہئے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہر بندے کےنزدیک بہتری کا مفہوم الگ ہے۔
- پارٹی کا نظم و ضبط بہتر ہے
بونس پوائنٹ ہے۔ ضروری نہیں۔ لیکن بہت گرا ہوا بھی نہ ہو۔
- پارٹی میں باقاعدگی سے الیکشن ہوتے ہیں
ضروری
- پارٹی میں پڑھے لکھے لیڈر زیادہ ہیں
یہ بھی بونس پوائنٹ ہے۔ لیکن ضروری نہیں۔ پڑھے لکھے ہونے میں اور تعلیم یافتہ ہونے میں فرق ہے۔ باشعور ہونے چاہئیں۔
- پارٹی میں نیک شہرت والے لیڈر زیادہ ہیں
ضروری
- پارٹی کا آپ کے حلقے کا امیدوار آپ کو دوسروں سے بہتر لگتا ہے
- جو امیدوار آپ کی گلی یا علاقے میں ترقیاتی کام کروائے
- جس گذشتہ امیدوار نے آپ کی عرضداشت سنی تھی اور آپ کا کام ہو گیا تھا
بالکل فضول۔ البتہ مطمع نظر صرف اپنی ذات اور اپنے حلقے کو سنوارنا ہے تو اور بات ہے۔
- صوبائی پارٹی کو
بالکل فضول
- لسانی پارٹی کو
انتہائی فضول
- کسی پارٹی کے خلاف ہی ووٹ دینا ہے
بالکل فضول۔ لیکن بعض حالات میں ضروری بھی ہوسکتا ہے۔ اگر یقین ہو کہ اس پارٹی میں خیر دور تک بھی نہیں۔
- آپ کے حلقے کا امیدوار آپ کا رشتے دار ہے
انتہائی فضول
- کسی پرانے کو دوبارہ نہیں پرکھنا
اگر پرکھ میں کھوٹا نکلا ہے تو۔
- جو پیسے دے
انتہائی فضول۔ لیکن آج کل یہی ہوتا ہے۔
یا جو دھمکی دے ووٹ اسی کا
جاگیرداروں اور وڈیروں کے علاقوں میں یہی ہوتا ہے۔ اسی نے تو بیڑا غرق کیا ہوا ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ایم این اے کا کام عرضیاں لینا، سڑکیں یا گلیاں بنانا نہیں ہے۔ یہ کام کونسلرز کا ہوتا ہے، ایم این اے کا کام قانون سازی ہے جو بدقسمتی سے نہیں ہوتی۔

اگر ایسا ہے تو ہمیں فی الحال ایم این اے(ز) کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہمیں تو ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو قانون بنانے کے بجائے قانون کے مکمل اور یکساں نفاذ (بھر پور عمل درآمد) کو یقینی بنائیں۔ قانون تو یہاں بنتے ہی رہتے ہیں بلکہ ترمیموں پر ترمیمیں کرکے ڈھیر لگایا ہوا ہے۔ لیکن قانون کا نفاذ انصاف کے مطابق نہ ہوتو پھر سب بے کار ہے۔
 

محمدصابر

محفلین
اگر ایسا ہے تو ہمیں فی الحال ایم این اے(ز) کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہمیں تو ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو قانون بنانے کے بجائے قانون کے مکمل اور یکساں نفاذ (بھر پور عمل درآمد) کو یقینی بنائیں۔ قانون تو یہاں بنتے ہی رہتے ہیں بلکہ ترمیموں پر ترمیمیں کرکے ڈھیر لگایا ہوا ہے۔ لیکن قانون کا نفاذ انصاف کے مطابق نہ ہوتو پھر سب بے کار ہے۔
جو قوانین بنائے جارہے وہ صرف اپنے مفاد کو سامنے رکھ کر بنائے جا رہے ہیں۔ جیسے کہ ابھی کرپشن والا قانون آیا ہے۔ :(
 

ساجد

محفلین
میں تو اس پارٹی کو ووٹ دوں گا جو بلدیاتی اداروں کے انتخابات ، بحالی اور ان کے آزادانہ کام کرنے کی گارنٹی دے۔ کیونکہ میرے خیال میں تعلیمی پسماندگی سے لے کر ملکی پالیسیوں میں عدم توازن تک کی بنیادی وجہ عوام کا جمہوری عمل میں شریک نہ ہونا ہے اور س کا آغاز لوکل گورنمنٹ کے مضبوط و مربوط نظام سے ہو گا۔بلدیاتی اداروں کی عدم موجودگی میں جمہوریت کی بات اک بکواس سے زیادہ کچھ نہیں ہوا کرتی۔
صرف یہی ایک نکتہ کافی ہے کسی پارٹی کی جمہوریت پسندی پرکھ لینے کے لئے۔
 

محمدصابر

محفلین
میں تو اس پارٹی کو ووٹ دوں گا جو بلدیاتی اداروں کے انتخابات ، بحالی اور ان کے آزادانہ کام کرنے کی گارنٹی دے۔ کیونکہ میرے خیال میں تعلیمی پسماندگی سے لے کر ملکی پالیسیوں میں عدم توازن تک کی بنیادی وجہ عوام کا جمہوری عمل میں شریک نہ ہونا ہے اور س کا آغاز لوکل گورنمنٹ کے مضبوط و مربوط نظام سے ہو گا۔بلدیاتی اداروں کی عدم موجودگی میں جمہوریت کی بات اک بکواس سے زیادہ کچھ نہیں ہوا کرتی۔
صرف یہی ایک نکتہ کافی ہے کسی پارٹی کی جمہوریت پسندی پرکھ لینے کے لئے۔
یہ گارنٹی کس صورت میں ہو گی۔ کون بلدیاتی انتخابات کے خلاف ہے؟
 

ساجد

محفلین
یہ گارنٹی کس صورت میں ہو گی۔ کون بلدیاتی انتخابات کے خلاف ہے؟
ظاہر ہے جناب الفاظ ہی کی صورت میں ہو گی۔ اور جیتنے کے بعد ایسا کرنے کے وعدے کے ساتھ ہو گی۔
باتوں سے تو نہیں کروائیں گے نہ انتخابات اور نہ ہی زبان سے اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ لیکن 5 سال میں کروائے بھی نہیں۔
 

ساجد

محفلین
اگر کسی ملک میں آمریت بھی مسلط ہو جائے اور اس ملک کی لوکل گورنمنٹ کے ادارے قائم رہیں تو وہ ملک تباہ حال نہیں ہو گا لیکن کسی ملک میں جمہوریت ہو اور اس میں لوکل گورنمنٹ نہ ہو تو اس کی تباہ حالی یقینی ہے۔
اول الذکر مثال مشرقِ وسطٰی کی آمریتوں اور مؤخرالذکر وطنِ عزیز کی جمہوریت سے واضح ہے۔
 
پاکستان میں چونکہ الیکٹ کرنے کے لیے مختلف گندگیوں کے ڈھیر ہی ہوتے ہیں اس لیے میں ووٹنگ پیپر پر اکڑ بکڑ بمبے بو کھیلتا ہوں۔ سو کا کانٹا جہاں آکر رکتا ہے اسی کو ووٹ دے دیتا ہوں۔۔۔:)
 

نایاب

لائبریرین
محترم بھائی
امیدوار جس پارٹی سے تعلق رکھتا ہے ۔اس پارٹی کے انتخابی منشور کے بارے آگہی رکھتے یہ دیکھنا کہ
اس میں کس قدر خوشنما خواب دکھائے اور کتنے حسین وعدے کیئے گئے ہیں ۔ ؟
اور اس پارٹی کا اندرونی نظم و ضبط کس شہرت کا حامل ہے ۔ ؟
اور اگر پچھلی بار اس پارٹی کی حکومت بنی تھی تو یہ پارٹی کس حد تک اپنے منشور پر پوری اتری ۔
ویسے اس بار کا ووٹ تو پکا پکا " عمران خان " کی پارٹی کا ہے ۔
 

شمشاد

لائبریرین
صابر بھائی ایک نکتہ آپ بھول گئے :

کس پارٹی میں حسین چہروں کی افراط ہے اور کس پارٹی میں کمی ہے۔:)
 

محمداحمد

لائبریرین
ویسے میرا خیال ہے کہ ووٹ اُس پارٹی کو دینا چاہیے جو نظریاتی اساس پر سیاست کرے ۔ اور اس کی سیاست کا محور طبقاتی یا نظریہ ضرورت ہرگز نہ ہو۔ پاکستان میں ایسی جماعتیں کتنی ہیں سب کو ہی پتہ ہے۔
 
Top